معزز قارئین! قائداعظم محمد علی جناح ؒ کے نام پر کراچی ؔ کو ’’ شہر ِ قائد‘‘ کہا جاتا ہے اور کسی زمانے میں ’’ روشنیوں کا شہر‘‘ بھی کہا جاتا تھا لیکن، کئی سال سے اندھیرے ہی اندھیرے ہیں ۔ یہ اندھیرے روشنی میں کب تبدیل ہوں گے ؟ 7 جولائی (2020ء ) کو قومی اسمبلی میں ، وفاق اور سندھ آمنے سامنے تھے ۔ وفاقی وزیر بحری امور علی حیدر زیدی کی طرف سے وزیراعلیٰ سندھ سیّد مراد علی شاہ کی حکومت کے بارے میں کہا گیا کہ ’’ اُس نے کراچی کے علاقہ لیاری کے "Gangwar King"( چیئرمین پیپلز امن کمیٹی ) اور نثار مورائی کی "J.I.T" (Joint Investigation Team) کی رپورٹس میں ردو بدل کردِیا گیا ہے‘‘
اِس کے برعکس سندھ حکومت اور پاکستان پیپلز پارٹی کے دوسرے قائدین نے سیّد علی زیدی صاحب کے اِس دعوے کو غلط قرار دِیا ہے کہ ’’ اصل رپورٹ میں ’’ عزیز بلوچ نے قتل، پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنمائوں کے کہنے پر کئے‘‘ ۔ بقول علی زیدی صاحب کے رپورٹ میں فریال تالپور ، عبدالقادر پٹیل، شرجیل میمن، یوسف بلوچ، ذوالفقار مرزا اور نثار مورائی کے نام ہیں ‘‘ ۔
’’عزیر بلوچ کا بیانِ حلفی!‘‘
معزز قارئین!۔ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے ریکارڈ پر موجود ہے کہ ’’ مسمی عزیر جان بلوچ نے 30 جنوری کو کراچی کے مجسٹریٹ کی عدالت میں بیان حلفی دِیا تھا کہ ’’ سابق صدر آصف زرداری اور اُن کے مُنہ بولے بھائی اویس مظفر ٹپی اور سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے براہ ٔ راست مجھے ’’ ٹارگٹ کلنگ‘‘ کے احکامات دئیے تھے ، جس پر مَیں نے عمل کِیا تھا ‘‘۔ باتیں تو اور بھی بہت سی ہیں لیکن، المختصر یہ کہ’’ یکم فروری 2016ء کو ’’ نوائے وقت‘‘ میں میرے کالم کا عنوان یہ تھا کہ ’’ عزیر بلوچ اور جنابِ زرداری کے لئے دُعائیں؟‘‘۔ دیکھنا یہ ہے کہ ’’ 198بے گناہ لوگوں کے قاتل عزیر بلوچ کا کیا حشر ہوتا ہے لیکن، مَیں 2011ء کی بات کر رہا ہُوں ۔
اُن دِنوں کراچی ’’ ایم ۔ کیو ۔ ایم ‘‘ ۔ ’’ پاکستان پیپلز پارٹی‘‘ ۔ مذہبی جماعتوں اور (درِ پردہ) دہشت گردوں نے کراچی کے ہر علاقے ، کونے کو لہو لہان کر رکھا تھا ۔ 10 اکتوبر 2011ء کو مَیں نے اپنے "Four Colour" پنجابی جریدہ ’’ چانن‘‘ لاہور میں ایک نظم شائع کی تھی ، جس پر مجھے کئی نامعلوم لوگوں نے نامعلوم ٹیلی فون بھی کئے تھے لیکن، مَیں نے وہی کِیا جو، مجھے کرنا چاہیے تھا۔ مَیں ستمبر 2013ء میں 1992ء سے(نیویارک باسی) اپنے بڑے بیٹے ذوالفقار علی چوہان اور اُس کے اہل و عیال کے ساتھ چھٹیاں منانے گیا تھا۔
