رمضان کیسے گزاریں
سید عدنان فاروق
حافظ عاکف سعید(امیر تنظیم اسلامی)
ماہ رمضان المبارک نیکیوں کی فصل بہار ہے۔ اس مہینے کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ اس میں شاطین قید کر دئیے جاتے ہیں، ماحول پر نیکی و بھلائی کی عمومی فضا طاری ہو جاتی ہے، جس کی بنا پر نیکی کرنا آسان ہو جاتا ہے۔ باری تعالیٰ نیکیوں کا اجر و ثواب بھی بڑھا دیتا ہے۔ ہمیں چاہئے کہ رمضان المبارک کو اس انداز سے گزاریں کہ اس کا مقصد اصل تقویٰ اور ہدایت حاصل ہو سکے۔روزہ کی حالت میں مہلکات روزہ، غیبت، جھوٹ، لڑائی جھگڑئے، گالی گلوچ، فحش گوئی اور گناہ کے تمام کاموں سے پرہیز کریں۔ اللہ کی راہ میں زیادہ سے زیادہ انفاق کریں۔زیادہ سے زیادہ نیکی کمائیں۔ اللہ تعالیٰ نے اس مبارک مہینے میں قرآن حکیم جیسی عظیم الشان کتاب نازل فرمائی، جو تمام بنی نوع انسانی کے لئے آسمانی ہدایت و رہنمائی کا آخری اور کامل ایڈیشن ہے۔اِس سے واضح ہوتا ہے کہ رمضان اور قرآن میں لازماً کوئی ربط اور تعلق ہے، بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ روزے کی عبادت اور قرآن میں کوئی قدر مشترک ضرور ہے۔
ڈاکٹر راغب حسین نعیمی
رحمتوں ، نعمتوں اور برکتوں والا مہینہ ہم پر سایہ فگن ہو چکا ہے ۔ یہ مہینہ حصول جنت کی نوید لاتا ہے ۔ یہ مہینہ ایک گنہگار مسلمان کو اس کے گناہ بخشوانے کیلئے آتا ہے ۔ ابتداءسے لے کر اختتام تک یہ مہینہ نیکیوں کی بہار کا مژدہ بن جاتا ہے ۔ اگر اس مہینہ کے لوازمات کو ملحوظ خاطر رکھ کرگزارا جائے تو نیکیوں کی برسات کئی سو گنا ہو جاتی ہے ۔ جس طرح ہر چیز کا موسم ہوتا ہے ۔ یہ مہینہ بھی اﷲ تعالیٰ کی طرف سے نیکیوں کی لوٹ سیل کا مہینہ ہے ۔ اس مہینے میں اگر ایک مسلمان اُوور ٹائم لگا لے تو اس کی نیکیاں کئی گنا بڑھ جاتی ہیں ۔
اس مہینے کو گزارنے کا طریقہ یہ ہونا چاہیے کہ دن کو روزہ رکھا جائے اور رات کو قیام ولیل کیا جائے ۔ سحر وافطار میں دوسروں کو بھی شریک کیا جائے ۔ صدقہ وخیرات میں کثرت کر دی جائے ۔ وہ عہد کرے کہ وہ اپنی زبان سے نہ جھوٹ بولے گا ، نہ چغلی اور نہ غیبت کرے گا ، کسی کو گالی نہیں دے گا اور نہ ہی کسی کو دکھ درد پہنچائے گا ۔ غریبوں کے کام آئے اور مسکینوں کا ولی بنے گا ۔
حافظ ابتسام الہٰی ظہیر
ناظم اعلیٰ جمعیت اہلحدیث پاکستان
