کوئٹہ کی مسجد میں خودکش دھماکے سے 15 نمازیوں کی شہادتیں‘ صدر‘ وزیراعظم اور آرمی چیف کا سخت نوٹس
کوئٹہ میں مسجد کے اندر خودکش بم دھماکے کے نتیجہ میں ڈی ایس پی اور امام مسجد سمیت پندرہ نمازی شہید اور 19 زخمی ہوگئے۔ دھماکے سے مسجد کو شدید نقصان پہنچا۔ پولیس کے مطابق جمعۃ المبارک کی شام کوئٹہ کے علاقے اسحاق آباد میں واقع مدرسہ دارالعلوم شریعہ کی مسجد میں اس وقت خودکش دھماکہ ہوا جب مغرب کی نماز ادا کی جارہی تھی۔ دھماکے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور ایف سی کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی۔ نعشوں اور زخمیوں کو فوری طور پر سول ہسپتال پہنچا دیا گیا جہاں زخمیوں کو فوری طور پر ابتدائی طبی امداد فراہم کی گئی۔ دھماکے سے مسجد کے اندرونی حصے کو شدید نقصان پہنچا۔ پولیس اور ایف سی نے علاقے کو گھیرے میں لے کر تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔ وزیر داخلہ بلوچستان میرضیاء اللہ لانگو نے کہا ہے کہ حکومت اور سکیورٹی فورسز عوام اور ملک کا تحفظ کرنا جانتی ہیں‘ کوئٹہ دھماکہ خودکش ہو سکتا ہے۔ پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا کام مکمل ہونے سے ملک میں مجموعی طور پر امن و امان کی صورتحال بہتر ہو جائیگی۔ انہوں نے دھماکے کے بعد جائے وقوعہ پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عوام حکومت کا ساتھ دیں اور مشکوک لوگوں پر نظر رکھیں۔ انکے بقول حکومت ناکام نہیں ہے‘ دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ سمیت جرائم کے واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کوئٹہ دھماکہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مسجد میں بے گناہوں کو نشانہ بنانے والے سچے مسلمان نہیں ہو سکتے۔ پولیس اور سول انتظامیہ کو دہشت گردوں کا کھوج لگانے کیلئے ہر ممکن معاونت فراہم کی جائیگی۔ اسی طرح صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیراعظم عمران خان نے بھی کوئٹہ دہشت گردی کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ صدر مملکت نے امدادی کام تیز کرنے کی ہدایت کی اور وزیراعظم نے دھماکے کے حوالے سے رپورٹ طلب کرلی۔ دوسری جانب آئی جی پولیس پنجاب شعیب دستگیر نے کوئٹہ دھماکہ کے تناظر میں پنجاب بھر میں سکیورٹی ہائی الرٹ کرنے کے احکام جاری کئے ہیں اور تمام آر پی اوز اور ڈی پی اوز کو اہم تنصیبات‘ حساس مقامات‘ عبادت گاہوں‘ ہسپتالوں اور پارکوں کی سکیورٹی بڑھانے کی ہدایت کی ہے۔ اس سلسلہ میں بین الصوبائی اور بین الاضلاعی چیک پوسٹوں پر چیکنگ کا عمل مزید مؤثر بنایا جائیگا اور عوامی مقامات کے گردونواح میں ڈولفن اور پیرو سمیت دیگر پٹرولنگ فورسز کے گشت کے اوقات کار بڑھا کر تمام اضلاع میں سرچ سوئپ اور انٹیلی جنس بیسڈ اپریشنز میں مزید تیزی لائی جائیگی۔
اس وقت جبکہ افغان امن عمل کے دوبارہ شروع ہونے اور پاکستان کی کوششوں سے امریکہ طالبان مذاکرات کے دوررس نتائج کے قوی امکانات پیدا ہونے سے اس خطے میں امن کی بحالی کی راہ ہموار ہورہی ہے اور ہماری سکیورٹی فورسز کی بھرپور کوششوں اور قربانیوں کے نتیجہ میں ملک میں دہشت گردی کا ناسور جڑ سے اکھاڑا جانا بھی یقینی نظر آرہا ہے‘ کوئٹہ کی ایک مسجد کو خودکش حملے کیلئے ٹارگٹ کرنا ملک میں نئے سرے سے افراتفری‘ خوف و ہراس اور غیریقینی کی فضا پیدا کرنے کی ملک دشمن عناصر کی سوچی سمجھی سازش نظر آتی ہے۔ یہ امر واقع ہے کہ ماضی میں بالخصوص بلوچستان میں فرقہ بندی کی آڑ میں خودکش حملوں اور دہشت گردی کی دیگر گھنائونی وارداتیں ہوتی رہی ہیں جن میں زیادہ تر ہزارہ گنجی قبائل نشانہ بنتے رہے اور سابقہ حکومتیں اس دہشت گردی پر قابو پانے میں مکمل ناکام نظر آتی رہیں‘ سکیورٹی ایجنسیز نے ان وارداتوں کے پس پردہ بھارتی ایجنسی ’’را‘‘ کے نیٹ ورک کا کھوج لگایا اور اس نیٹ ورک کے سربراہ اور ’’را‘‘ کے حاضر سروس جاسوس کلبھوشن یادیو کو رنگے ہاتھوں گرفتار کرکے اس سے متذکرہ نیٹ ورک کے بارے میں ٹھوس معلومات اور شواہد اکٹھے کئے۔ اسکے اقبالی بیان کی بنیاد پر خصوصی فوجی عدالت نے اسے موت کی سزا دی جو اسے اپیل کا حق دیکر عالمی عدالت انصاف نے بھی برقرار رکھی۔ اسی طرح بھارتی وزیراعظم نریندر مودی خود بھی متعدد مواقع پر بلوچستان میں نام نہاد آزادی کی تحریک والوں کی سرپرستی کرنے کا اعتراف کرچکے ہیں جس کا مقصد بلوچستان اور ملک کے دوسرے مقامات میں افراتفری کی فضا پیدا کرکے پاکستان کی سلامتی کمزور اور پاکستان چین اقتصادی راہداری کو سبوتاژ کرنا ہے۔
