ایمنسٹی سکیم حکومت کی وجہ سے ناکام ہوئی،ہم نے قرض لے کر آنے والی پانچ نسلوں کا رزق کھا لیا ہے: چیف جسٹس
چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی فل بینچ نے از خود نوٹس کی سماعت کی ۔عدالتی حکم پر گورنر سٹیٹ بینک پیش ہوئےاور عدالت کو بتایا کہ ملکی قوانین میں سقم کے باعث بیرون ملک اکاؤنٹس تک رسائی میں رکاوٹ کا سامنا ہے۔،چیف جسٹس نے وفاقی سیکرٹری خزانہ سے استفسارکیا کہ کیا پانی، تعلیم، صحت، ایجوکیشن کے لیے مختص رقم کافی ہےجس پر سیکرٹری خزانہ نے اعتراف کیا کہ یہ رقم کافی نہیں ہے۔انہوں نے بتایا کہ اکاونٹس کی چھان بین کے لیے سوئٹزرلینڈ سمیت ایک سو تین ممالک کے ساتھ معاہدےکئےجا رہے ہیں۔چیف جسٹس نے دوران سماعت ریمارکس میں کہا کہ سپریم کورٹ نے ڈیمز بنانےکی بات کی،قوم تعمیر کے لئےپیسے دینے کو تیار ہے،قرضوں پر قرضہ لے کر سود دیا جا رہا ہے، ہیسے واپس کس نے کرنے ہیں،ملک میں سمگلنگ کی کھلی چھوٹ دے دی گئی، ملکی صنعتوں کو اٹھنے ہی نہیں دیا گیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ملکی معیشت کی بحالی کے لئے تھنک ٹینک بنائے جائیں،اس حوالے سےلاء اینڈ جسٹس کمیشن کا پلیٹ فارم حاضر ہے۔،چیف جسٹس نے بیرون ملک اکاونٹس کا پتہ چلانےاور ملکی معیشت کی بحالی کے لئے گورنر سٹیٹ اور وفاقی سیکرٹری خزانہ کو قبل عمل تجاویز پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