رمضان شریف خیر وبرکت اور اللہ کی بخششوں کو سمیٹنے کا مہینہ ہے ۔اس ماہ مبارک کے روزے رکھنا تمام مسلمان عاقل اور بالغ مسلمانوں پر فرض ہیں ۔روزے کی فرضیت کا بنیادی مقصد تقوی کا حصول ہے ۔انسانی جبلت میں بھوک کا انتہائی اہم مقام ہے ۔اگر انسان اپنی اور صنفی خواہشات پر قابوپانے میں کامیاب ہوجائے تو انسان اپنی تمام خواہشات پر قابو پاسکتا ہے ۔امت ِ مسلمہ کو اللہ کی رضا کے لیے بھوک اورپیاس برداشت کرنے کے عوض دنیا و آخرت کی بے شمار روحانی اور مادی نعمتوں سے نوازتا ہے ۔ہمارے لیے اللہ رسول کی زندگی بہترین نمونہ ہے وہ رمضان کے مہینے میں کثرت کے ساتھ قرآن کی تلاوت ،دعا ،استغفار ،صدقہ ہ خیرات ،اعتکاف اور لیلة القدر کو پانے کی جستجو کرتے تھے ۔تما م مسلمانوں کو اس مہینے میں تندہی سے اللہ کی بندگی کرنی چاہیے اور رسول اللہ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے روحانی ترقی کے مدارج کو طے کرنے کی کوشش کرنی چاہیے اور اس کے ساتھ ساتھ غریبوں کی خیر خواہی کے لیے اپنے وسائل کو بروئے کار لانا چاہیے ۔
حافظ محمد ادریس
ڈائریکٹر ادارہ معارف اسلامی
ماہِ رمضان اور قرآن عظیم الشان امت مسلمہ پر اللہ تعالیٰ کے بہت بڑے احسانات ہیں۔ رمضان کا مقصد قرآن نے یہ بیان کیاہے کہ اس کے روزوں سے ایک انسان متقی بن جائے۔ متقی انسان وہ ہوتا ہے جو حقوق اللہ کو بھی پوری نیک نیتی اور اخلاص کے ساتھ ادا کرتا ہے اور حقوق العباد کی ادائیگی میں بھی کبھی کوتاہی نہیں کرتا۔ ماہِ رمضان ہم پہ سایہ فگن ہوچکا ہے۔ اس ماہِ مقدس کو اللہ کی عبادت اور خدمت خلق کے لیے وقف کرنا چاہیے۔ روزہ پورے آداب کے ساتھ رکھا جائے۔ نہ جھوٹ بولا جائے اور نہ ہی کوئی دوسرا گناہ کا کام کیا جائے ۔ تلاوت قرآن پاک، رات کو تراویح میں قیام اور اللہ کے راستے میں اپنی حیثیت کے مطابق فیاضی سے خرچ کرنے کا اہتمام رمضان کا اصل پیغام اور اس کی روح ہے۔
ڈاکٹر اشرف آصف جلالی
ماہ رمضان المبارک اس قدر رحمتوں کی سو غات اور برکتوں کی برسات ہے کہ اس کے ہر دِن رات میں نجات ہی نجات ہے۔اس کے روزوں میںعظمت اور اسکی تراویح میں لذت ہے۔ اسکی سحری میں برکت اور افطاری میں حلاوت ہے۔نزول قرآن کی وجہ سے یہ اتنا ذیشان ہے کہ اس کے ذرخیز موسم میں نوافل کے بیج سے فرائض کی فصل پکتی ہے اورایک فرض کے بیج سے ستر فرائض کی کونپلیں نکلتی ہیں ۔اس کا احترام انعام ہی انعام ہے اسکی بے حُرمتی سراسر بَد قسمتی ہے۔جو شخص آج نیکیوں کے اس موسم بہار میں اعمال صالحہ کی فصل کاشت کرے گا وہ عید الفطر کے دِن اَجرو ثواب کی پیداوار حاصل کرے گااور جس نے آج سُستی اور غفلت کو شعار بنایا اسکا عید الفطر کے دِن عید گاہ میں جانا اس احمق کی طرح ہوگا جو امتحان دیے بغیر رزلٹ سننے کیلئے اور انعام لینے کیلئے بے تاب بیٹھاہو ۔اگر آج ہم نے رمضان المبارک کی قدر کو نہ پہچانا تو رمضان گزرنے کے بعد افسوس سے ہمیں کہنا پڑے گا!
