سانحہ بادامی باغ ........ اسلامی جمہوریہ پاکستان کی ساکھ پر حملہ
سیف اللہ سپرا+ سید عدنان فاروق
سانحہ بادامی باغ کے نتیجہ میں ایک پوری مسیحی آبادی نذرآتش کردی گئی جس پر ملک گیر پُرتشدد مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا ۔ بے گناہ اقلیتی آبادی کے گھر اور دکانیں نذر آتش اور چرچ کو نقصان پہنچا کر اسلامی جمہوریہ پاکستان کی ساکھ پر حملہ کیا گیا جس سے دنیا بھر میںپاکستان کا امیج متاثر ہوا، توہین رسالت کا کوئی بھی ملزم کسی بھی رورعایت کا حقدار نہیں اور یہ ہر ایک مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے ۔ گستاخ رسول کو اسلام اور قانون کے مطابق سزا دینے میں کوئی بھی دو رائے نہیں ہوسکتیں ایسے شاتم رسول کو عبرتناک سزا ضرور ملنی چاہیے لیکن اس کے ساتھ ہی پکڑے جانے والے مبینہ ملزم کے بارے میں یہ تصدیق بھی ضروری ہے کہ آیا وہ اس جرم کا مرتکب ہوا بھی ہے یا نہیں یا کسی نے ذاتی پرخاش اور دشمنی تو نہیں نکالی جس کی ایسی کئی مثالیں سامنے آرہی ہیں اور بسا اوقات بے گناہ افراد بھی اس کا نشانہ بن رہے ہیں۔ سانحہ جوزف کالونی نے پوری قوم کو سوگوار کردیا ہے اور پاکستانی قوم اپنے متاثرہ مسیحی بھائیوں کے غم میں برابر کی شریک ہے۔ انتظامیہ اصل مجرموں کا سراغ لگا رہی ہے جبکہ حکومتی، سیاسی اور سماجی حلقے اپنے مسیحی بھائیوں کی دلجوئی کے لئے ہر ممکن اقدامات کررہے ہیں اس المناک سانحہ پر مختلف مکاتب فکر کے علماءکرام اور اقلیتی نمائندہ افراد نے اس کی شدید مذمت اور ذمہ دار افراد کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ۔ روزنامہ نوائے وقت کے پلیٹ فارم سے ان نمائندہ افراد کی رائے نذر قارئین ہے:
امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منورحسن نے لاہورکے علاقہ بادامی باغ میں مسیحی کمیونٹی کے افراد کے گھروں اور ان کی املاک کو جلانے کے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ قانون کو ہاتھ میں لینے والے شرپسندوں کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے ۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں آئین و قانون موجود ہے جو شخص بھی توہین رسالت کا مرتکب ہوتاہے اس کے ٹرائل کے لیے عدالتیں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اور تفتیش کا باقاعدہ میکنزم ہوتاہے لیکن اس کی آ ڑ میں لوگ خود قانون کو ہاتھ میں لے لیں یہ مجرمانہ فعل ہے جس کی ملک کا آئین و قانون ہر گز اجازت نہیں دیتا۔سید منورحسن نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس کے خلاف گستاخانہ کلمات ادا کرنے کی شدید مذمت کی ہے اور کہاہے کہ کوئی بھی صا حب ایمان حضور کی شان میں گستاخی برداشت نہیں کرسکتا۔ اس واقعہ کی آزادانہ و غیر جانبدارانہ عدالتی تحقیقات ہونی چاہیے اور مجرم کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی ہونی چاہیے ۔ منورحسن نے کہاکہ سانحہ جوزف ٹاو¿ن غیر انسانی طرزعمل ہے‘اگر کسی نے توہین کے جرم کا ارتکاب کیا بھی ہے تو اسے قانون کے مطابق سزا ملنی چاہےے مگر اس بڑے پیمانے پر تباہی مچانا اور بے گناہ اقلیتوں کے گھروں کو اجاڑنا کسی طور درست نہیں،یہ اسلام کی تعلیمات ہرگز نہیں ہیں۔انہوں نے مسیحی برادری کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ان کے ساتھ ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی اور کہاکہ جماعت اسلامی پہلے بھی مشکل گھڑی میں مسیحی برادری کے ساتھ رہی ہے اور آج بھی ساتھ ہے‘یہ ہماری ذمہ داری ہے۔
مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے سربراہ سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے بادامی باغ لاہور میں توہین رسالت ﷺ اورمسیحی آبادی کے گھروں کو آگ لگانے کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ توہین رسالت کا ارتکاب جرم عظیم ہے اور اسکی سزاموت ہے لیکن اسکا اختیار صرف ریاست کے پاس ہے۔ کسی ایک شخص کے جرم کی سزا پوری بستی کو دینا کہاں کا عشق رسالت ہے؟۔ انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات کی روک تھا م اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کی ذمہ داری حکومت کی ہے اس ضمن میں غفلت برتنے والے اداروں کی گرفت ہونی چاہیے۔ اسلا م اقلیتوں کے جان ومال کی حفاظت کی ضمانت دیتا ہے۔ جن لوگوں نے جلاﺅ گھیراﺅ کیا ہے انہوں نے بھی جرم کا اتکاب کیا ہے۔ ایسے واقعات کے پیچھے سازشی عناصر اپنے مقاصد پورے کرتے ہیں جن کا مقصد اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کرناہے۔ مسلمانوں کو جذبات میں آکر اپنے ہوش نہیں کھودینے چاہیں۔ اپنے ہی ملک کی املاک اور گھروں کو جلانا نہ صرف خلاف شریعت بلکہ انسانی حقوق اور وطن دشمنی کے مترادف ہے۔
انجمن اشاعت دین اسلام کے سرپرست اعلیٰ علامہ منیر احمد یوسفی نے بادامی باغ واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعہ کے ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا ملنی چاہئے، قانون تحفظ ناموس رسالت میں گستاخی کے مرتکب کے لئے موت کی سزا مقرر ہے لیکن اسلام میں سزا کا مستحق صرف مجرم ہے، اس کے دوست رشتہ دار یا ہم مذہب کے خلاف کارروائی اسلام میں جائز نہیں ۔ ذمی کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے اس واقعہ سے ثابت ہوا ہے کہ حکومت اپنے غیرمسلم شہریوں کی حفاظت میں ناکام ہوئی ہے ، حکومت کو اس پر جوابدہ ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ جہالت کا مظاہرہ کرنے والوں کی اس کارروائی میں تحفظ ناموس رسالت کے عظیم مقصد کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔
ادارہ صراط مستقیم کے سربراہ ڈاکٹر محمد اشرف آصف جلالی نے کہا کہ اسلام میںکسی ایک شخص کے جرم کی سزا دوسروںکو دینا جائز نہیں ہے، ایسے موقع پر قانون نافذ کرنے والے اداروںکو بہت جلد متحرک ہونا چاہئے، بادامی باغ واقعہ کی مکمل تحقیقات کی جائیں ایسا لگتا ہے کہ پولیس نے ملزم کے خلاف ایف آئی آر کاٹنے اور اس کی گرفتاری میں غفلت برتی ہے جس کے نتیجہ میں اتنا بڑا واقعہ پیش آیا ہے، اگر واقعی ملزم کے خلاف بروقت ایف آئی آر کاٹی جا چکی تھی اور اس کی گرفتار عمل میںآچکی تھی تو عوامی اشتعال کے محرکات بھی تلاش کیے جانے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے مواقع پر کچھ نادیدہ قوتیں اپنا کام دکھا جاتی ہیں انکا کھوج لگایا جائے۔
امیر جماعةالدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعیدنے جوزف کالونی بادامی باغ میں گھروں کوآگ لگائے جانے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اس واقعہ کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی ایک شخص کے جرم پر عام لوگوں کے گھر جلانا اور ان کے جان و مال کو نقصان پہنچانا کسی صورت درست قرار نہیں دیا جاسکتا۔ انہوںنے کہاکہ جس طرح اسلام نے اللہ کے نبی ﷺ کی شان اقدس میں گستاخی کی سخت سزا مقرر کی ہے وہاں دوسری طرف اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کا بھی حکم دیا ہے۔