نشترہسپتال میں غیر قانونی بھرتیاں،نیب کی ایم ایس کیخلاف تحقیقات جاری
ملتان(وقائع نگار)نشترہسپتال میں میرٹ سے ہٹ کر بھرتیوں اور دیگر غیر قانونی اقدامات پر نیب ایم ایس ڈاکٹر عبدالرحمٰن کیخلاف مزید ثبوت بھی اکٹھے کررہی ہے باوثوق ذرائع کے مطابق میرٹ سے ہٹ کر بھرتیوں میں ہر امیدوار سے 4سے 5لاکھ روپے لیے گئے اور ایم ایس نشترہسپتال کے بیٹے اور اس کا دوست رانا سلطان نے فرنٹ مین کا کردارادا کیا اور سٹیشن فروخت کیں۔نشترانتظامیہ کہتی رہی کہ ایم پی ایز وایم این ایز کو ملازمتوں کا کوٹہ دیا گیا تھا وہی تقررنامے لیے گئے حالانکہ معاملہ اس سے الگ تھا۔ایم پی ایز یا ایم این ایز کو کوئی سیٹ نہ ملی اور پیسوں کے عوض بھرتیوں میں ایم ایس کا ایک سپرنٹنڈنٹ ایک ایڈیشنل ایم ایس کے ملوث ہونے کا بھی کہا جارہا ہے ۔ذرائع کے مطابق کسی بھی سیٹ پر بھرتی میرٹ پر نہیں ہوئی ۔غیر قانونی اورمیرٹ سے ہٹ کر بھرتیوں بارے مکمل طور پر آگاہی ایم ایس کے پی اے شہزاد کو تھی جس پر ایم ایس نے نیب کے فوری چھاپے کے بعد شہزاد پی اے کی خدمات لاہور محکمہ صحت کے حوالے کردی گئیں جس پر نیب ملتان نے مداخلت کرتے ہوئے اسکا تبادلہ منسوخ کردیا ۔یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ایم ایس کے کارناموں کیخلاف درخواست سابق ایم ایس ڈاکٹر عاشق ملک کے ایک فرنٹ میں کلیم دستی نے نیب کو دی ہے۔نشترمیڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر احمد اعجاز مسعود نے روزنامہ نوائے وقت کو اپنے مئوقف میں کہا کہ کیس نیب میں ہے ۔غیر قانونی بھرتیوں کی تحقیقات جاری ہیں۔تحقیقات کے بعد ہی فیصلہ ہوگا کہ بھرتیاں غلط ہیں یا درست ہیں۔یہ بھرتیاں تاہم میری تعیناتی کے بعد کا معاملہ ہے۔