تنظیم فکرونظر سندھ کے زیر اہتمام ”یوم باب الاسلام کانفرنس “
محمد سیف اللہ
سندھ کی سرزمین کو یہ شرف اور مقام حاصل ہے کہ برصغیر میں اسلام کا سورج سب سے پہلے اسی خطے پر طلوع ہوا۔ نامور مسلم فاتح محمد بن قاسم کی سندھ میں آمد سے پورے برصغیر میں اسلام کا پیغام حقیقی معنوں میں پہنچا۔ 92 ہجری 10 رمضان المبارک کو محمد بن قاسم چھ ہزار کا لشکر لے کر دیبل کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہوئے اورسندھ کے راجہ داہر کی قیادت میں سات ہزار فوج سے فیصلہ کن جنگ ہوئی ۔ اس جنگ میں راجہ داہر مارا گیا اور محمد بن قاسم کی قیادت میں مسلمانوں کو فتح ہوئی اور یہاں باقاعدہ اسلامی ریاست قائم ہوگئی۔یہی وجہ ہے کہ سندھ کو ”باب الاسلام“ کہا جاتا ہے۔ اہلِ سندھ نے بڑی تعداد میں اسلام قبول کر لیا۔ محمد بن قاسم کی سندھ کی فتح سے سیاسی‘ تہذیبی اور علمی اعتبار سے ایک تاریخی دور کا آغاز ہوا۔اس طرح ”یوم باب الاسلام“ اس خطہ کی تاریخ میں نہایت اہمیت رکھتا ہے۔ محمد بن قاسم سے لیکر محمد علی جناحؒ تک مسلمانوں کی تاریخی جدوجہد سے پاکستان کا قیام عمل میں آیا۔ ہمیں پوری قوم بالخصوص اپنی نئی نسل کویوم باب الاسلام کی تاریخی اہمیت سے آگاہ کرنا چاہئے۔ نظریہ¿ پاکستان کی روشنی میں اس دن کی تاریخی ،اسلامی اور نظریاتی اہمیت کے پیش نظر تنظیم فکر ونظر سندھ اس دن کو پورے عقیدت واحترام سے مناتی ہے۔ تنظیم کے زیر اہتمام اس سال ضلع کونسل ہال ،سکھر میں ایک عظیم الشان ”یوم باب الاسلام کانفرنس“ کا انعقاد کیا گیا جس میں ملک کے معروف علمائے دین، نظریہ¿ پاکستان کے حامی دین دوست دانشور، شعرائ، ادیب اور اساتذہ¿ کرام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ کانفرنس کی صدارت شیخ الحدیث مولانا عبدالوہاب چاچڑ نے کی جبکہ مہمان خاص لاہور سے آئے ہوئے سیکرٹری نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ شاہد رشید تھے۔
قومی یکجہتی کی مظہر اس کانفرنس کے نام تحریک پاکستان کے مخلص کارکن، سابق صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان و چیئرمین نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ محمد رفیق تارڑ نے اپنے خصوصی پیغام میں کہا کہ پاکستان دوقومی نظریہ کی بنیاد پر معرض وجود میں آیا ۔ محمد بن قاسم کی اس خطہ میں آمد قیام پاکستان کی خشتِ اول ثابت ہوئی ۔ نسل نو کو اسلاف کے شاندار کارناموں سے آگاہ کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ صوبہ سندھ نے اسلام کی ترویج و اشاعت میں اولین کردار ادا کیا ہے۔ قیام پاکستان کی قرارداد سب سے پہلے صوبہ سندھ نے منظور کی۔ صوبہ سندھ تحریک پاکستان کا بہت بڑا مرکز تھا۔ انہوںنے کہا کہ آج 10رمضان المبارک کو سندھ کی دھرتی پر ”یوم باب الاسلام کانفرنس “ کا انعقاد خوش آئند اور اپنے شاندار ماضی کو یاد رکھنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ یہ ملک دوقومی نظریہ کی بنیاد پرہی وجود میں آیا یعنی مسلمان اور ہندو ہر لحاظ سے الگ قوم ہیں۔ قائد اعظم محمد علی جناحؒ نے درست فرمایا تھا کہ پاکستان کی عمارت کی پہلی اینٹ اسی روز رکھ دی گئی تھی، جس روز اس سر زمین پر پہلا شخص مسلمان ہوا تھا۔ محمد بن قاسم نے یہاں کے مظلوم عوام کو کافرانہ، ظالمانہ اور فرسودہ رویوں اور رسوم سے نجات دلائی۔ آج بھی سندھ کے غیور عوام ان کی خدمات، احسانات اور عادلانہ احکام کو عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ محمد بن قاسم کی بے مثال مہمات کے ثمرات کے طور پر پاکستان جیسی عظیم اسلامی مملکت ہمارے پاس موجود ہے، جو درحقیقت برصغیر میں اسلام کی اشاعت کا دیباچہ اور اسلامی ریاست کا سنگ میل ہے۔محمد بن قاسم سے لیکر محمد علی جناحؒ تک مسلمانان برصغیرکی تاریخی جدوجہد سے پاکستان کا قیام عمل میں آیا۔ محمد بن قاسم اور محمود غزنوی جیسے عظیم مسلم سپہ سالاروں کے کارہائے نمایاں درسی کتب میں شامل کیے جائیں۔