پاکستان میں نبی اکرم ﷺ کی شان میں گستاخی کی سزا کے حوالہ سے باقاعدہ قانون اور عدالتیں موجود ہیں ۔ کسی شخص کو خود قانون اپنے ہاتھ میں لیکر جلاﺅ گھیراﺅ اور توڑ پھوڑ کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔انہوںنے کہاکہ نبی اکرم ﷺ کی حرمت کا تحفظ ہر مسلمان اپنے ایمان کا حصہ سمجھتا ہے۔ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اس واقعہ کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کروانی چاہئیں اور جو کوئی بھی توہین رسالت ﷺ یا اس واقعہ کے بعد توڑ پھوڑ اور جلاﺅ گھیراﺅمیں ملوث ہے ان کوقانون کے مطابق سخت سزا دلوانے کیلئے اپنی ذمہ داریاں ادا کرنا چاہئیں۔
مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان کے سینئر نائب صدر اور اسلامی نظریاتی کونسل کے ممبر علامہ زبیر احمد ظہیر نے کہا کہ بادامی باغ میںپیش آنے والے واقعہ پرغیرمسلموںکے گھروں کونقصان پہچانا شرعا جائز نہیںکیونکہ اس طرح کے اعمال سے اسلام کی کوئی خدمت نہیں بلکہ اسلام کوبدنام کرنے کی گہری سازش ہے۔ اس لیے حکومت وقت کوچاہیے کہ اس واقعہ کی غیرجانب دارانہ تحقیق کرائی جائے ۔انہوں نے کہا ہے کہ اس المناک واقعہ کی شفاف تحقیقات کروا کر شرپسند عناصر اور ذمہ دار افراد کو عبرت کا نشان بنایا جائے۔ انہوں نے کہا ہے کہ مبینہ گستاخِ رسول کی گرفتاری کے باوجود جلاﺅ گھیراﺅ کرنے والوں نے شرپسندی اور اسلام دشمنی کا مظاہرہ کیا۔
جامعہ نعیمیہ کے ناظم اعلیٰ مولانا راغب حسین نعیمی نے کہا ہے کہ حالیہ مسیح برداری پر ہونے والا ظلم انتہائی گھٹیافعل ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے کیونکہ اسلام کسی بے گناہ پر ظلم کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دیتا جب توہین رسالت کا ملزم گرفتار ہوگیا تھا تو کسی کو حق نہیں پہنچتا ہے مسیحی برداری کے گھروں کو آگ لگا دے اس واقعہ میں ملوث لوگوں فوری طور پر گرفتار کیا جائے ۔انہوں نے مزید کہا کہ اس واقعہ میں ملوث لوگ وہی ہیں جنہوں نے چندماہ قبل بلال گنج میں واقع سکول کو آگ لگائی تھی لہذا حکومت وقت کا فرض بنتا ہے کہ ملزمان کے خلاف قرار واقعی سزا سنائے انہوں نے مزید کہا کہ بلال گنج واقعہ میں ملوث ملزمان کو سزا مل جاتی تو یہ واقعہ پیش نہ آتا علماءومشائخ اہل سنت نے انتظامیہ سے سوال کیا کہ جب ایک روز قبل ایف آئی آر درج ہوچکی تھی اور علاقہ میں حالات کشیدہ تھے تو انتظامیہ نے علاقہ کو سیکورٹی فراہم کیوں نہیں کی ۔
پاکستان سنی فورم کے مرکزی صدر مفتی ظفر جبار چشتی نے کہا ہے کہ سانحہ بادامی باغ پاکستان کو سیاسی و معاشی طور پر عدم استحکام کا شکار کرنےکی بین الاقوامی سازش اور اسلام و ملک دشمن عناصر کی کارستانی ہے اسلام نہ تو شاتم رسول کو معاف کرتا ہے اور نہ ہی توہین رسالت کی آڑ میں معصوم اور بے گناہ اقلیتوں کے جان و مال کو جلانے کی اجازت دیتا ہے.الیکشن کے قریب کراچی اور بلوچستان میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں اضافہ اور پنجاب میں سانحہ بادامی باغ لمحہ فکریہ اور سوچی سمجھی منصوبہ بندی کا نتیجہ ہے۔انہوں نے کہا کہ جوڈیشل انکوائری سے ذمہ داروں کا تعین کر کے انہیں قرار واقعی سزا دی جائے۔
