رمضان کریم ۔مغفرت ،رحمت ،بخشش
لیاقت بلوچ
ہر اُمت پر روزہ فرض کیاگیاہے ۔ اللہ تعالیٰ نے روزہ کی عبادت کو ہر زمانے میں فرض کیاہے۔ اسلام کا اصل مقصد انسان کی پوری زندگی کو اللہ کی عبادت بنادیاہے ، رمضان المبارک انفرادی تزکیہ اصلاح کے ساتھ ساتھ مخلوق خدا سے محبت، ہمدردی اور خیر خواہی کا مہینہ ہے۔ انسانوں کی سب سے بڑی خیرخواہی یہی ہے کہ ان کو اُن کے رب کے راستے پر لگایا جائے ۔ آئیے رحمت، مغفرت اور آتش جہنم سے نجات کے اس بابرکت مہینہ میں اپنی ساری کاوشوں ،محنتوں ،ایثار اور انفاق کو اُسی کی بارگاہ میں پیش کرتے ہوئے مزید استقامت کے طلب گارہوں، تاکہ اگلے پورے سال کے لیے ایمان اور تقویٰ کا زادِ راہ ہاتھ آجائے ۔
نیت و ارادہ
سب سے پہلا کا م یہ ہے کہ اس ماہ مبارک سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی ابھی سے خالص نیت اور پختہ ارادہ کر لیں۔ نیت پر ہی تمام اعمال کا دارو مدار ہوتاہے۔ رمضان کے پیغام، اور اس کی عظمت و برکت کے احساس کو تازہ کر لیں۔ ایسے کام کرنے کاعزم و ارادہ کریںکہ جن سے آپ اور آپ کے مخاطبین کے اندر تقویٰ پیدا ہو
قرآن مجید سے گہری وابستگی
رمضان اور قرآن کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔اس مہینے کا حاصل ہی قرآن سننا اور پڑھنا، قرآن سیکھنااور اس پرعمل کرنے کی استعداد پیدا کرنا ہے۔
....روزانہ قرآن کا کچھ حصہ ترجمے کے ساتھ سمجھ کر پڑھنے کی کوشش کریںاور دوسروں کو بھی اس کی ترغیب دیں۔یکم رمضان سے ہی اس ارادے کے ساتھ قرآن ترجمے کے ساتھ پڑھنا شروع کر دیںکہ آئندہ رمضان تک پورا قرآن ترجمے کے ساتھ پڑھنے کی استعداد پیدا ہو جائے....
....رمضان نیکیوں کا موسم بہار ہے اور روزے کی وجہ سے لوگوں کے دل اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہوتے ہیں ۔اس قلبی کیفیت سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے علماءکرام ،خطیب حضرات، شہر و دیہات کی مساجد کھلے میدانوں میں پانچ یا دس روزہ فہم قرآن کلاس اورجہاںممکن ہو ،دورہ¿ تفسیر کا اہتمام کرنے کی کوشش کریں۔جہاں اہتمام سے وہاں شرکت کی سبیل پیدا کریں ۔ جن مساجد میں نماز تراویح کا انتظام ہے وہاں خلاصہ تراویح کا اہتمام کریں۔یہ قرآن کے فہم کو عام کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔.... ختم قرآن کی تقاریب رمضان کا اہم حصہ ہیںجن میں عوام الناس کی بڑی تعداد شریک ہوتی ہے۔ اپنے اردگرد مساجد میں ہونے والی ایسی تقاریب میں شرکت کریں۔ یہ بہت بڑی سعادت ہے۔
احتساب و جائزہ
رمضان کریم ہر سال بعد ایک ٹریننگ کی صورت میں ہمیں معاملات ،رویوں اور تعلقات کے جائزہ سے احتساب کا موقعہ فراہم کرتاہے۔ اس پورے معاشرے کے ٹھیک ہونے سے پہلے اس کی ضرورت سب سے زیادہ ہے کہ معاشرے کی اکائی یعنی فرد درست ہو۔ ذاتی احتساب و جائزہ کے ذیل میں رمضان کی اہمیت محتاج بیان نہیں ۔احتساب و جائزہ کا ایک دائرہ میری اور آپ کی دنیاوآخرت کی ذمہ داری بھی ہے ازروئے قرآن و سنت ہم اپنے اپنے دائرہ کار میں موجود افراد کی اصلاح ’تربیت ‘ ابلاغ دین کے لیے جواب وہ ہیں ۔ہم زندگی کے کسی محاذ پر بھی ہوں بحیثیت مسلمان ہماری ذمہ داری ہے کہ اردگرد رہنے بسنے والوں کی دینی تربیت کے لیے کیا کردار ادا کیاہے کتنا وقت اس دینی کام کے لیے دیا ہے۔
باجماعت نمازیں
.... اذان کے بعد سب کام چھوڑ کر مسجد پہنچیں اور تکبیر تحریمہ کے ساتھ پہلی صف میں نماز ادا کرنے کی کوشش کریں ۔ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کا فرمان ہے کہ” جس شخص کو یہ بات پسند ہوکہ وہ مطیع و فرمانبردار بندے کی حیثیت سے روزِ قیامت اللہ سے ملے،تو اس کو پانچوں نمازوں کی دیکھ بھال کرنی چاہیے اور انہیں مسجد میںجماعت کے ساتھ ادا کرنا چاہیے....
