جامع حکمت عملی کی ضرورت
دنیا کے بیشتر ممالک میں پچھلے بیس سالوں میں اونٹ کی پیداوار میں دلچسپی کا رجحان بہت تیزی کے ساتھ بڑھ رہا ہے۔ خاص طور پر کچھ یورپین ممالک میں جہاں اونٹ کی پیداوار کو نئے سرے سے متعارف کرایا گیا ہے ۔ اس کی تازہ ترین مثال ہالینڈ، اٹلی، امریکہ اور آسٹریلیا میںاونٹ کی پیداواری رجحان میں کافی حد تک اضافہ ہوا ہے۔اونٹ کی پیداوار میں بڑھتا ہوا رجحان اس کے دودھ میں پائی جانے والی غذائی اورلمبی خوبیوں کی بناء پر ہے۔ اونٹ کے گوشت میں پائے جانے والے غذائی مرقبات اسکے علاوہ ہیں۔ یہ پیش رفت پوری دنیا میں اونٹ پر تحقیق کرنیوالے سائنسدانوں کے لئے ایک اہم چیلنج کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس کے نتیجہ کے طور پر بہت سے تحقیقی مقالات اونٹ کے دودھ میں پائی جانے ولی خصوصیات کی بناء پر لیبارٹری میں سائنسی بنیادوں پر ٹیسٹ کئے گئے ہیں۔موجودہ تحقیقی مقالوں کی خاص بات خوراک اور زراعت کے شعبہ میں اونٹ کے دودھ کی افادیت کی مسلمہ حقیقت کو تسلیم کرنا اور متعارف کرواناہے۔
اینٹینسو (Intensive)فارمنگ سسٹم کے مقابلے میں Extensive فارمنگ میں پرورش والے اونٹ کے دودھ میں وٹامن سی بہت زیادہ مقدار میں پایا جاتا ہے۔ زیادہ تر ممالک میں اونٹ کا دودھ تازہ اور مائع حالت میں استعمال کیا جاتا ہے۔ جدید سیکٹر میں اسکو استعمال کرنے کیلئے پاسچو رائزیشن (Pasteurizatinکے عمل سے گزارہ جاتا ہے، مگر دہی اور خمیر کے لئے اس کا استعمال موجودہ دور میں کم پایا جاتا ہے۔ اونٹ کے دودھ کی بنی ہوئی مصنوعات (ڈیری)کو اجاگر کرنا دراصل اس علاقے کی اقتصادی ترقی کو بڑھانا ہے۔ فی الحال اونٹ کے دودھ سے بنی ہوئی مصنوعات کی پیداوار دوسرے دودھ دینے والے جانوروں کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ موجودہ دور میں اس کی پیداوار میں ترقی کرنا صنعتی شعبے کی ایک اہم پیش رفت ہے۔
اونٹ کے دودھ کی پیداوار پر بڑھتی ہوئی سائنسی تحقیق کے بارے میں دنیا کی دلچسپی کا بڑھنا اس کے گوشت میں پائے جانے والے غذائی مرکبات ایک اہم وجہ ہیں، کیونکہ اونٹ کے گوشت میں کولیسٹرول اور لحمیات کے اہم اجزاء کی موجودگی اس کو غذائی چارٹ میں نمایاں کرتی ہے۔
اونٹ کے دودھ کے انسانی صحت پر اچھے اثرات اور اس کے گوشت کی پیداوار کو بڑھانے کے لئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جارہا ہے۔اونٹوں کی افزائش نسل سے ان سخت اورمعاندانہ ماحولیات میں دودھ کی مقدار بڑھ سکتی ہے اگر چولستان اور اس کے گرد علاقوں میں میںیہ عمل اپنایا جائے ہیں۔
اونٹوں کا دودھ غربت کے خاتمہ میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔اونٹ کی بڑھتی ہوئی آبادی سخت اور معاندانہ ماحول کے باوجو د دودھ کی پیداوار بڑھانے میں مددگار ثابت ہوگی اگر چولستان اور اس کے اطراف کے علاقوں سے دودھ اکٹھا کیا جائے تو یہ اوسطاََ ایک لاکھ بیس ہزار لیٹر ہوگا۔ اور یہ چولستان کی ارد گرد کی مارکیٹ میں دستیاب ہوتا ہے حتیٰ کہ یہ پانی سے زیادہ مقدار میں دستیاب ہے ۱ُونٹ کے دودھ کو جراثیم سے پاک پاسچرائز، ٹھنڈا اور پیک قیمت بڑھائی جاسکتی ہے۔ اونٹ کے دودھ کو صنعتی پیداوار کا حصہ بھی بنایا جاسکتا ہے ۔دودھ کی پیداوار کو بہتر کرنے کیلئے اونٹوں کو چرانے والوں کو میلوں اور دودھ کے مقابلوں کے انعقاد سے اکسایا جاسکتا ہے۔ویلیوایڈیشن ایک دوسرا ذریعہ ہے دودھ کی پیداوار کومزید منافع بخش بنایاجاسکتا ہے جیسا کہ چاکلیٹ، آئسکریم، ٹافیوں اور دوسری مصنوعات بناکر منافع بخش کیا جاسکتا ہے۔مریجا نسل کے اونٹ دوڑوں کے مقابلوں کے ذریعے اونٹ پالنے والوں کیلئے مددگار ثابت ہوتے ہیں کیونکہ دوڑوں والے اونٹوں کی اپنے ملک میں اور امیر خلیجی ممالک میں بڑی مانگ ہے۔امیر خلیجی ممالک میں اونٹوں کے گوشت کی برآمد ایک اچھی ممکنہ حیثیت رکھتی ہے۔ تاہم ان چیلنجوں کیلئے ایک جامع حکمت عملی کی ضرورت ہوگی۔