مہنگائی بڑا مسئلہ، کاروباری طبقہ ہی تو کر رہا ہے، تھوڑا ہاتھ ہلکا رکھیں: مشیر تجارت
کراچی(صباح نیوز، نوائے وقت رپورٹ)وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت،ٹیکسٹائل، سرمایہ کاری اور صنعت و پیدوار عبدالرزاق دائود نے کہا ہے کہ پاکستانی روپیہ مستحکم اور کرنٹ اکائوئنٹ سرپلس ہوا ہے تاہم مہنگائی اور شرح سود بلند سطح پر ہے۔نومبر کے مہینہ میں تھوڑا سا کرنٹ اکائونٹ سرپلس ہوا ہے۔ ریفنڈ کی صورتحال پہلے سے کافی بہتر ہے۔ صنعتی شعبہ کے مقابلہ میں زرعی شعبہ میں زیادہ چیلنجز ہیں۔چاول کی ایکسپورٹ 2.1ارب ڈالرز ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ سردیوں میں گیس کا مسئلہ ہوا ہے تاہم پنجاب میں صنعتوں کو گیس ملنا شروع ہو گئی ہے اور مجھے امید ہے کہ سندھ میں بھی ہوجائے گی۔ ہمیں اشیاء کی پیدوارای لاگت کو کم کرنے پر زیادہ توجہ دینی ہے اور کاروبار کرنے میں سہولیات فراہم کرنے کے حوالہ سے یقینی طور پر بہتری ہو گئی ہے۔ پاکستان کو یہ سیکھنا پڑے گا کہ ہم میں صبر نہیں ہے اور ہمیں ہر چیز ابھی چاہیئے۔ ان خیالات کا اظہار عبدالرزاق دائود نے کراچی میں ایڈیبل آئل کانفرنس سے خطاب اور بعد میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ان کا کہنا تھا برآمدات میں اضافہ کے حوالہ سے سب سے بڑی چیز دوسرے ممالک کی مارکیٹوں تک پاکستانی مصنوعات کی رسائی ہے۔ ان کا کہنا تھا چین میں یکم جنوری سے پاکستانی مصنوعات کو بہت بڑی رسائی مل چکی ہے۔ انڈونیشیاء اور قطر نے بھی ہمیں رسائی دے دی ہے اور ابھی ہم کینیڈا، جاچان اور کوریا جارہے ہیں۔ عبدالرزاق دائود کا کہنا تھا تین سال بعد آئل سیڈز کی درآمد کم ہو جائے گی یہ نہیں ہو سکتا کہ درآمد بالکل ختم ہوجائے۔نوائے وقت رپورٹ کے مطابق عبدالرزاق داؤد نے کہا ہے کہ مہنگائی بڑا مسئلہ ہے مگریہ کرتا کون ہے؟ کاروباری طبقہ ہی تو مہنگائی کررہا ہے۔پاکستانیوں کا عالمی ویژن نہیں ہے، لوگ کہتے ہیں 4 سے 5 فیصد ایکسپورٹ بڑھاکرآپ نے کون سا تیر مار لیا؟ ٹیکسٹائل 27 فیصد بڑھی، ویلیو ایڈیشن بڑھی ہے، مارکیٹ کی صورتحال بہتر ہوئی ہے اور پیداوار میں بھی اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز ( ایس ایم ایز) کے لیے ایف بی آر سے آسان سسٹم بنانے پر بات کی ہے، رفتار سست ضرور ہے مگر کیا کریں مسائل بھی بہت ہیں، بڑے بڑے لوگ کاٹیج انڈسٹری میں رجسٹرڈ ہیں لیکن اس کو تباہ کیا گیا۔دورانِ گفتگو مشیر تجارت نے سوال کیا کہ ’مہنگائی بڑا مسئلہ ہے مگریہ کرتا کون ہے؟پھر خود ہی جواب دیتے ہوئے کہا کہ کاروباری طبقہ ہی تو مہنگائی کررہا ہے لہٰذا تھوڑا ہاتھ ہلکا رکھیں۔ان کا کہنا ہے کہ یقین دلاتے ہیں یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا، درآمدت سے چلنے والی معیشت سے چھٹکارہ حاصل کرنا ہوگا، آپ کا وزیراعظم ترقی کا پرانا دور واپس لانا چاہتا ہے۔