موسم بھی تھا بیج بھی دامن میں تھا مگر
بونے کا وقت خوابِ تغا فل میں کھو دیا
مولانا امجد خان
جمعیت علماءاسلام (ف) کے مرکزی ترجمان و جامعہ رحمانیہ لاہور کے مہتمم
ہمیں اللہ کا شکر ادا کر نا چاہیے کہ رب کائنات نے زندگی میں ایک بار پھر رمضان المبارک کی بہاریں نصیب فر مائی ہیں اس ماہ مقدس میں ہر عاقل بالغ مر د وعورت پر روزے فر ض کیئے گے ہیں۔ اس ماہ میں بحثیت مسلمان ہمیں روزے کا احترام کر نا چاہیے تراویح کے ساتھ ساتھ نوافل کی کثرت کر نی چاہیے تہجدکی نماز باقاعدگی سے اد کریں اوراس ماہ میں بھوکا ہ اور پیاسا رکھواکر جہاں نفس کا مقابلہ کر نے کی ٹریننگ دی گئی ہے وہاں معاشرے کے غرباءکا خیال رکھنے کا بھی پیغام دیا ہے یہ مہینہ خود احتسابی کا مہینہ ہے ہر مسلمان کو اپنا اپنا احتساب کر نا چاہیے احتساب سے ہی انسان بہت سی برائیوں سے بچ جا تا ہے
علامہ محمد باقر مجلسی
مجلس وحدت مسلمین شعبہ تبلیغات
( فاضل حوزہ علمیہ قم المقدسہ)
ماہ مبارک رمضان کی آمد پر رسول خدا کا خطبہ
اے لوگو خدا کا برکت ، رحمت اور مغفرت سے بھرپور مہینہ آرہا ہے ، یہ ایک ایسا مہینہ ہے جو تمام مہینوں سے بہتر ہے اس کے دن تمام دنوں سے بہتر اور اس کی راتیں تمام راتوں سے بہتر ہیں اس کے ساعات ولحظات تمام ساعات ولحظات سے افضل ہیں ۔
مقدمہشعبان المبارک کے مہینے کے آخری دنوں میں پیغمبر خدا نے صحابہ کے اجتماع سے خطاب فرمایا اور اس خطبے میں مسلمانوں کو رمضان المبارک کی عظمت اور اہمیت سے آگاہ کرتے ہوئے اس مہینے کی خصوصیات و برکات اور دن رات میں مسلمانوں کے وظیفے کو بیان فرمایا یہ خطبہ ، خطبہ شعبانیہ کے نام سے مشہور ہے ۔ اس خطبے کو شیخ صدوق نے کتاب '' عیون اخبار الرضا'' میں امام علی علیہ السلام سے روایت کیا ہے۔
رمضان المبارک برکت ،رحمت اور مغفرت کا مہینہ
آپ علیہ السلام فرماتے ہیں : ایک دن آنحضرت نے ہم سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا:
اے لوگو خدا کا برکت ، رحمت اور مغفرت سے بھرپور مہینہ آرہا ہے ، یہ ایک ایسا مہینہ ہے جو تمام مہینوں سے بہتر ہے اس کے دن تمام دنوں سے بہتر اور اس کی راتیں تمام راتوں سے بہتر ہیں اس کے ساعات ولحظات تمام ساعات ولحظات سے افضل ہیں ۔
خدا کی مہمانی اور انسان کی کرامت
یہ ایک ایسا مہینہ ہے جس میں تمہیں اللہ کے یہاں دعوت دی گئی ہے اور تم لوگ کرامت خدا کے مہمان قرار پائے ہو، اس مہینے میں تمہارا سانس لیناتسبیح اور سونا عبادت ہے اعمال مقبول اور دعائیں مستجاب ہیں ۔ لہذا تم سب کو اس مہینے میں نیک اور سچی نیتوں اور پاک دلوں کے ساتھ اللہ سے سوال کرنا چاہئے کہ تمہیں اس مہینے کے روزہ رکھنے اور قرآن پاک کی تلاوت کرنے کی توفیق عنایت کرے ، کیونکہ بدبخت ہے وہ شخص جو اس بابرکت مہینے میں غفران الہی سے محروم رہا ۔
روزہ اور قیامت کی یاد
اس مہینے میں روزے کی وجہ سے جو تمہیں پیاس اور بھوک لگتی ہے ، اس سے قیامت کے دن کی پیاس اور بھوک کو یاد کرو ، غریب اور تنگ دست لوگوں کو صدقہ دو بزرگوں کا احترام کرو، چھوٹوں پر رحم کرو اور رشتہ داروں سے صلہ رحم کرو، اپنی زبانوں کو ہر قسم کی برائی سے بچا اور اپنی نگاہوں کو ان چیزوںکی طرف دیکھنے سے بچا جنہیں دیکھنا جائز نہیں ( حرام ہے ) اور اپنے کانوں کو ایسی آوازوں سے بچاکہ جنہیں سننا حرام ہے، اور لوگوں کے یتیم بچوں سے ہمدردی اور مہربانی کا برتا کرو، جس طرح تم اپنے یتیموں کے لئے مہربانی چاہتے ہو۔
