لاہور (نمائندہ سپورٹس) قومی کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر و ہیڈ کوچ مصباح الحق کا کہنا ہے کہ سلیکٹرز کو منتخب کردہ کھلاڑیوں سے طویل اور محدود دونوں طرز کی کرکٹ میں بہتر کارکردگی کی توقع ہے۔ کافی عرصے سے کھلاڑیوں کی میدان سے دوری ایک چیلنج ہے تاہم پرامید ہیں کہ انگلینڈ میں ایک ماہ کے دوران بھرپور ٹریننگ کے باعث مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔ اسکواڈ کے انتخاب کے دوران سلیکٹرز کی ترجیح طویل طرز کی کرکٹ رہی کیونکہ پاکستان کو آئندہ دو ماہ ٹیسٹ کرکٹ کھیلنی ہے۔ سیریز میں شامل 3 ٹی ٹونٹی میچز تو آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے میچوں کے بعد ہوں گے۔ ہمارے کھلاڑیوں نے مارچ سے کسی قسم کی مسابقتی کرکٹ میں حصہ نہیں لیا جبکہ میزبان ٹیم پاکستان سے پہلے ویسٹ انڈیز سے سیریز کھیلے گی لہٰذا انگلینڈ کے خلاف یہ سیریز آسان نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ تیاری کے لیے ہمیں پہلے ٹیسٹ سے قبل زیادہ سے زیادہ ٹریننگ سیشنز میں حصہ لینا ہوگا۔کھلاڑیوں کا انتخاب مستقبل کو پیش نظر رکھ کر کیا گیا ہے۔ ان کی خواہش ہے کہ نوجوان کرکٹرز، یونس خان اور مشتاق احمد کے وسیع تجربے سے مستفید ہوں۔ سہیل خان کی واپسی قومی کرکٹ ٹیم کے فاسٹ باؤلنگ ڈیپارٹمنٹ کو مزید تقویت بخشے گی۔ انہوں نے 2016 میں انگلینڈ کے خلاف آخری مرتبہ کھیلتے ہوئے 2 بار پانچ یا اس سے زیادہ وکٹیں حاصل کیں تھی۔ سلیکٹرز کے مطابق سہیل خان نے قائد اعظم ٹرافی 2019-20 میں اپنے اعداد و شمار سے کہیں بہتر باؤلنگ کا مظاہرہ کیا۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024