پی سی بی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر ایک سے 15 سال پابندی عائد ہوگی
لاہور (سپورٹس رپورٹر) پاکستان کرکٹ بورڈ نے کھلاڑیوں اور امپائروں کے میچ فکسنگ میں ملوث ہونے کے بعد نیا ضابطہ اخلاق تیار کر لیا۔ خلاف ورزی پر ایک سے 15 سال تک پابندی لگائی جا سکے گی۔ ممنوعہ ادویات استعمال کرنے کی شکایت ملنے پر اب امپائر کا بھی ڈوپ ٹیسٹ کرایا جا سکتا ہے۔ گراﺅنڈ کنڈیشن ،پچ رپورٹ اور ٹیم میں شامل کھلاڑیوں کے نام بتانے پر پانچ سے پندرہ سال تک نااہل قرار دیا جا سکتا ہے۔ خود کو یا کسی دوسرے آفیشل کو کسی بکی کے رابطے کرنے پر اگر امپائر بورڈ کو آگاہ نہیں کرتا تو اسے دو سے آٹھ سال تک کی پابندی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ کسی ایسے کام میں ملوث پایا گیا جس سے اس کھیل کی شہرت خراب ہو تو امپائر پر تین سے آٹھ سالہ پابندی عائد ہو سکتی ہے۔ گالی گلوچ کرنے والے امپائر پر ایک سال جبکہ نسلی تعصب کرنے پر دو سالہ پابندی عائد ہو سکتی ہے۔ میچ کے دوران اگر امپائر نے جھگڑا کیا تو دو سے دس سال تک بین کیا جا سکتا ہے۔ کسی دوسرے امپائر یا کھلاڑی کو فکسنگ کے لئے اکسانے پر پانچ سے پندرہ سال کی پابندی کا سامنا کرنے پڑے گا۔ جان بوجھ کر غلط فیصلہ دینے پر سات سے دس سال جبکہ کسی بھی میچ پر شرط لگانے پر سات سے پندرہ سال تک پابندی عائد کی جا سکے گی۔ پرنٹ، الیکٹرونک یا سوشل ویب سائٹ جیسے فیس بک، سکائپ کے ذریعے کرکٹ بارے بات چیت کرنے والے امپائر کو دو سال کے لیے بین کردیا جا ئے گا۔ ضابط اخلاق کی خلاف ورزی کرنےوالے امپائر کے خلاف فیصلہ تیس دن کے اندر کیا جائے گا اور فیصلے کے خلاف امپائرز کو اپیل کرنے کا حق بھی حاصل ہوگا۔