باقاعدگی کے ساتھ نمازِ تراویح کا اہتمام کریں۔آنحضرتنے فرمایا ہے کہ ”جوشخص یہ نماز[تراویح] پڑھتا ہے اس کو پوری رات کے قیام کا ثواب ملے گا۔“
....رات کے آخری تہائی حصے میں پڑھی جانے والی نمازتہجد تقویٰ کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے، اس کا بھی التزام کرنے کی کوشش کریں۔ سحر سے ذراقبل اُٹھ کر آپ بآسانی پورا ماہ صلوٰة اللیل کا اجر حاصل کرسکتے ہیں۔
دعوت بذریعہ افطار
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رمضان المبارک کو ہمدردی و غم خواری کا مہینہ قرار دیا ہے۔ہمدردی کا ایک پہلوکسی روزہ دار کا روزہ افطار کروانا بھی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے افطار کروانے کی ترغیب دی ہے۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے : ”جوشخص کسی روزہ دار کا روزہ افطار کرائے تو اس کے لیے گناہوں سے مغفرت اور دوزخ کی آگ سے رہائی ہے۔اس کو اتنا ہی ثواب ملے گا جتنا روزہ دار کو، اور اس سے روزہ دار کے ثواب میں کوئی کمی نہیں آئے گی۔“
انفرادی اور اجتماعی سطح پر افطاری کا اہتمام کیا جائے، گھروں پر اہل محلہ ، عزیز و اقارب کے لیے افطار کے لیے پروگرام کیے جائیں ۔ درس قرآن ، درس حدیث ، رمضان کے فضائل پر لیکچر کے لیے اہتمام کریں ، اجتماعی دعا کرائیں۔ غرباءومساکین کو ان افطار پروگراموں کا لازمی حصہ بنایا جائے ، افطار پارٹیوں کو کھانے پینے کی نمائش کی بجائے رجوع الی اللہ ،تقویٰ کی صفت پیدا کرنے کے ماحول کو ترجیح دی جائے ۔ یوں تو ماہ کریم کا ہر ہر لمحہ تاریخی ،بابرکت اور یادگار ہے اس کے باوجود تاریخ اسلام کے کئی اہم مراحل کو رمضان سے نسبت حاصل ہے جیسے ۱۷رمضان المبارک غزوہ بدر ، ۱۰رمضان المبارک یوم باب الاسلام سندھ ، ۲۷رمضان المبارک یوم نزول قرآن اور ۲۷ رمضان المبارک ہی یوم آزادی پاکستان کی یاد دلاتاہے ان ایام میں افطار پروگرام کے موضوعات اسی مناسبت سے ہوں تو ماضی سے جڑنا آسان ہوگا۔
اعتکاف
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیںکہ” جب رمضان کا آخری عشرہ آتاتوآپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی کمر کس لیتے،راتوں کو جاگتے،اپنے گھر والوں کو جگاتے،اور اتنی محنت کرتے جتنی کسی اور عشرے میں نہ کرتے۔“