لاہور (خبر نگار خصوصی) مسئلہ کشمیر کے حل تک بھارت کے ساتھ کسی قسم کی تجارت نہیں ہونی چاہئے۔ پہلے اس نے مشرقی پاکستان کو ہم سے الگ کیا اور اب بلوچستان میں علیحدگی پسندی کو ہوادے رہا ہے۔ ہمارے حکمرانوں کو ہندو بنیے ہی کی زبان میں اسے چتاونی دینی چاہئے کہ ہماری شہ رگ کشمیر ہمارے حوالے کر دو‘ ورنہ جنگ کےلئے تیار ہو جاﺅ۔ان خیالات کا اظہار تحریک پاکستان کے سرگرم کارکن، ممتاز صحافی اور نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے چیئرمین مجید نظامی نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان لاہور میں ضلع فیصل آباد (فیصل آباد، جڑانوالہ، سمندری، تاندلیانوالہ، ڈجکوٹ، ستیانہ) کے مختلف کالجز کے مرد و خواتین پروفیسرز اور آل پنجاب ہائیر سیکنڈری سکولز کے ماہرین مضامین کے لئے منعقدہ ایک روزہ نظریاتی تربیتی ورکشاپ کی بالترتیب 14ویں اور 29ویں نشست سے خطاب کر رہے تھے۔ ورکشاپ کا اہتمام نظریہ پاکستان ٹرسٹ نے محکمہ تعلیم حکومت پنجاب کے تعاون سے کیا تھا۔ نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد، پروفیسر ڈاکٹر سرفراز حسین مرزا، پروفیسر ہمایوں احسان اورعلامہ پروفیسر محمد مظفر مرزا نے بھی خطاب کیا۔ ورکشاپ کا آغاز قاری امجد علی کی تلاوت، محمد اسلم کی نعت رسول مقبولﷺ اور قومی ترانے سے ہوا۔ کمپیئرنگ کے فرائض عابد حسین شاہ نے انجام دیئے۔ مجید نظامی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہماری حکومت نے ایک اچھا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت بھارت کو پیاز کی برآمد پر پابندی برقرار رہے گی۔ میں سمجھتا ہوں کہ جب تک بھارت کشمیر پر سے اپنا غاصبانہ قبضہ ختم نہیں کرتا، اس وقت تک اس سے کسی قسم کا کوئی تجارتی لین دین نہیں ہونا چاہئے۔ کوئی خوددار قوم اپنی شہ رگ دشمن کے حوالے کر کے زندہ نہیں رہ سکتی۔ عالمی آبی ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا میں آئندہ جنگیں پانی کے مسئلے پر ہوں گی۔ انہوں نے کہا میرا خیال ہے کہ پانی کے معاملے پر پاکستان بھارت جنگ ہو کر رہے گی۔ اگر ہماری حکومت سنجیدگی سے ہندوﺅں کو دھمکی دے تو یقین ہے کہ ان کی دھوتی گیلی ہو جائے گی۔ مجید نظامی نے کہا کہ بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں بھارت ملوث ہے اور اب تو ہمارا وزیر داخلہ بھی کہہ رہا ہے کہ افغانستان سے فاٹا کے راستے دہشت گرد پاکستان میں داخل ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ پاکستان ایک بہترین ایٹمی قوت کا حامل ملک بن چکا ہے۔امریکہ نے بھی کہہ دیا ہے کہ پاکستان خطرناک ایٹمی قوت کا مالک بنتا جارہا ہے۔ لہٰذا ہمیں اس کا خاص خیال رکھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ ہمارا دوست بن کر ویسے بھی ہمیشہ ہمارا بہت خیال رکھتا ہے تاہم میں سمجھتا ہوں کہ اس سے بڑا ہمارا کوئی دشمن نہیں ہے ‘اس لئے ہمیں اس سے بہت محتاط رہنا چاہئے۔ مجید نظامی نے کہا میرے نزدیک تدریس ایک انتہائی مقدس پیشہ ہے کیونکہ اساتذہ¿ کرام ہماری نسل نو کے حقیقی معنوں میں معمار ہیں۔ آپ کا فرض ہے کہ اپنے شاگردوں کو بتائیں کہ پاکستان کیسے اور کیوں معرض وجود میں آیا۔ انہوں نے کہا کہ علامہ اقبالؒ نے قائداعظمؒ کو آمادہ کیا کہ وہ انگلستان سے برصغیر واپس آکر مسلم لیگ کی قیادت سنبھالیں۔ جب قائداعظمؒ یہاں آئے تو کافی معمر ہو چکے تھے اور ان کی صحت بھی قابل رشک نہ تھی تاہم انہوں نے پاکستان قائم کر کے دکھایا۔ وہ فرماتے تھے کہ پاکستان صرف مردوں نے نہیں بلکہ خواتین نے بھی بنانا ہے چنانچہ دنیا نے دیکھا کہ تحریک قیام پاکستان میں خواتین نے بھی مردوں کے شانہ بشانہ حصہ لیا۔ میں سمجھتا ہوں کہ مادر ملت محترمہ فاطمہ جناحؒ نے تحریک پاکستان کے انتہائی اہم مراحل میں نہ صرف خواتین کو منظم کیا بلکہ انہوں نے بابائے قوم حضرت قائداعظم محمد علی جناحؒ کی صحت کا بھی بہت خیال رکھا۔ میں سمجھتا ہوں کہ اگر مادر ملتؒ نہ ہوتیں تو غالباً قائداعظمؒ پاکستان نہ بنا پاتے۔ مجید نظامی نے مزید کہا کہ ہم نے اپنی نالائقیوں سے دنیا کی اس سب سے بڑی اسلامی مملکت کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا تاہم اس میں ہمارے ازلی دشمن بھارت نے بھی انتہائی مذموم کردار ادا کیا۔ بے شک ہمارے بنگالی بھائی بنگلہ دیش کے داعی نہ تھے مگر شیخ مجیب الرحمن نے انہیں گمراہ کیا اور بھارتی فوج نے مکتی باہنی کے روپ میں کارروائی کرتے ہوئے سقوطِ مشرقی پاکستان کی راہ ہموار کی۔ مشرقی پاکستان کی علیحدگی ہماری قومی تاریخ کا سب سے بڑا المیہ ہے مگر میں پر اُمید ہوں کہ اللہ تعالیٰ کی نصرت سے ایک نہ ایک دن پاکستان اوربنگلہ دیش کنفیڈریشن کی صورت میں ہی سہی ‘ دوبارہ متحد ہوجائیں گے۔ پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد نے کہا نظریہ پاکستان ٹرسٹ کی تمام تر سرگرمیوں کا محور و مرکز ہماری نوجوان نسل اور اساتذہ کرام ہیں کیونکہ یہ ہماری قوم کی بنیاد ہیں۔ ہم ان ورکشاپس کے ذریعے اساتذہ کرام کو ان کے اہم ترین قومی فریضے یعنی نسل نو کی نظریاتی آبیاری کے بارے میں یاددہانی کروانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا اساتذہ کرام کو اپنے اندر اعلیٰ اوصاف پید اکرنے چاہئیں کیونکہ وہ طالب علموںکے لئے رول ماڈل ہوتے ہیں اور بچے اپنی عمر کے ابتدائی سالوں میں اُن کی شخصیت سے گہرا اثر قبول کرتے ہیں۔ معروف ماہر قانون پروفیسر ہمایوں احسان نے اپنے خطاب میں کہا پاکستان کامستقبل اساتذہ کرام کے ہاتھ میں ہے، ہمارے بچوں کا شمار دنیا کے ذہین ترین بچوں میں ہوتا ہے۔ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں نوجوان افرادی قوت کی قلت پید اہو رہی ہے اور معمر افراد کی تعداد میں بہت زیادہ اضافہ ہو رہا ہے جبکہ پاکستان کی کل آبادی میں نوجوانوں کی تعداد لگ بھگ نو کروڑ ہے جو ملک و قوم کےلئے انمول اثاثہ ہیں۔ ضرورت صرف اس امر کی ہے کہ اساتذہ کرام طلبا و طالبات کے ذہنوں کو سنواریں اور ان میں دو قومی نظریہ کو اس طرح راسخ کر دیں کہ جب وہ عملی زندگی میں قدم رکھیں تو کبھی دشمنان پاکستان کے مخالفانہ پراپیگنڈے سے متاثر نہ ہوں۔ علامہ پروفیسر محمد مظفر مرزا نے کہا پاکستان ہمیں کسی نے طشتری میں رکھ کر پیش نہیں کیا تھا بلکہ اس کے حصول کی خاطر ہمارے بزرگوں نے جان و مال اور عزت و آبرو کی بیش بہا قربانیاں پیش کی تھیں۔ ورکشاپ کے دوران معروف محقق و دانشور پروفیسر ڈاکٹر سرفراز حسین مرزا نے ملٹی میڈیا کے ذریعے شرکاءکو دو قومی نظریے کے پس منظر سے تفصیلاً آگاہ کیا۔ آخر میں اساتذہ کرام نے پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد سے فکر انگیز سوالات کئے۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024