وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ 23 جنوری کومنی بجٹ پیش کیاجائےگا، 21ویں صدی میں معیشت کاپہیہ نجی شعبہ چلارہاہے،ایف بی آر کے ایس آر او کے اجراءکااختیارختم کردیاگیا ہے،سرمایہ کارکیلئے سازگارماحول فراہم کرناضروری ہے، ٹیکسوں سے متعلق تبدیلی پارلیمنٹ کی منظوری سے ہوگی، سرمایہ کاری ہوگی تومعیشت آگے بڑھے گی اورروزگارپیداہوگا۔وہ ہفتہ کو کراچی چیمبر آف کامرس میں تاجروں سے خطاب کر رہے تھے ۔ وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ منی بجٹ میں ٹیکس پیچیدگیاں دورکی جائیں گی،کراچی پاکستانی معیشت کادل ہے، نجی شعبے کی حوصلہ افزائی کیلئے اقدامات کررہے ہیں،کاروباراورسرمایہ کاری کیلئے آسانیاں پیداکررہے ہیں،پاکستان کاتجارتی خسارہ گزشتہ سال خطرناک حد تک بڑھ چکاہے، تجارتی خسارہ کم کرکے سرمایہ کاری کوفروغ دیناچاہتے ہیں۔وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ وزیراعظم نے بھارت سے مسائل پر بات چیت کےلئے ہاتھ بڑھایا،افسوس کی بات ہے کہ بھارت نے پاکستان کے پیغام کا مثبت جواب نہیں دیا،بھارتی حکومت کے انکار کی وجہ بھارت کے اندر کی صورت حال ہے ،ترکی سے تجارتی وفود کے تبادلے پر بات چیت ہوئی ہے،ترکی میں عوامی سطح پر پاکستان کےلئے خیرسگالی کا جذبہ ہے لیکن دونوں ملکوں میں تجارت اتنی نہیں ،ترکی اور پاکستان کا مضبوط سیاسی رشتہ معاشی تعلق میں تبدیل کرینگے،ساو¿تھ ایشیا میں مجموعی معیشت کا27 فیصد خطے کاانٹرنل بزنس ہے ،فنانس بل میں کاروبارمیں آسانیاں اورسرمایہ کاری کےلئے سہولتیں دینگے،سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ سیونگ کو بھی بڑھاناہے۔انہوں نے کہا کہ منی بجٹ میں کھپت کو کم اورسرمایا کاری بڑھانے کے اقدامات ہوں گے،پاکستان میں مقامی بچت اورسرمایہ کاری کم ترین سطح تک آگئی ہے ، کاروبار آسان کرنے ک کےلئے ہر مہینے اجلاس کیا جا رہا ہے ، اکیسویں صدی میں نجی شعبہ معیشت چلاتا ہے ۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ہمیں ترجیحات کے مطابق فیصلے کرنے چاہییں،ماضی میں قلم کی ایک جنبش سے ایس آر او جاری کیا جاتا رہا ہے،پاکستان کا تجارتی خسارہ گزشتہ سال خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے،سرمایہ کاری ہوگی تو معیشت آگے بڑھے گی اورروزگار پیدا ہوگا،کاروبار اورسرمایہ کاری کے لیے آسانیاں پیدا کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے منشور میں شامل ہے کہ کاروبار میں سہولتیں فراہم کی جائیں گی،ہمیں علم ہے کہ ماضی میں قلم کی ایک جنبش سے ہر روز کیا کیا کام کیا گیا ہے ،منی بجٹ 23 جنوری کو پیش کیا جائے گا، بغیر کسی چیک بیلنس کے کوئی اختیار ہو تو وہ اختیار نقصان دہ ہوگا،،ایف بی آر کے ایس آر او کے اجراءکا اختیار ختم کردیا گیا ہے۔اسد عمر نے کہا کہ سعودی وزیرتوانائی پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے ہیں،اس مہینے کے آخر تک تجارت سے متعلق مذاکرات کے نتائج آنا شروع ہوجائینگے،حکومت جہاں بھی بیٹھتی ہے پہلی بات ہی پاکستان کی معیشت کی کرتی ہے،عوام کی زندگی کو بہتر کرنے کےلئے سرمایہ کاری اور کاروبار کو فروغ دینا ہے ، علاقائی ملکوں سے پاکستان کی تجارت کو ترجیح دیں گے،معیشت کو خارجہ پالیسی کا اہم حصہ بنائیں گے ،ملک کے معاشی اداروں میں پروفیشنل افراد کا تقرر کیا گیا ہے سیاسی بھرتی نہیں،اپنے بزنس کے مقابلے میں حکومت کے بزنس کیلیے10 گنا زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے ۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024