فرنچائزز نے پاکستان کرکٹ بورڈ سے مالی تعاون مانگ لیا
لاہور(نمائندہ سپورٹس) پاکستان سپر لیگ فرنچائزز کی اکثریت نے بھاری نقصان کا دعویٰ کرکے مالی تعاون مانگ لیا لیکن ساتھ ہی وہ اس دعوے کو ثابت کرنے کیلئے پاکستان کرکٹ بورڈ کو اپنی مالی تفصیلات دینے سے گریزاں ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ پی سی بی فرنچائزز کے مطالبات پر غور کررہا ہے تاہم بورڈ کو محسوس ہورہا ہے کہ کئی فرنچائزز کی جانب سے جس نقصان کا دعویٰ کیا گیا ہے،اس کی مالی تفصیلات نہ فراہم کرنے کی وجہ سے اس کی تشخیص کرنا ممکن نہیں۔ صرف پشاور زلمی اور اسلام آباد یونائیٹڈ وہ فرنچائزیز نے پی ایس ایل 2017 ء کے بعد اپنے اکاؤنٹس مینجمنٹ کی تفصیلات فراہم کی ہیں۔سال 2020 ء میں پی ایس ایل کے تمام میچز پاکستان میں کھیلے جائیں گے جس سے اگلے سیزن میں مزید منافع کا امکان بڑھ گیا ہے کیونکہ ہزاروں لوگ اپنے شہروں میں ہونے والے میچز دیکھنے کے خواہشمند ہیں۔ پی سی بی کو متحدہ عرب امارات کی طرح سٹیڈیم کرائے پر لینے نہیں پڑیں گے جس سے لاکھوں روپے کی بچت ہوگی اور ملک میں میچز کے باعث سفری اخراجات بھی خاصے کم ہوں گے۔ پاکستان میں تمام میچز کھیلنے کی وجہ سے فرنچائزز کے مالی معاملات بھی خاصے بہتر رہیں گے۔ فرنچائزز کے مطالبات پورے کرنے کیلئے پی سی بی اصل معاہدے میں تبدیلی کرے گا جو 10 برس قبل سائن کیا گیا تھا۔ مذکورہ معاملہ رواں ماہ کے آخر میں پشاور میں ہونیوالے بورڈ آف گورنر کے اجلاس میں زیر غور آسکتا ہے۔ فرنچائزز پی سی بی سے یہ مطالبہ بھی کررہی ہیں کہ ان سے بینک گارنٹی جمع کروانے کا نہ کہا جائے جو کہ معاہدے کا سب سے اہم حصہ ہے۔ فرنچائزز نے بینک ضمانت کی جگہ بعد کی تاریخوں کے چیکس جمع کروانے کی پیشکش کی ہے کہ اگر اس میں کوئی چیک قبول نہیں ہوا تو پی ایس ایل ختم ہونے کے بعد یکم اپریل سے آئندہ 2 سال تک بینک گارنٹیز جمع کرواسکتے ہیں۔معلوم ہوا ہے کہ پی سی بی کو بینک گارنٹیز کے بجائے بعد کی تاریخوں کے چیکس کی صورت میں کچھ سکیورٹی مل چکی ہے اور اگر ایسا ہوا ہے تو یہ معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔ فرنچائزز نے معاہدے کے تحت کی جانیوالی ادائیگی میں شرح زرِ مبادلہ کا اطلاق نہ کرنے کی درخواست کی ہے جس سے روپے کی قدر میں کمی کے باعث انہیں تھوڑا اطمینان ملے گا۔اس صورت میں پی سی بی کم از کم بینچ مارک کی صورت میں ایک ڈالر کے عوض ایک سو 38 روپے کی مالیت پر راضی ہوگیا ہے جو اس وقت ڈالر کی قیمت تھی جب پی ایس ایل کی چھٹی فرنچائز ملتان سلطانز کو فروخت کیا گیا تھا۔