چوہدری شاہداجمل
chohdary2005@gmail.com
ملک میں جاری سیاسی کشیدگی قدرے کم ہو تی نظر آرہی ہے اور فوری الیکشن کے مطالبے کی شدت بھی بتدریج کم ہو ئی ہے ،عدالتوں کے اندر عمران خان کے خلاف جاری مقدمات بظاہر انہیں نااہلی کی طرف لے جا رہے ہیں ،سیاسی عدم استحکام معاشی بحران کی اصل وجہ ہے جس کا خمیازہ مہنگائی کی شکل میں عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے ،پاکستان کے مشکل معاشی حالات میں سعودی عرب کی طرف سے سٹیٹ بینک آف پاکستان میں5ارب ڈالر ڈیپازٹ میں توسیع اور پاکستان میں سرمایہ کاری 10 ارب ڈالر بڑھانے کا اعلان تازہ ہوا کا جھونکا ثابت ہوا ہے ،سعودی عرب نے ہمیشہ کی طرح پاکستان کا مسلم برادر ملک ہو نے کا نا صرف ثبوت دیا ہے بلکہ اس پر عملی اقدامات کا بھی آغاز کیا ہے، وزیراعظم شہبازشریف اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی بات چیت کے تناظر میں جنیوا کے بعد سعودی عرب سے بھی پاکستان کے لئے ایک اور بڑی خوشخبری ہے۔وزیراعظم شہباز شریف اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے پاکستان میں سرمایہ کاری 10 ارب ڈالر بڑھانے کی ہدایت کی ہے سعودی سرکاری اعلان کے مطابق سعوی ولی عہد کا یہ اقدام وزیراعظم شہباز شریف سے بات چیت کے فریم ورک کے تحت ہوا۔پاکستان میں 10 ارب ڈالر سرمایہ کاری کا اعلان 25 اگست 2022 کوہوا تھا۔سعودی سرکاری اعلان کے مطابق سعودی ولی عہد نے سٹیٹ بینک آف پاکستان میں 5 ارب ڈالر کی رقم بڑھانے کا جائزہ لینے کی بھی ہدایت کر دی۔سٹیٹ بینک آف پاکستان میں 5 ارب ڈالر ڈیپازٹ میں توسیع کا اعلان 2 دسمبر 2022 کو ہوا تھا۔ یہ اقدامات سعودی عرب کی جانب سے برادر ملک پاکستان کی معیشت اور اس کے عوام کی حمایت میں کئے گئے ہیں۔ جنیوا میں ریزیلیئنٹ پاکستان کانفرنس میں ہو نے والی ریزیلیئنٹ پاکستان کانفرنس میں عالمی برادری کی طرف سے پاکستان کے لیے 10 ارب ڈالر سے زائد کی امداداعلانات سے بھی پاکستان کے ڈیفالٹ ہو نے کے بارے میں افواہیں پھیلا نے والوں کے ناصرف منہ بند ہو گئے ہیں بلکہ ہماری معیشت پر اس کے اثرات نظر آئیں گے،وزیراعظم شہباز شریف نے جنیوا میں ریزیلیئنٹ پاکستان کانفرنس کی کامیابی کو بہترین ٹیم ورک کا نتیجہ قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ محنت کے بغیر کوئی بڑی کامیابی حاصل نہیں کی جاسکتی، جنیوا میں سیلاب متاثرین کیلئے ریزیلیئنٹ پاکستان کانفرنس کی کامیابی بہترین ٹیم ورک کی مرہون منت ہے۔وزیراعظم نے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے وزارت خارجہ امور کی ٹیم کی شاندار قیادت کی۔شہباز شریف نے وفاقی وزرا احسن اقبال، شیری رحمان، اسحاق ڈار، مریم اورنگزیب اور وزیر مملکت برائے امور خارجہ حنا ربانی کی بھرپور کاوشوں کو بھی سراہا۔ادھر وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی زیر قیادت پی ڈی ایم کی وفاقی حکومت کے مشکل معاشی حالات میں دانشمندانہ اقتصادی فیصلوں کے مثبت نتائج ملنا شروع ہو چکے ہیں۔وفاقی حکومت کی کاوشوں سے ملک کے کرنٹ اکائونٹ خسارہ میں57فیصد کی نمایاں کمی واقع ہوئی ہے جبکہ گزشتہ مالی سال کے مقابلہ میں جاری مالی سال کے دوران ٹیکس محصولات میں 17.4فیصد اضافہ کے ساتھ ساتھ ملکی درآمدات میں بھی 16.2کمی ریکارڈ ہوئی ہے۔ پی ڈی ایم کی حکومت کے دور اقتدار میں زرعی شعبہ کی کارکردگی کی بڑھوتری کیلئے قرضوں کے اجرا میں 36فیصد اضافہ ہوا ہے اور دوسری جانب بینظیر انکم سپورٹ پروگرام(بی آئی ایس پی)کیلئے فنڈز کا حجم 364ارب روپے تک بڑھایا گیا ہے، پاکستان کے تجارتی خسارہ میں 26فیصد کی نمایاں کمی بھی واقع ہوئی ہے۔اس کے علاوہ حکومت ڈالر کی قدر میں استحکام اور بیرونی ادائیگیوں کے بروقت انتظام کو بھی یقینی بنا رہی ہے۔ مزید برآں مشکل معاشی صورتحال کے باوجود وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے 800ارب روپے کے تاریخی کسان پیکج کا بھی اعلان کیا ہے۔