30 ستمبر کو واشنگٹن میں ( اُن دِنوں 83سالہ ) سیّد ابو اُلحسن نغمی کے زیر سایہ متحریک اور فعال "Society of Urdu Literature" (S.O.U.L) کی تقریب میں "Common Grounds" کے "Think Tank" ۔ ڈاکٹر ذوالفقار اے کاظمی صدر اور مَیں مہمانِ خصوصی تھا۔ "S.O.U.L" نہ صِرف واشنگٹن بلکہ پورے امریکہ میں ہماری قومی زبان ’’ اردو ‘‘ کو فروغ دینے کے لئے سرگرم تھی / ہے ۔ تقریب میں موجود کئی شاعروں نے اپنی اردو نظمیں اور غزلیں سُنائیں لیکن، مَیں نے تقریب میں موجود زیادہ تر اہل وطن "Urdu Speaking" برادران و خواہ ران سے معذرت کے ساتھ ’’ دِل میرا ، میری جان ، کراچی لہو لہان‘‘ کے عنوان سے نظم سُنائی تو اُنہوں نے "Mind" نہیں کِیا۔
’’گلاسگو میں بھی!‘‘
یکم نومبر کو مَیں لندن پہنچا اور 2 اکتوبر کو مَیں 1981ء سے اپنے دوست گلاسگو کے ’’ بابائے امن‘‘ ملک غلام ربانی کے شہر گلاسگو میں ، اُسی شام ، نامور شاعرہ ، چیئرمین ’’ بزمِ شعر و نغمہ ‘‘ محترمہ راحت زاہد اور ’’ گلاسگو انٹر کلچرل آرٹس گروپ ‘‘ کے چیئرمین شیخ محمد اشرف کے اشتراک سے "York Hill Hospital" کے لئے فنڈز اکٹھا کرنے کے لئے محفل مشاعرہ کِیا۔ نئی نسل کے نمائندہ شاعر اور اداکار وصیؔ شاہ مہمانِ خصوصی تھے اور مَیں ’’صاحب ِ صدر‘‘ ۔’’ آزادی ٔ نسواں ‘‘ کی علمبردار اور نامور شاعرہ کراچی کی محترمہ ریحانہ روحی اور گلاسگو میں مقیم بہت سے ’’ کراچوی ‘‘ بھائی ، بہن بھی موجود تھے۔ ہر شاعر اور شاعرہ نے اپنی اردو کی نظم یا غزل سُنائی اور آخر میں مَیں نے اپنی یہی پنچابی نظم کہ …
’’دِل میرا ، میری جان، کراچی لہو لہان‘‘
معزز قارئین!۔ نظم کے بند تو ، 9 تھے / ہیں لیکن، مَیں آپ کی خدمت میں صِرف چار بند پیش کر رہا ہُوں ۔یہ بات ذہن میں رکھیں کہ 2011ء کی نسبت اب میرا اور آپ کا کراچی بہت ہی زیادہ ’’ لہو لہان‘‘ ہے ۔ …
’’پردیسی ، لوڑ دَنداں تے ، شفقت والے سائبان!
ہر قومیت دے ، لوکاں تے ، ہر ویلے ، مہربان!
جِس دے ، وجود نال ، مرے مُلک دِی، پچھان!
دِل میرا ، میری جان ، کراچی ، لہولہان!
…O…
اندر دے ، لوک ہون یاں ، باہر دے ، دھاڑ وی!
کُجھ لوک ، لَیندے رہندے نیں ، مذہب دِی آڑ وِی !
قائم علی شاہ ، چُپ نیں، شرمندہ نہیں وسان!
دِل میرا ، میری جان ، کراچی ، لہولہان!
…O…
کُجھ لوک، بھتّہ خور ، نیں ، کُجھ ڈاکو ، چور ، نیں!
کُجھ ، شکل مومناں ، وِی نیں ، وِچّوں کجھ ، ہور ، نیں!
ویلھے جے ہون ، بچّیاں نُوں ، روٹی کیویں کھوان!
دِل میرا ، میری جان ، کراچی ، لہولہان!
…O…
جد ، چاہوے ، ایم کیو ایم ، وِی تے ، کردِی اے احتجاج!
Give and Take مگروں ، بدل جاندا اے ، مزاج!
فیر، ٹیلی فون کردے نیں ، الطاف بھائی جان!
دِل میرا ، میری جان ، کراچی ، لہولہان!
…O…
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024