سیکرٹری نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ شاہد رشید نے بطور مہمان خاص اپنے خطاب میں کہا کہ نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ پاکستان کے اساسی نظریہ کے تحفظ اور اس کی ترویج واشاعت کیلئے کام کر رہا ہے۔ نظریہ¿ پاکستان دراصل نظریہ¿ اسلام ہے ۔ تنظیم فکرونظر کے اغراض ومقاصد نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے اغراض ومقاصدسے مکمل ہم آہنگ ہیں۔ مجھے خوشی ہے کہ تنظیم فکر ونظر سندھ بھی یہی کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ نے ملک بھر میں نظریہ¿ پاکستان فورمز قائم کر رکھے ہیں جو اپنی مدد آپ کے تحت اس مشن کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ ہمارا ٹارگٹ نئی نسلوں کی نظریاتی تعلیم وتربیت ہے۔ شاہد رشید نے کہا کہ اس وقت قومی یکجہتی کی اشد ضرورت ہے ۔ ہمیں فرقہ واریت، علاقائیت اور لسانیت سے بالا تر ہو کر ایک قوم بننا اور تحریک پاکستان والے جذبوں کو ازسرنو زندہ کرنا ہے۔ پاکستان کی اساس علاقائی خودارادیت نہیں بلکہ نظریاتی خودارادیت ہے ، اس لیے نظریہ¿ پاکستان کی ترویج واشاعت ہم پر لازم ہے۔ نئی نسلوں کو قیام پاکستان کے حقیقی مقاصد سے روشناس کرانا ہے کیونکہ انہوں نے ہی کل ملک کی باگ ڈور سنبھالنی ہے۔ ہمیں نئی نسل کو اسلاف کے شاندار کارناموں اور اپنے درخشاں ماضی سے آگاہ کرنا چاہئے۔ سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں محمد بن قاسم کی شخصیت کو اجاگر کرنے کے حوالے سے مختلف سیمینارز اور پروگرامز منعقد کئے جائیں اور ان پروگراموں میں طلبا کی بھرپور شرکت یقینی بنائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ اور تنظیم فکرو نظر کا نظریہ پاکستان پر مکمل اتفاق ہے۔ پاکستان کے قیام کے سلسلے میں سندھ کے لوگوں کی بہت تاریخی خدمات ہیں۔ قائد اعظم محمد علی جناحؒ کی سیاسی بصیرت سے ہندوﺅں اور انگریزوں سے پاکستان کے قیام کا مطالبہ منوایا اور 10 کروڑ بر صغیر کے مسلمانوں نے جوش و جذبے کے ساتھ ہندوﺅں سے اپنی جدا گانہ مسلم قومیت کا احساس دلوایا۔ قائد اعظمؒ نے فرمایا تھاکشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے ۔ آج لاکھوں کشمیری پاکستان میں شامل ہونے کے لیے ہمارا پاکستانی پرچم سربلند کرتے ہوے پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت ہمارے خلاف آبی دہشتگردی کر کے پاکستان کو بنجر بنا رہا ہے، ہم نے باہمی اتحاد سے اس کا مقابلہ کرنا ہے۔ میں تنظیم فکرو نظر سندھ کے دوستوں کو دعوت دیتا ہوں کے وہ اسٹوڈنٹس اور اساتذہ کو لاہور لے آئیں تا کہ ہم ان کو اپنی نظریاتی اسلامی کام سے آگاہ کریں۔ بلا شبہ سندھ باب الاسلام ہے غازی محمد بن قاسم سندھ کو فتح کر کے1400 سال پہلے اسکی اینٹ رکھ دی تھی۔
شیخ الحدیث مولانا عبدالوہاب چاچڑ نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ راجہ داہر کم ظرف انسان تھا جس نے سندھ کے ڈاکوﺅں کی سرپرستی کی اور دیبل بندرگاہ پر مسلمانوں کو لوٹا گیا ، مسلم خواتین اور بچوں کو قید کر دیا گیا اس چھیڑخانی کی وجہ سے مسلمانوں نے حجاج بن یوسف کو مدد کی اپیل کی۔ اس کے علاوہ بدھ دھرم کے وفد نے حجاج بن یوسف سے درخواست کی کہ ہمارا تحفظ کیا جائے اور راجہ داہر کی ظالمانہ حکومت سے نجات دلائی جائے اس سے ثابت ہوتا ہے مسلمانوں کو سندھ پر حملہ کرنے کی دعوت ملی تھی جس وجہ سے غازی محمد بن قاسم نے سندھ کو فتح کر کے اسلام کا مساویانہ نظام نافذ کر کے سندھ کے لوگوں کے دل جیت لیے۔ آج ہم یوم باب الاسلام بنانے کی سعادت حاصل کر رہے ہیں ۔ نئی نسل کو شاندار ماضی سے آگاہ کرنا وقت کی ضرورت ہے۔