جامعہ محمدموسی البازی کے مہتمم اور جے یوآئی نظریاتی کے راہنما مولانامحمد زبیرنے لاہور کے علاقے بادامی باغ میں مسیحوں کے گھر جلانے کے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے خلافِ اسلام طرزِ عمل قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اس واقعہ کی وجہ سے اسلام اور پاکستان کی بدنامی ہوئی ہے۔ اسلام اقلیتوں کے حقوق اور تحفظ کا بہت بڑا علمبردار ہے اس لیے مسیحوں کے گھر جلانے کا واقعہ خلافِ اسلام ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ یہ واقعہ پنجاب پولیس کی نااہلی اور ناکامی کا ثبوت ہے حکومت اقلیتوں کا تحفظ یقینی بنائے۔
جماعت اہلحدیث پاکستان کے امیرو شیخ الحدیث حافظ عبدالغفار روپڑی نے کہا کہ بادامی باغ میںپیش آنے والے واقعہ پرغیرمسلموں کے گھروں کونقصان پہچانا شرعا جائز نہیں۔کیونکہ اس طرح کے عمل سے اسلام کی کوئی خدمت نہیں بلکہ اسلام کوبدنام کرنے کی گہری سازش ہے۔ اس لیے حکومت وقت کوچاہیے کہ اس واقعہ کی غیرجانب دارانہ تحقیق کرائی جائے ،اگررسول اللہ کی گستاخی ثابت ہوتو صرف مجرم کو سزائے موت دی جائے ،اس کے ساتھ جن لوگوںنے غیرمسلموں کے گھروںکوجلایا ہے ان کوبھی قرارواقعی سزا دی جائے تاکہ وطن عزیزمیںامن کاقیام ہوسکے۔
جماعت اہلحدیث پاکستان کے مرکزی رہنما مفسرقرآن حافظ عبدالوہاب روپڑی نے کہا کہ مسلمان ہوش کے ناخن لیں ،اسلام کوبدنام نہ کریں۔ اسلام ہرمذہب کی مقتدر شخصیات کابحیثیت انسان ان کا احترام کرنے کاحکم دیتا ہے،اوراس کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ قرآن مجیدمیںفرماتے ہیں کہ اہل ایمان کے پاس جب کوئی خبرآئے توانہیں چاہیے کہ وہ اس کی پوری طرح تحقیق کرلیں۔ یہ حکم اسی لیے ہے تاکہ معاشرہ میںامن وامان کی صورت حال قائم ہوسکے اوراس طرح اسلام نے اگرچہ گستاخ رسول کی سزا بھی ر کھی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ حکم بھی دیا ہے کہ وہ اس سزاکا مستحق جرم ثابت ہونے کے بعدہوگا۔ لیکن آج قابل افسوس بات یہ ہے کہ مختلف حیلوں اورحربوں سے اسلام کو غیرملکی ایجنڈے کی تکمیل کے لیے بدنام کیاجارہا ہے۔ اگرکوئی آدمی گستاخی رسول کامرتکب پایاجائے تواسلام اسے ہی سزا کامستحق ٹھہراتا ہے لیکن اس کے عزیزواقارب یاہم مذہب لوگوں کوکسی ایک معین فرد کے جرم کی انہیں سزا کا مستحق نہیںسمجھتا۔
ملی مجلس شرعی کے مرکزی صدر مفتی محمد خان قادری نے کہا ہے کہ اگر ہم قرآن کو دستورِ حیات اور سرچشمہ¿ انقلاب تسلیم کر لیں تو نہ صرف ہم فرقہ واریت سے نجات حاصل کرسکتے ہیں بلکہ دیگر معاشرتی برائیوں سے بھی بچا جا سکتا ہے، اسلام دنیا کاواحد دین ہے جو نہ صرف معاشرہ میں مسلمانوں کو تحفظ فراہم کرتا ہے بلکہ اقلیتوں کے حقوق کا بھی علمبردار ہے ۔انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ مسلمان ریاست کی ذمہ داری ہے مگر پاکستان کے غیور عوام کسی کو اپنے آقاءرسول اللہ کی شان میں گستاخی کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے ۔یہودو ہنود اپنے مذموم مقاصدکے لئے ایسے واقعات کی پشت پناہی کرتے ہیں جس کی وجہ سے اسلام ،قرآن پاک اور رسول اللہ کی شان میں گستاخانہ حرکات رونما ہوتی ہیں ۔
مسیحی رہنما الیگزینڈر جان ملک نے کہا کہ کوئی مسیحی حضرت محمد کی شان میں گستاخی نہیں کر سکتا، مسیحی عوام عدم تحفظ کا شکار ہیں ، ہم توہین رسالت قانون کے خلاف نہیں مگر چاہتے ہیں کہ اس قانون کے غلط استعمال کو روکا جائے، اور جھوٹا مقدمہ درج کرانے والوں کے خلاف کارروائی بھی درج ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے رمشا مسیح کیس کو جھوٹا قرار دیا ہونا تو چاہئے تھا کہ جھوٹا مقدمہ درج کرانے والے کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے تھی لیکن آج بھی کسی کے خلاف کارروائی نہیں ہوئی۔