توبہ اور دعا کامہینہ
اپنے گناہوں سے اللہ کی بارگاہ میں توبہ کرو اور اوقات نماز میں اپنے ہاتھوں کو اللہ کی طرف بلند کرو کیونکہ اوقات نماز بہترین اوقات ہیں کہ جس میں خدا وندعالم اپنے بندوں کی طر ف خاص رحمت کی نگاہ سے دیکھتا ہے اس سے مناجات کریں تو جواب دیتا ہے اور اسے پکارے تو لبیک کہتا ہے اورجب اس سے کوئی چیز مانگیں اور دعا کریں تو اجابت کرتا ہے۔
اے لوگو، بے شک تمہارے نفس تمہارے اعمال کے گرو میں ہے ، تو اس کو استغفار اور طلب بخشش کے ذریعے رہائی دلاو ، اور تمہارے پشتیں گناہوں کے بار کی وجہ سے سنگین ہیں ، پس لمبے سجدوں کے ذریعے اس بار کو ہلکا کرو اور جان لو کہ اللہ تعالی نے اپنی عزت وجلالت کی قسم کھائی ہے کہ وہ نمازی اور سجدہ کرنے والے کو عذاب نہ کرے اور آتش جہنم سے نہ ڈرائے جس دن سب کے سب اللہ کی بارگاہ میں کھڑے ہوں گے ( قیامت کے دن)۔
مومن روزہ دار کو افطار دینے کی فضیلت
اے لوگو! اگر تم میں سے کوئی اس مہینے میں کسی ممن روزہ دار کو افطار دے تو خدا وند اس کو اپنی راہ میں ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب دیتا ہے اور اس کے تمام گذشتہ گناہوں کو بخش دیتا ہے ( اس وقت آپ سے کہا گیا: یارسول اللہ ہم سب تو اس عمل کو انجام دینے پر قدرت نہیں رکھتے ہیں تو رسول خدا نے فرمایا : اپنے کو آتش جہنم سے بچا گرچہ نصف خرماسے ہی کیوں نہ ہو، اپنے کو جہنم کی آگ سے نجات دو گرچہ ایک گھونٹ پانی سے ہی کیوں نہ ہو۔
اچھے اخلاق ، صلہ رحم اور یتیم پر احسان کی فضیلت
اے لوگو! تم میں سے جو کوئی اس مہینے میں اپنے اخلاق کو اچھا اور نیک کرے گا تو وہ آسانی سے پل صراط عبور کرے گا کہ جس دن لوگوں کے قدم میں لغزش ہوگی اور جو کوئی اس مہینے میں اپنے ماتحت سے مدارا اور نرمی کرے گا تو خدا وند قیامت کے دن اس کے حساب میں نرمی کرے گا اوراگر کوئی اس مہینے میں دوسروں کو اپنی اذیت سے بچاتا رہے گا تو قیامت کے دن خدا اس کو اپنے غیض وغضب سے محفوظ رکھے گا۔ اور اگر کوئی اس مہینے میں کسی یتیم پر احسان کرے گا تو خدا وند قیامت کے دن اس پر احسان کرے گا اور کوئی اس مہینے میں اپنے رشتہ داروں سے صلہ رحم کرے گا تو خداوند قیامت کے دن اس کو اپنی رحمت سے متصل کرے گا اور جو کوئی اس مہینے میں اپنے رشتہ داروں سے قطع رابطہ کرے گا خداوند قیامت کے دن اس سے اپنی رحمت کو قطع کرے گا۔
نماز اور تلاوت قرآن کی فضیلت
جو کوئی اس مہینے میں مستحب نماز بجالائے گا تو خداوند اس کو جہنم سے نجات دے گا اور جو کوئی اس مہینے میں ایک واجب نماز پڑھے گا تو اس کے لئے دوسرے مہینوں میں سترنمازیں پڑھنے کا ثواب دے گا اور جوکوئی اس مہینے میں مجھ پر زیادہ سے زیادہ درود بھیجے گا خدا وند قیامت کے دن کہ جس دن لوگوں کے اعمال کا پلڑا بلکا ہوگا اس کے نیک اعمال کے پلڑے کو سنگین کرے گا اور جو کوئی اس مہینے میں قرآن مجید کی ایک آیت کی تلاوت کرے گا، اس کو دوسرے مہینوں میں ختم قرآن کرنے کا ثواب ملے گا ۔
شیطان کی گرفتاری
اے لوگو یقینا اس مہینے میں جنت کے دروازے کھول دئے گئے ہیں اپنے پرودگار سے درخواست کرو کہ اس کو تمہارے اوپر بند نہ کرے اور جہنم کے دروازے اس مہینے میں بند کردئے گئے ہیں اپنے پرودگار سے درخواست کرو کہ تمہارے لئے ان کو نہ کھولے اور شیاطین اس مہینے میں باندھے گئے ہیں اپنے رب سے درخواست کرو کہ ان کو تمہارے اوپر مسلط نہ کرے ۔