عدالت لال مسجد کیس پر بھرپور توجہ دے رہی ہے: جسٹس جواد
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت ) سپریم کورٹ نے لال مسجد اور اس کی کمشن رپورٹ کے حوالے سے کیس کی سماعت 6 اگست تک ملتوی کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت لال مسجد کیس پر بھرپور توجہ دے رہی ہے اور آئندہ جس دن ےہ اور لاپتہ افراد کاکیس سنا جائے گا اس دن کسی اورکیس کی سماعت نہیں ہو گی۔ جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس اعجاز افضل پرمشتمل دورکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی اس موقع پرلال مسجد آپریشن کے متاثرین کے وکیل طارق اسد نے عدالت کوبتایاکہ متعلقہ کمیشن کی رپورٹ میں آٹھ قواعد اور شرائط کی بنیاد پرشہادتیں قلمبند کرنے کے بعد کمیشن نے تجاویز پیش کی ہیں جس پر مزید غور کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ لال مسجد اپریشن کوآج چھ سال مکمل ہوگئے ہیں لیکن ابھی کوئی نتیجہ نہیں نکلا جس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس کیس کے بارے میں عدالت کی معاونت کریں طارق اسد نے کہا کہ یہ اہم تر ین کیس ہے عدالت کو اس پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہاکہ جس دن اس کیس کی سماعت ہوگی عدالت ہدایت کرے گی کہ اس روزکسی دوسرے کیس کو نہ سنا جائے بعدازاں سماعت ملتوی کر دی گئی۔ دریں اثنا پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے لال مسجد شہداءفاﺅنڈیشن کے وکیل طارق اسد ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ سانحہ کو چھ سال گزر گئے، چار سال تک کیس عدم توجہی کا شکار ہوا، کئی شہادتیں ضائع ہو گئیں، پرویز مشرف کے ساتھ ساتھ شوکت عزیز اور طارق عظیم بھی آپریشن میں برابر کے شریک ہیں، آئین اور عدالتیں اسلامی نہیں۔ آپریشن کے وقت علماءاور لوگوں کا رویہ غیر ذمہ دارانہ تھا، لال مسجد شہداءفاﺅنڈیشن کو شہداءفاﺅنڈیشن پاکستان میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ ڈرون حملوں میں جاں بحق ہونے والوں کی امداد کریں گے۔ صرف احتجاج کرنے والوں کو نشان عبرت بنایا گیا اور اپنے ہی فورسز کے ہاتھوں سے گولیاں برسائی گئیں۔ لال مسجد کمشن رپورٹ کی روشنی میں شہداءکے خاندانوں کو دیت اور معاوضہ ادا کیا جائے۔