امریکی فوجی امداد کی بندش گیڈر بھبھکی اور افغانستان میں شکست کا ردعمل ہے : سابق آرمی چیف
لاہور (رپورٹ: سلمان غنی) مسلح افواج کے سابق سربراہ ریٹائرڈ جنرل اسلم بیگ نے پاکستان کیلئے امریکی فوجی امداد کی بندش کو گیدڑ بھبکی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج امریکی امداد پر لعنت بھیجتی ہے، امریکی ردعمل دراصل شکست خوردہ ذہنیت کا ردعمل ہے اور وہ افغانستان سے بوریا بستر سمیٹے ہوئے تھی، امداد کی بندش کی بات کرتے ہیں کبھی کہتے ہیں کہ ایمن الظواہری یہاں ہے اگر انہیں معلوم ہے تو بتائیں کہاں ہے، یہ تو یہ ثابت نہیں کر سکے کہ اسامہ کو کہاں مارا؟ نوائے وقت سے بات چیت کرتے ہوئے جنرل بیگ نے کہا کہ یہ ہمیں افغانوں سے لڑانے اور پاکستان میں اندرونی انتشار کے ایجنڈا پر ہیں لیکن ہم اب افغانوں سے نہیں لڑیں گے، افغانوں سے جنگ امریکہ کی ہوگی ہماری نہیں، ہم نے اور افغانوں نے یہاں رہنا ہے امریکہ کو جانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اندر سیاسی انتشار امریکہ کا پیداکردہ ہے اور امریکن یہ کہتے پھرتے ہیں کہ اب یہاں اپنا آرمی چیف اور آئی ایس آئی چیف لائیں گے، وہ بھول جائیں کہ یہاں اب کوئی پھر جنرل مشرف پیدا ہوگا، افواج کا فیصلہ ہے کہ قومی مفادات اور پاکستان مقدم ہے۔ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ ریٹائرڈ جنرل حمید گل نے فوجی امداد کی بندش کو پاکستان اور فوج کیلئے نیک فال قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ امداد ہمارے گلے میں لعنت کا طوق تھا لہٰذا اب بات وہی ہے کہ تم روٹھے اور ہم چھوٹے، امریکی امداد کی بندش اس امر کا ثبوت ہے کہ فوج استقامت کے ساتھ کھڑی ہے اور اس نے امریکی ڈکٹیشن کے خلاف قومی مفادات کے تحفظ کی لائن لے لی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ افغانستان میں اپنے پاﺅں اکھڑتے محسوس کر کے اب ملبہ پاکستان پر ڈالنا چاہتا ہے، یہ کبھی نہیں ہوگا، جنوبی افغانستان میں فتح کی باتیں کرتے ہیں زمینی حقائق یہ ہیں کہ سازوسامان سمیٹ کر واپسی کا سلسلہ شروع ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ شکست کے جبڑے میں سے فتح کھینچنا چاہتا ہے جگ ہنسائی کا باعث بنے گا سپر پاور کا نشہ ہرن ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اندر دہشت گردی اور کراچی میں ٹارگٹ کلنگ میں یہی ملوث ہیں، میرا قوم کے سامنے یہ سوال ہے کہ کراچی میں امریکنوں کو ملنے والے سپلائی کنٹینرز کو نشانہ کیوں نہیں بنایا؟ سابق کور کمانڈر منگلا جنرل غلام مصطفےٰ نے امریکی امداد کی بندش پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی جانب سے پاکستان کو دیا جانے والا پیغام ہی دراصل خطہ سے امریکی افواج کے انخلاءاور ان کی ڈکٹیشن اور مسئلہ کے خاتمے کا باعث بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ امداد کی بندش ہمیں عزت سے جینے کی راہ سکھائے گی۔ انہوں نے کہا کہ مسلح افواج امریکی امداد لے کر چلتی تھیں اور نہ ہی اس کا انحصار امریکی سازوسامان پر تھا۔ ریٹائرڈ جنرل عبدالقیوم نے کہا کہ امریکی فوجی امداد کی بندش پاکستان پر دباﺅ ڈالنے کی سوچی سمجھی سازش ہے، اس کے جواب میں حکومت استقامت دکھائے اور کہہ دے کہ آئندہ ہم پر اپنے احسانات سے باز رہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ دراصل امداد نہیں بلکہ ہمارے اخراجات کا بل تھا جو وہ نہیں دے رہے۔ سابق ڈائریکٹر جنرل ملٹری ٹریننگ جنرل جاوید نے امریکہ کی جانب سے فوجی امداد کی بندش کو امریکی بوکھلاہٹ کا ثبوت قرار دیتے ہوئے ہے کہ اس کی افغانستان کے اندر فرسٹریشن کا جواب اور علاج ہمارے پاس نہیں اور وہ ان پر غصہ دکھانے کی بجائے پاکستان کو ٹارگٹ کرنا چاہتا ہے۔ سابق کور کمانڈر سندھ و وزیر داخلہ جنرل معین الدین حیدر نے کہا کہ امریکی فوجی امداد کی بندش دراصل پھر پاکستان کو دھمکی اور دباﺅ کی صورت ہے کیونکہ امریکہ کو نظر آگیا ہے کہ پاکستان نے خصوصاً پاکستان کی فوج نے اپنے قومی مفادات کے تحفظک کی لائن پہچان لی ہے اور اب ان تلوں میں ان کیلئے تیل نہیں لیکن میں سمجھتا ہوں کہ اس مرحلہ پر امریکی امداد کی بندش کا عمل خود امریکہ کیلئے خطرناک ہو سکتا ہے اور اسے جاتے جاتے لینے کے دینے پڑ سکتے ہیں۔
اسلم بیگ
اسلم بیگ