اس سب کے باوجود پاکستان کو معاشی استحکام کے لیے ابھی مزید اقدامات اٹھا نا ہیں ،عالمی بینک کاکہنا ہے کہ پاکستان کی معیشت شدید مشکلات کا شکار ہے اور ملک میں مہنگائی 1970 کی دہائی کے بعد بلند ترین سطح پر ہے۔عالمی بینک نے عالمی معاشی اثرات سے متعلق رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ یوکرین روس جنگ سمیت کئی وجوہات کے باعث عالمی معیشت کو سست روی کا سامنا ہے۔رپورٹ میں پاکستان سے متعلق بتایا گیا ہے کہ سیلاب کے باعث موجودہ مالی سال پاکستان کی معاشی شرح نمو 2 فیصد رہنے کا امکان ہے، اس سے پہلے عالمی بینک نے پاکستان کے لیے 4 فیصد جی ڈی پی گروتھ کی پیش گوئی کی تھی۔عالمی بینک کے مطابق پاکستان کو مشکل معاشی حالات کا سامنا ہے، حالیہ بدترین سیلاب اور سیاسی بے یقینی پاکستان کے مشکل معاشی حالات کی بڑی وجوہات ہیں، پاکستان کو بیرونی قرض کی ادائیگیوں کے شدید خطرات کا سامنا ہے۔عالمی بینک کا کہنا ہے کہ دسمبر میں 24.5 فیصد مہنگائی کی شرح 1970 کی دہائی کے بعد بلند ترین ہے، پاکستان میں سیلاب کے باعث جی ڈی پی کو 4.8 فیصد مساوی نقصان پہنچا۔جون سے دسمبر تک ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر 14فیصد گر چکی ہے، موسمیاتی شدت خوراک اور ضروری اشیا کی سپلائی کو متاثر کر سکتا ہے ،دوسری جانب مہنگائی سے ستائے عوام پر نیا بم گرا دیا گیا ہے ،اوگرانے یکم جولائی سے گیس 74 فیصد تک مہنگی کرنے کی منظوری دے دی ہے، سوئی ناردرن کیلیے گیس 74.42 فیصد مہنگی جبکہ سوئی سدرن کیلیے گیس 67.75 فیصد مہنگی کرنے کی منظوری دی گئی ہے اوگرا نے گیس قیمت میں اضافے کیلئے کمپنیوں کی درخواستوں پر فیصلہ جاری کر دیا ہے۔ اوگرا فیصلہ کے مطابق سوئی ناردرن کیلئے گیس کی قیمت میں 406 روہے 28 پیسے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافے کی منظوری دی گئی ہے جبکہ سوئی سدرن کیلئے گیس کی قیمت میں 469 روپے 28 پیسے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافے کی منظوری دی گئی ہے۔سوئی ناردرن کیلئے گیس کی موجودہ اوسط قیمت 545 روپے 89 پیسے فی ایم ایم بی ٹی یو ہے جبکہ اوگرا فیصلے کی منظوری کے بعد اضافے کے بعد نئی قیمت 952 روپے 17 پیسے فی ایم ایم بی ٹی یو تک پہنچ جائے گی۔ اسی طرح سوئی سدرن کیلیے گیس کی موجودہ قیمت 692 روپے 63 پیسے ہے جبکہ سوئی سدرن کیلیے نئی قیمت 1161 روپے 91 پیسے فی ایم ایم بی ٹی یو کی منظوری دی گئی ہے۔اوگرا فیصلے پر اطلاق وفاقی حکومت کی منظوری کے بعد ہو گا اور فاقی حکومت نے 40 روز میں منظوری نہ دی تو اوگرا فیصلے پر از خود عملدرآمد ہو جائے گا۔
سعودی حکومت نے پاکستان کا پرانا حج کوٹہ بحال کر دیا ہے، اس سال ایک لاکھ 79 ہزار 210 پاکستانی فریضہ حج ادا کریں گے۔ سعودی حکومت نے عازمین حج کے لئے عمر کی حد بھی ختم کر دی ہے۔ وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور سعودی عرب کی دعوت پر 4 روزہ عالمی حج کانفرنس میں شرکت کیلئے جدہ میں ہیں۔ کانفرنس کے شرکا کو سعودی ویژن 2030 کی روشنی میں جدید حج انتظامات اور سہولیات پر بریفنگ دی گئی ہے مفتی عبدالشکور کی سعودی ہم منصب ڈاکٹر توفیق بن فوزان الربیعہ سمیت کئی اہم شخصیات سے ملاقاتیں ہوئیں۔ سعودی حکام کی جانب سے وزیر مذہبی امور کو سالانہ حج معاہدے کا مسودہ موصول ہو گیا ہے جس کے تحت پاکستانی حجاج کا پرانا کوٹہ 179210 بحال کر دیا گیا ہے اور 65 سال کی بالائی حد کو بھی ختم کر دیا گیا ہے۔ تاہم وزیر مذہبی امور نے سعودی حکام سے درخواست کی ہے کہ لازمی حج اخراجات کو مزید کم کیا جائے تاکہ حج کے خواہشمند پاکستانی عازمین پر کم سے کم بوجھ پڑے جس پر سعودی وزیر حج و عمرہ نے مثبت کوشش کی یقین دہانی کروائی۔ امسال حج درخواستیں فروری کے آخر تک طلب کیے جانے کا امکان ہے۔ کابینہ کی منظوری کے بعد وفاقی وزیر مذہبی امور حتمی حج پالیسی 2023 کا اعلان کرینگے۔ حج درخواست گذاروں کیلئے پاکستان میں بینک اکاونٹ ہونا لازمی ہو گا۔ حج 2023 کے درخواست گذاروں کیلئے پاکستانی مشین ریڈایبل پاسپورٹ کی میعاد 26 دسمبر، 2023 ہو گی۔