الیکشن ہی نہیں ریاست کو بھی خطرات ہیں‘ ارکان سینٹ: پشاور حملے کیخلاف مذمتی قرارداد
اسلام آباد (خصوصی نمائندہ) سینٹ نے پشاور میں دہشت گردی کے واقعہ کی مذمت اور بلور خاندان کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے تعزیتی قرارداد متفقہ منظور کر لی۔ سکیورٹی کی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے وزیراعظم نے آج جمعرات کو اہم اجلاس طلب کر لیا جبکہ چئیرمین سینٹ نے انتخابی امیدواروں کی سکیورٹی یقینی بنانے کے لئے کمیٹی قائم کر دی۔ نیکٹا روزانہ کی بنیاد پراس کمیٹی اور سینٹ سیکرٹریٹ کو رپورٹ دے گی۔ راجہ ظفر الحق نے اس سلسلے میں قرارداد پیش کی۔ جس میں کہا گیا کہ یہ ایوان پشاور کے علاقے یکہ توت میں بزدلانہ خودکش حملے کی شدید مذمت کرتا ہے۔ ہارون بلور ایک عظیم باپ کے عظیم بیٹے تھے، شہادت پورے ملک کا نقصان ہے۔ یہ ایوان اور پورا ملک بلور خاندان کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں اس واقعہ کے ذمہ داروں کو گرفتار کر کے ملک دشمنوں کے گٹھ جوڑ کا خاتمہ کرے۔ بلور خاندان کی قربانیاں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔اس کے ساتھ ہی چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے انتخابات کے دوران سکیورٹی سے متعلق امور کا جائزہ لینے کے لئے کمیٹی بنا دی۔ وزارت داخلہ اور نیکٹا قائمہ کمیٹی برائے داخلہ اور سینیٹ سیکریٹریٹ کو سکیورٹی خدشات اور ان سے نمٹنے کے لئے کئے جانے والے اقدامات سے باقاعدگی سے آگاہ کریں گے۔ شیری رحمان نے کہا کہ اے این پی کے رہنما ہارون بلور کی شہادت پورے ملک کا نقصان ہے۔ الیکشن کو محفوظ بنانا سب سے پہلی ترجیح ہونی چاہئے۔ پشاور واقعہ کے بعد پورے ملک اور ایوان میں تشویش کی لہر ہے۔ روشن خیال سیاست اور کھلے انداز میں بات کرنا ہر کسی کا حق ہے۔ سیاسی کارکنوں اور سیکورٹی اہلکاروں کی شہادتوں اور قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ اگر سیاستدانوں کو خطرات ہیں تو پھر ان سے سیکورٹی کیوں واپس لی گئی ہے۔ ہمیں الیکشن کے دوران کوئی سیکورٹی اور مساوی ماحول نظر نہیں آ رہا، اُچ شریف میں بلاول بھٹو زرداری کا قافلہ روکا گیا جس کے بعد پشاور کا واقعہ ہوا، ریاست آزادانہ، منصفانہ اور شفاف الیکشن کو یقینی بنانے اور مساوی مواقع دینے کی ذمہ دار ہے۔ سیاستدانوں کی سیکورٹی بحال کی جائے۔ آرمی پبلک سکول کے واقعہ کے بعد سے تیار کئے جانے والے نیشنل ایکشن پلان پر کب عمل ہوگا۔ راجہ ظفر الحق نے کہا ہے کہ موجودہ صورتحال میں الیکشن کو ہی نہیں ریاست کو بھی خطرات ہیں۔ راولپنڈی میں گرفتاریوں اور کارکنوں کو ہراساں کئے جانے سے اشتعال اور نفرت بڑھے گی۔ اگر انتخابی عمل کو کسی خاص نتیجہ تک پہنچانے کا تاثر ملے تو یہ ریاست کے لئے خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پشاور کے سانحہ میں کسی کی غلطی اور قصور تو ہے۔سینٹ کا اجلاس عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما ہارون احمد بلور کی شہادت پر تعزیتی قرارداد کے بعد (آج) جمعرات تک ملتوی کر دیا گیا۔ نگران وزیر داخلہ اعظم خان نے کہا ہے کہ سیاسی قیادت کو اپنی حفاظت کیلئے انتظامیہ کے ساتھ تعاون کرنا چاہئے۔ سیکرٹری داخلہ کی زیر صدارت وزارت داخلہ میں ایک اجلاس ہوا ہے۔ میں اور وزیراعظم آج جمعرات کو پشاور جا رہے ہیں جہاں پر ایپکس کمیٹی کا اجلاس بلایا گیا ہے۔ سیاسی جماعتوں کو بھی نیکٹا میں ہونے والے اجلاس میں مدعو کیا گیا تھا لیکن وہ نہیں آ سکے جس کے بعد اب نیکٹا کا دوبارہ اجلاس بلایا گیا ہے تاکہ انتخابی ضابطہ اخلاق پر عمل ہو اور انتخابی میٹنگز سے پہلے انتظامیہ کو مطلع کیا جائے۔ سینیٹرز نے کہا کہ پشاور خودکش بم حملے میں ہارون بلور کی شہادت سکیورٹی انتظامات پر سوالیہ نشان ہے، ہارون بلور خیبر پی کے کی سیاست کے درخشندہ ستارے تھے، سینیٹر طاہر بزنجو نے کہا کہ 2008ء اور 2013ء میں بھی اسی طرح کے واقعات ہو چکے ہیں۔ سکندر میندھرو نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف سے ہم اس بم دھماکہ کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ ہارون بلور کے والد نے بھی اسی طرح ملک کے لئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا، بلور خاندان قربانیاں دے رہا ہے، متعلقہ اداروں کے حکام کو بلا کر معلوم کیا جائے کہ الیکشن کے لئے سکیورٹی ماحول کی کیا صورتحال ہے، سینیٹر سعدیہ عباسی نے کہا کہ یہ واقعہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی ناکامی ہے۔سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ بلور خاندان اس وقت سوگ کی کیفیت میں ہے، ان کے ساتھ پہلے بھی دہشت گردی کے واقعات پیش آتے رہے ہیں اور اس مرتبہ بھی انہیں نشانہ بنایا گیا ہے۔ سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ بلور خاندان کی پاکستان کے لئے بہت قربانیاں ہیں۔ سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ ہارون بلور، بشیر بلور اور ان کے خاندان کی قربانیاں نظر انداز نہیں کی جا سکتیں، ہمیں ان کے دکھ کا احساس ہے، دہشت گردی کے اس واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ سینیٹر محمد علی سیف نے کہا کہ پشاور خودکش دھماکہ کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں۔