مظفر گڑھ کے عوام نے صوبہ محاذ کے سیاستدانوں کو مسترد کر دیا
مظفرگڑھ (نامہ نگار)عام انتخابات 2018 کے حوالے سے ضلع مظفرگڑھ میں 6 قومی اسمبلی اور 12 صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر ملک کی تین بڑی سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کے درمیان مقابلے متوقع ہیں، پاکستان تحریک انصاف پہلے اور مسلم لیگ ن دوسرے نمبر پر زیادہ سیٹیں حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گی جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کی پوزیشن انتہائی کمزور دکھائی دیتی ہے،چند ایک صوبائی حلقوں سے آزاد امیدوار بھی کامیاب ہوتے دکھائی دیتے ہیں جبکہ چند ایک حلقوں میں تحریک لبیک کو بھرپور عوامی پذیرائی مل رہی ہے جسکو دیکھ کر یہ کہا جا سکتا ہے کہ تحریک لبیک آئیندہ ملکی سیاست میں جگہ بنانے میں بہر صورت کامیاب ہو جائیگی،جبکہ الگ صوبہ محاذ سے مظفرگڑھ سے تعلق رکھنے والے سیاستدانوں کو عوام نے مسترد کر دیا ہے۔ مظفرگڑھ کی سیاست گزشتہ تین دہائیوں سے چند ایک خاندانوں کے گرد گھوم رہی ہے،تاہم جنوبی پنجاب بشمول ضلع مظفرگڑھ کی نوجوان نسل میں کسی نہ کسی حد تک شعور بیدار ہو چکا ہے،یہی وجہ ہے کہ ضلع مظفرگڑھ کے بیشتر حلقوں میں جاگیرداری نظام،مفادات کی سیاست اور موروثی سیاست کے خلاف بغاوت کا آغاز ہو چکا ہے،ملک میں رائج بوسیدہ سیاسی نظام کو اپنے انجام تک پہنچانے کے لیے ایک ایسا طبقہ جسے خاموش ووٹر کا نام دیا جا رہا ہے جو ملک میں حقیقی جمہوریت کا خواہاں ہے اور تبدیلی کیلئے ہر قربانی دینے کو تیار ہے بڑی بے تابی سے انتخابات میں حصہ لینے کا خواہاں ہے،ضلع مظفرگڑھ کی سیاست میں بھی یہ خاموش ووٹر امیدواروں کی ہار اور جیت میں فیصلہ کن کردار ادا کریگا۔