وفاقی وزیر صنعت حماد اظہر آئندہ مالی سال کا بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کر رہے ہیں جبکہ اپوزیشن کی جانب سے شور شرابا جاری ہے اور ارکان نے نشستوں پر کھڑے ہوکر شدید احتجاج کیا۔تحریک انصاف کی حکومت آئندہ مالی سال 2020-21 کا بجٹ آج پیش کر رہی ہے، وفاقی وزیر صنعت حماد اظہر آئندہ مالی سال کا بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کر رہے ہیں جس میں ان کا کہنا تھا کہ معاشی بحران ورثے میں ملا، بجٹ خسارہ 2300ارب کی انتہا پر پہنچ چکا تھا جبکہ جاری کھاتوں کا خسارہ 20ارب ڈالر کی انتہائی سطح پر تھا، پاکستان کی معیشت کو مصنوعی طور پر اوپر رکھا،بجلی کا گردشی کا قرضہ 1200ارب کی انتہائی حد تک پہنچ چکا تھا، سابق حکومتوں میں منی لانڈرنگ کو روکنے کیلئے کوئی اقدام نہ کیے گئے،جس کے باعث ہمیں ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل کردیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت سنبھالی تو سود کی رقم کی ادائیگی ہمارے لیے مشکل ہوگئی تھی، ہماری حکومت نے 5ہزار ارب کا سود ادا کیا،وہ سود جو گزشتہ حکومتوں کے باعث ہمیں دینا پڑے، بیرونی سرمایہ کاری 2.15ارب ڈالر ہوگئی،آئی ایم ایف نے 6ارب ڈالر کی ایکسٹینڈ قرضے کی آفر دی،بجٹ فائنسنگ کیلئے سٹیٹ بینک سے ہماری حکومت نے لون لینا بند کردیا،کرنٹ اکاونٹ ڈیفیسٹ 73فیصد کم کیا گیا،مالی سال کے شروع میں معالی خسارہ کم ہوا،پہلے 9ماہ میں ایف بی آر کے ریونیو میں اضافہ ہوا،مطلوبہ اہداف کے حصول کیلئے عوام کے تعاون کی ضرورت ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے معیشت کیلئے کاوشیں کیں کہ معیشت کو سہارا ملے،گزشتہ 2سالوں میں ہمارے اصول رہے ہیں کہ کرپشن ختم کی جائےاور میریٹ کو بحال کیا جائے،ہمیں اپنے عوام اور صلاحیتوں پر مکمل اعتماد ہے،ہم غربت کا شکار عوام کا دکھ رکھتے ہیں،مشکل سفر سے ابتدا کی معیشت کی بحالی کیلئے اقدامات کیے،آئندہ مالی سال کے دوران بجٹ کا کل حجم 7 ہزار 294 ارب ہوگا،بجٹ میں اخراجات کی مد میں 11 فیصد کمی کر دی گئی،آئندہ مالی سال کے دوران ایف بی آر کا ٹارگٹ 4 ہزار 963 ارب مقرر کیا گیا ہے جبکہ ڈائریکٹ ٹیکس کی مد 2 ہزار 43 ارب روپے اکھٹے کیے جائیں گے،انڈائریکٹ ٹیکسز کی مد میں 2 ہزار 920 ارب روپے کا ہدف ہے،کسٹم ڈیٹویز کی مد میں 640 ارب روپے اکھٹے کیے جائیں گے جبکہ سیلز ٹیکس کی مد میں 1 ہزار 919 ارب روپے اکھٹے کیے جائیں گے،آئندہ مالی سال فیڈرل ایکسائیز ڈیوٹی کی مد میں 361 ارب روپے اکھٹے کیے جائیں گے، پیٹرول لیوی کی مد میں 750 ارب روپے اکھٹے کیے جائیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال 020-21 کے دوران مالیات خسارہ جی ڈی پی کا 7 فیصد ہوگا،مالی خسارہ 3 ہزر 437 ارب کا ہوگا جبکہ آئندہ مالی سال کے دوران 2 ہزار 220 ارب روپے کے مجموعی قرض لیے جائیں گے،1 ہزار 229 ارب روپے کے طویل المدتی اور 184 ارب کے قلیل مدتی بیرونی ذرائع سے قرض لیا جائے گا۔
حماد اظہر نے مزید کہا کہ سٹاک آف پبلک گارینٹیز میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا،ہماری حکومت نے اداروں میں سٹریکچرل ریفارمز کا آغاز کیا،پینشن کے نظام میں اصلاحات لائی گئیں جس سے 20 ارب کی بچت ہوگی،ٹاسک فورس نے رپورٹ میں 48اداروں کی نجکاری اور کچھ کو ختم کرنے کا کہا،پاکستان پورٹل کا آغاز کیا جس سے ادائیگیوں میں بہتری آئی،کاروبار اور صنعت کو ترقی دینے کیلئے کاروبار میں آسانیاں پیدا کی،ہم ایک سال میں 138 نمبر سے 108 نمبر پر آگئے ہیں جہاں کاروبار آسانی سے ہوسکتا،ایف اے ٹی ایف کے نکات پر عملدرآمد کیا اور 11نکات پر مکمل عمل کیااور مزید 2نکات پر عمل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
حماد اظہر نے کہا کہ کورونا سے ہماری معیشت کو جھٹکا لگا،طویل لاک ڈاؤن ملک میں کاروبار کی بندش سے معاشی سرگرمیاں ماند پڑگئیں،کورونا کے باعث جی ڈی پی گروتھ کو بھی نقصان ہوا،جی ڈی پی میں 3300ارب روپے کی کمی ہوئی۔دوسری جانب بجٹ اجلاس کے دوران اپوزیشن نے شورشرابا کیا اور چینی چور کے پلے کارڈ بھی اٹھا رکھے جبکہ اپوزیشن ارکان نے اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کر احتجاج کیا۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024