تنظیم فکرونظر کے صدر پروفیسر اصغر مجاہد مہر نے اپنے خطبہ استقبالیہ میں کہا کہ سندھ باب الاسلام ہے جو کبھی بھی باب کفر نہیں بن سکتی۔ سندھ کے لوگوں نے پاکستان کے قیام کے سلسلے میں تاریخی جدو جہد کی ہے اور سندھ اسمبلی نے1943میں ہاکستان کے حق میں قرارداد پاس کی جو پاکستان کے قیام کے سلسلے میں سنگ میل ثابت ہوئی ۔ تنظیم فکرونظر کے اغراض ومقاصد میں نظریہ¿ پاکستان کی روشنی میں علمی وادبی سرگرمیوں کو فروغ دینا ،نسل نومیں اسلامی اور ملی روح بیدار کرنا اور انہیں مسلمانوں کی شاندار اور تابناک ماضی کو روشناس کرانے کیلئے لٹریچر شائع کرنا، اسلام اور پاکستان کے استحکام کیلئے کام کرنیوالے قلم کاروں اور محققین کی حوصلہ افزائی کرنا، فرقہ واریت ‘ علاقائیت اور لادینیت کی تبلیغ کرنیوالے عناصر کی سرگرمیوںکو روکنا، اسلامی تشخص اجاگر کرنا، شامل ہیں ۔ انہوں نے کہا ہم سندھ کے نوجوانوںسے اپیل کرتے ہیں کے وہ پاکستان کی تعمیر و ترقی میں اور پاکستان کے دفاع کے لیے پاک آرمی میں شامل ہوجائیں پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے اس کا دفاع ہم پر فرض ہے تا کہ ہم ہنود و یہود کی ہر سازش کا ڈٹ کر مقابلہ کریں اور انہیں ہر محاذپر شکست فاش دیں ۔ ہنود و یہود کا ناپاک گٹھ جوڑ ہے ہندو نے کشمیر میں اور یہودیوں نے فلسطین میں ظلم و ستم کا بازار گرم کر رکھا ہے، ہماری مسلح افواج نے یہود و ہنود کی دہشتگردی کا منہ توڑ جواب دیا ہے جس سے ہماری پاک آرمی کو لازوال قربانیاں دینی پڑی ہیں۔ پاک آرمی نے کراچی میں دہشتگردی کا خاتمہ کر کے امن و امان بحال کرایا ہے۔
تنظیم فکرونظر کے چیئر مین فضل اللہ مہیسر نے کہا کہ محمد بن قاسم نے سندھ فتح کر کے اسلام کا بول بالا کیا اور سرزمین سندھ پر اسلامی پرچم کو بلند کیا ۔تنظیم کے سیکریٹری جنرل حافظ فتح محمد مہیسر نے کہا کہ تنظیم اپنی عظیم الشان روایت کے مطابق نظریاتی فکری کانفرنس منعقد کر رہی ہے تا کہ ہم اپنے اسلاف کے کردار و کارناموں کے متعلق لوگوں کو آگاہ کریں۔ مولانا سعود افضل حالیجوی نے اپنے خطاب میں کہا کے غازی محمد بن قاسم نے سندھ فتح کر کے یہاں مکمل اسلامی نظام نافذ کیا، کفر و شرک کی جڑیں کاٹ کر رکھ دیں۔ ہمیں اس ملک میں اسلامی نظام نافذ کرنا ہوگا ۔ مولانا قاری جمیل احمد نے کہا کہ محمد بن قاسم ہمارے عظیم سپہ سالار تھے جنہوں نے راجہ داہر کی دہشتگردی کا خاتمہ کر دیا اور یہاں کے لوگوں کو امن اور سکون سے زندگی اسلام کے مطابق بسر کرنے کا درس دیا ۔ یہاں کے لوگ ان کے اخلاق و کردار سے سخت متاثر ہوے اور اسلامی و روحانی فیض سے مستفیذ ہوئے۔ علامہ عبدالستار نے کہا کہ یوم باب الاسلام تنظیم کی عظیم الشان روایت ہے یہ وہ واحد تنظیم ہے جو پاکستان میں یوم باب الاسلام کا دن منا کر نسل نو کو اسلام کے حقیقی ہیروز سے آگاہ کرتی رہتی ہے۔ علامہ حزب اللہ سومرو نے کہا کہ راجہ داہر ایک پاگل حکمران تھا جس نے اپنی بہن سے شادی کی وہ انسان کہلانے کے قابل بھی نہیں ہے ۔ پروفیسر سید گل محمد شاہ نے کہا کہ محمد بن قاسم مسلمانوں کا بلا شبہ ہیرو ہے اور راجہ داہر بلا شبہ زیرو ہے۔ پروفیسر محمد ابراہیم مہر نے کہا کہ محمد بن قاسم ایک اسلامی روایت کا عظیم سپہ سالار تھا جس نے راجہ داہر جیسے ظالم و غاصب حکمران کو ایک تاریخی شکست دی ۔
٭٭٭٭٭