بنیادی ضروریات پر ٹیکسوں کی بھرمار سے عام آدمی کی زندگی اجیرن ہو جائیگی
راولپنڈی (عزیزعلوی) راولپنڈی کی تاجر تنظیموں نے مالی سال2019 - 20 ء کا وفاقی بجٹ مسترد کردیا تاجر رہنمائوں نے چینی ، گھی ، کوکنگ آئل ، سی این جی ، ایل این جی کے علاوہ فوڈ آئٹمز پر ٹیکس بڑھانے سے عام آدمی کی زندگی اجیرن ہوجائے گی بنیادی ضروریات پر ٹیکسوں کی بھرمار کسی اچھے بجٹ کی نشانی نہیں تاجر برادری پہلے ہی ٹیکسوں کی بھرمار کی وجہ سے گوناں گوں مسائل سے دوچار ہے حکومت اور ارکان اسمبلی کو اپنی مراعات ختم کرکے اپنا پیٹ کاٹنا چاہئے تھا لیکن الٹا عوام پر مہنگائی کے طوفان کا چھرا چلادیا گیا ہے حکومت نے آئو دیکھا نہ تائو ٹیکسوں میں مرحلہ وار اضافے کی بجائے بیک وقت انتہائی سطح کا اضافہ کردیا گیا اس غیر متوازن صورتحال میں کاروباری برادری سب سے زیادہ مشکلات سے دوچار ہوگی بجٹ پراپنے ردعمل میں مرکزی صدر انجمن تاجران رجسٹرڈ راولپنڈی شرجیل میر ، انجمن تاجران پنجاب کے رہنماء شاہد غفور پراچہ ، مرکزی انجمن تاجران راولپنڈی کے صدر ارشد اعوان ، مرکزی انجمن تاجران کینٹ کے صدر شیخ محمد حفیظ ، شوگر ڈیلرز ایسوسی ایشن پنجاب کے جنرل سیکرٹری شیخ عامر وحید ،انجمن تاجران رجسٹرڈ کے رہنماء شیخ محمد صدیق ،مرکزی انجمن تاجران کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری قادر میر،راولپنڈی چیمبر آف سمال ٹریڈرز اینڈ سمال انڈسٹریز کے چیف ایگزیکٹو ندیم شیخ ، قائم مقام صدر دانش اقبال ، عہدیدران ابرار احمد شیخ ، افتخار الدین ،شاہد قیوم مغل ،شیخ عاصم ادریس ، ساجد بٹ ،ندیم منہاس اشفاق الحسن نے کیا تاجر رہنمائوں نے کہا کہ چینی پر ایک ہی دفعہ 17 فیصد سیلز ٹیکس لگانے سے اس کی قیمت میں پانچ سے چھ روپے اضافہ ہوجائے گا اسی طرح گھی اور آئل کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگا جس سے براہ راست عام آدمی متاثر ہوگا تاجر رہنمائوں نے کہا کہ وفاقی حکومت ساڑھے 17 ہزار روپے ماہانہ کی آمدنی والے گھرانے کا بجٹ بناکر بھی دکھاتی اس صورتحال میں عام آدمی دو وقت کی روٹی سے محروم ہوجائے گا ٹیکس وصولی ایف بی آر کے فرائض میں شامل ہے لیکن جس طرح بجٹ میں براہ راست ٹیکس لگائے اور بڑہائے گئے ہیں اس سے ملک میں معاشی پہیہ جام ہوجائے گا تاجر رہنمائوں نے کہا کہ ملکی سلامتی کیلئے دفاعی بجٹ برقرار رکھنے کا فیصلہ انتہائی قابل تحسین ہے جبکہ وفاقی کابینہ کی تنخواہوں میں اضافہ نہ کرنا بھی اچھا فیصلہ ہے ٹیکس کیلئے سالانہ آمدن 12سے 6لاکھ کرنے کے فیصلے پر نظر ثانی کی جائے اور اس کو پرانی شرح پر بحال رکھا جائے بجٹ میںغریب اور متوسط طبقے کیلئے مشکلات میں اضافہ ہو جائے گا سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10فیصد اضافہ ناکافی ہے اسلئے چاہئے یہ تھا کہ حکومت کو اپنے پہلے بجٹ میں عوام کو ریلیف دینے کی کوشش کرنی چایئے تھی لیکن ایسا نہ کیا جا سکا اور یہ بجٹ اس سے بہتر تیار کیا جا سکتا تھا بجٹ کی تیاریوں کے دوران راولپنڈی میں نرنکاری بازار میں دکانداروں کے گوداموں میں آدھی رات کو کٹر سے تالے توڑ کر کروڑوں روپے کا مال اٹھا لیا گیا جس سے تاجر برادری پہلے ہی شدید خوف و ہراس سے دو چار ہے آج بجٹ نے رہی سہی کسر بھی نکال دی ہے یہ کونسے عناصر ہیں جو موجودہ حکومت اور تاجروں کے درمیان فاصلے پیدا کر رہے ہیں پہلے ہی کاروباری حالات دگرگوں ہیں اب تاجروں کے پاس بھی احتجاج کا ہی آپشن بچتا ہے جس میں شٹر ڈائون جیسی صورتحال بھی ہوگی اس لئے حکومت اپنی معاشی ترجیحات میں تابر برادری کے مسائل سامنے رکھتے ہوئے ان کے حوالے سے مثبت فیصلے کرے ۔