چیئرمین بابا گورونانک ویلفیئر سوسائٹی پاکستان سردار بشن سنگھ نے کہا کہ میں سانحہ بادامی باغ کے مقام پر گیاوہاں کے لوگوں کے ساتھ ملامیں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا وہاں زیادتی ہوئی ہے۔ اس واقعہ سے پوری دنیا میں ہمارے ملک پاکستان کی بدنامی ہوئی ہے۔ انہوںنے کہا کہ نبی اکرم نے اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ پر بڑا زور دیا ہے، اور اسلامی تعلیمات میں ایسے اعمال سے منع کیا گیا ہے انہوںنے کہاکہ اگر کوئی شخص کسی پیغمبر یا مذہبی رہنما کے خلاف بات کرے تو اسے سزا ضرور ملنی چاہئیں پاکستان میں قانون اور عدالتیں موجود ہیںایسے لوگوں کے خلاف عدالتوںمیںمقدمہ چلایا جائے ایک آدمی کی سزا پوری قوم کو دینا انصاف نہیں ظلم ہے۔ پنجاب اور مرکزی حکومت سے مطالبہ ہے کہ ملوث لوگوں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔
سینیٹر کامران مائیکل نے بادامی باغ میں مسیحوں کے گھر جلانے کے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی فرد واحد کے جرم کی سزادوسروں کو دینا کہاں کا انصاف ہے ؟ سینیٹر کامران مائیکل نے کہا کہ اس واقعے کے ذمہ دار ملزم کی گرفتاری کے باوجود مسیحی املاک کو نقصان پہنچایا گیا جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے -انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ مذہبی ہم آہنگی اور رواداری کے فروغ کی حمایت کی ہے -ہم نے ہمیشہ اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ہے -ہم اب بھی امن کے فروغ اور مذہبی رواداری کیلئے کی جانے والی کوششوں کی بطور محب وطن پاکستانی بھر پور حمایت کریں گے لیکن قانو ن کا غلط استعمال کرنے اور اسے اپنے ہاتھ میں لینے کی حمایت نہیں کر سکتے-انہوں نے کہا کہ وہ اقلیتوں کی جان و مال کے تحفظ کا مسئلہ سینٹ میں اٹھائیں گے -انہوں نے علماءکرام سے بھی اپیل کی کہ وہ اس سلسلے میں اپنا کردار اداکریں اور اس جگ ہسائی کا باعث بننے والے واقعے کے ذمہ داروں کی نشاندہی کریں -کامران مائیکل نے کہا کہ وہ بطور محب وطن اقلیتی شہری اپنا مثبت کردار ادا کرتے رہیں گے اور تمام مذاہب اور انبیاءکرام کی تعلیمات کی روشنی میں امن کو فروغ دیں گے -
پاکستان مسلم لیگ (ق) مرکزی مینارٹی ونگ کے صدر اور وزیر مملکت برائے قومی ہم آہنگی اکرم مسیح گل نے لاہور میں مسیحی بستی کے گھیراﺅ اور جلاﺅ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت ایک بار پھر مسیحیوں کے تحفظ میں ناکام ہو گئی ہے، جوزف کالونی بادامی باغ میں مسیحیوں کے گھر اور دکانیں پولیس کی موجودگی میں نذر آتش کر دی گئیں۔ اقلیتی رہنمانے کہا کہ قبل ازیں اس حکومت کے دور میں گوجرہ میں خونیں ڈرامہ کھیلا گیا تھا اور اس کی جوڈیشل انکوائری بھی کرائی گئی ہیں، انکوائری میں اس سانحہ میں غفلت اور فرائض کی ادائیگی میں لاپرواہی کے ذمہ دار ٹھہرائے گئے افسروں کو سزائیں دینے کی بجائے اعلیٰ عہدوں پر فائز کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتوں باالخصوص مسیحی عوام نے ہمیشہ پاکستان کے تحفظ اور ترقی میں نمایاں کردار ادا کیا ہے لیکن موجودہ حکومت نے ہمیشہ ان کے ساتھ ناروا سلوک کیا ہے اور ان کے جان و مال کے تحفظ کا فرض پورا نہیں کر سکی۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کے ساتھ ایسا سلوک کسی طرح بھی مناسب نہیں۔