بھارت کو اس سازشی منصوبے کی تکمیل کیلئے افغانستان کی مکمل معاونت حاصل رہی ہے جہاں سے اسے اپنے تربیت یافتہ دہشت گرد پاکستان میں داخل کرنے کی سہولت ملتی رہی۔ اسی بنیاد پر پاکستان نے پاک افغان سرحد پر باڑ اور طورخم بارڈر پر گیٹ لگانے کا فیصلہ کیا جس پر کام شروع ہوا تو افغان سکیورٹی فورسز نے سخت مزاحمت شروع کر دی اور پاکستان سکیورٹی فورسز کے ساتھ انکی جھڑپیں بھی ہوئیں تاہم پاکستان نے اپنے تحفظ کی خاطر سرحد پر باڑ لگانے کا سلسلہ برقرار رکھا جو اب تکمیل کے مراحل میں ہے جبکہ اس منصوبہ کے دوران بھی افغانستان کے اندر سے پاکستان کی چیک پوسٹوں پر حملے کئے جاتے رہے اور اسی طرح خیبر پی کے اور بلوچستان میں خودکش حملے اور دہشت گردی کی دوسری گھنائونی وارداتیں بھی ہوتی رہیں جن میں سکیورٹی اہلکاروں اور سکیورٹی اداروں کی عمارات اور تنصیبات کو نشانہ بنایا جاتا رہا تاہم سکیورٹی فورسز نے ملک بھر میں شروع کئے گئے اپریشن ردالفساد اور کومبنگ اپریشن کے ذریعے دہشت گرد عناصر کو کافی حد تک نکیل ڈال دی جس کے بعد شکست خوردہ دہشت گردوں نے پسپا ہوتے ہوئے دہشت گردی کی اکادکا وارداتیں جاری رکھیں۔
اس وقت امریکہ اور ایران میں پیدا ہونیوالی کشیدگی کی نئی فضا میں چونکہ افغان امن عمل بھی تعطل کا شکار ہوا ہے اور ہماری سکیورٹی فورسز کی توجہ بھی بالخصوص ملک کے تحفظ و دفاع کی ذمہ داریوں کی جانب مرکوز ہوئی ہے تو ہماری سلامتی کے درپے بھارت کو بھی دہشت گردی کے ذریعے ہماری سلامتی پر وار کرنے کا دوبارہ موقع مل گیا ہے جس کیلئے فرقہ ورانہ کشیدگی کی فضا پیدا کرکے اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنا اسے زیادہ آسان نظر آرہا ہے۔ گزشتہ روز کوئٹہ کی مسجد میں ہونیوالا خودکش حملہ اسی بھارتی سازش کی کڑی نظر آتا ہے جس کے تحت ایک تو بھارت نے دوبارہ ملک میں افراتفری کی فضا پیدا کرنے کی کوشش کی اور دوسرے اسے فرقہ ورانہ کشیدگی ابھارنے کا بھی موقع مل گیا جس کی بنیاد پر اسکے بھیجے گئے دہشت گرد ملک کے دوسرے حصوں میں بھی دہشت گردی اور خودکش حملے کی کوئی نہ کوئی واردات کرسکتے ہیں۔ اس تناظر میں ضروری ہے کہ جہاں بھی سکیورٹی لیپس ہیں ان پر فی الفور قابو پایا جائے تاکہ ہمارے مکار دشمن کو ہماری کسی کمزوری سے فائدہ اٹھانے کا موقع نہ مل سکے۔ اسی طرح ملک کے تمام داخلی راستوں اور مقامات پر سکیورٹی ہائی الرٹ کی جائے اور کومبنگ اپریشن کا دوبارہ آغاز کیا جائے تاکہ ملک کے کسی کونے میں دہشت گردوں کے ٹھکانے اب بھی موجود ہیں تو ان کا کھوج لگا کر قلع قمع کیا جاسکے۔ آج جہاں پاک افغان سرحد اور ملک کی مغربی سرحدوں کی کڑی نگرانی کی ضرورت ہے وہیں ملک کے اندر فرقہ ورانہ کشیدگی کا باعث بننے والے مذہبی اجتماعات کی بھی سخت نگرانی ضروری ہے تاکہ دشمن کو ملک کی سلامتی کیخلاف اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کیلئے کھل کھیلنے کا موقع نہ مل سکے۔ دہشت گردی کے مکمل خاتمہ کیلئے بہرصورت ہمیں زیروٹالرنس کی بنیاد پر ٹھوس حکمت عملی اپنانا ہوگی اور نیشنل ایکشن پلان پر اسکی روح کے مطابق عملدرآمد میں کوئی کمی رہ گئی ہے تو اسے بھی دور کرلیا جائے۔ اس حوالے سے کوئٹہ خودکش حملہ ہماری سکیورٹی فورسز کیلئے ٹیسٹ کیس ہونا چاہیے۔ آخری دہشت گرد کے مارے جانے تک دہشت گردی کیخلاف جنگ جاری رکھنے کا عزم بھی بجا ہے تاہم اسکے ساتھ ساتھ شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کی ضمانت بھی ملنی چاہیے۔ اس سے ہی ہمارے دشمن کو دفاع وطن کیلئے پوری قوم کے سیسہ پلائی دیوار بننے کا ٹھوس پیغام جائیگا۔