امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے کہا ہے کہ امریکی فوج کی ترکی کے ساتھ فوجی شعبے، کردوں اور شام کے حوالے سے آئندہ ہفتے نتیجہ خیز بات چیت ہوگی۔ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ امریکا ترکی کے ساتھ فوجی تعاون کے شعبے میں بات چیت جاری رکھنا چاہتا ہے۔ ایک ریڈیو کو دئیے گئے انٹرویو میں جان بولٹن کا کہنا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیر خارجہ مائیک پومپیو یہ سمجھتے ہیں کہ ترکی داعش کے خلاف جنگ جاری رکھنے اور کردوں کو نقصان نہ پہنچانے کا پابند ہے۔خیال رہے کہ امریکا اور ترکی حلیف ہونے کے باوجود ایک دوسرے سے گہرے اختلافات بھی رکھتے ہیں۔ ترکی شمالی اوقیانوس کے ممالک کے فوجی اتحاد 'نیٹو' کا رکن ہے اور امریکا بھی اس اتحاد کا حلیف ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں شام سے اپنی فوجیں نکالنے کا اعلان کیا جس کے بعد مشرقی شام میں موجود دو ہزار امریکی فوجیوں کی واپسی کی تیاری شروع کردی گئی ہے۔مشرقی شام سے امریکی فوج کی واپسی ترکی کے فوجی تعاون کے مرہون منت ہے۔امریکی صدر کی طرف سے شام سیفوج واپس بلائے جانے کے اعلان پر خود امریکی قیادت کی طرف سے تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ شام سے امریکی فوج کی واپسی سے داعش کے خلاف جنگ کے متاثر ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔حال ہی میں امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے ترکی کا دورہ بھی کیا تھا۔ ان کے اس دورے کا مقصد شام سے امریکی فوج کیانخلا کے بعد آئندہ کے لیے لائحہ عمل پر انقرہ سے بات چیت کرنا تھا تاہم ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے جان بولٹن کو ملاقات کا موقع نہیں دیا۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024