تحفظ ناموس رسالت کانفرنس میں کسی مقرر نے گورنر سلمان تاثیر کو قتل کرنے کی بات نہیں کی تھی : مفتی حنیف قریشی
راولپنڈی (سلطان سکندر) شباب اسلامی پاکستان کے سربراہ مفتی محمد حنیف قریشی نے کہا ہے کہ ہم نے 31 دسمبر کو ممتاز قادری کے گھر کے قریب منعقد ہونیوالی تحفظ ناموس رسالت کانفرنس کی ویڈیو فلم تھانہ کوہسار اسلام آباد کے اے ایس آئی کو فراہم کردی ہے۔ اس کانفرنس میں میری آمد سے پہلے ممتاز قادری نے نعت رسول مقبول پڑھی تھی لیکن وہ پولیس کی وردی میں نہیں تھا بلکہ سادہ کپڑوں میں ملبوس تھا۔ اس کانفرنس میں کسی مقرر نے گورنر سلمان تاثیر کو قتل کرنے کی بات نہیں کی۔ منگل کے روز نوائے وقت سے ٹیلیفونک گفتگو کے دوران مفتی محمد حنیف قریشی نے کہا کہ گزشتہ جمعة المبارک کو میری قیادت میں ممتاز قادری کے گھر تک اظہار یکجہتی ریلی نکالی گئی جس کے بعد ہمیں ممتاز قادری کی قانونی اور اخلاقی حمایت کرنے سے باز رکھنے کیلئے مقدمے میں ملوث کرنے اور گرفتار کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ میرے اہل خانہ کو ہراساں کیا جا رہا ہے جس کے غلط نتائج نکلیں گے۔ ہمارا یہ عقیدہ اور ایمان ہے کہ گستاخ رسول کی سزا موت ہے۔ ہم اسکا اعادہ کرتے ہیں اور اس موقف اور مشن کیلئے جان بھی قربان کرنے کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ممتاز حسین قادری کی طرف سے گورنر کے قتل کو اپنا ذاتی فعل قرار دینے اور اسکے پیچھے کسی کا ہاتھ نہ ہونے کے اعتراف کے بعد یہ بات بلاجواز ہے کہ ممتاز حسین قادری نے میری اور شباب ملی کے مرکزی رہنماءامتیاز شاہ کی تقاریر سے متاثر ہو کر گورنر کو قتل کیا۔ ہمارے اہل خانہ کو ہراساں کرنا غیرقانونی اور غیراخلاقی اقدام ہے۔ ہمیں ٹارگٹ بنانے کا مقصد ممتاز قادری کو قانونی اور اخلاقی امداد فراہم کرنے کی تحریک کو کمزور کرنا ہے لیکن یہ تحریک کمزور نہیں ہوگی۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ 31 دسمبر کو ممتاز حسین قادری کے گھر کے قریب ہونیوالی ریلی میں مقررین نے توہین رسالت کے قانون 295/C کی اہمیت اور قرآن و حدیث سے اسکے جواز کو ثابت کیا اور کہا کہ یہ بات پاکستان کی بقاءاور سلامتی کا قانون ہے۔ اسے ختم کرنے سے ہر شخص قانون کو اپنے ہاتھ میں لے لے گا لیکن کسی مقرر نے یہ نہیں کہا کہ اٹھو اور گورنر سلمان تاثیر کو قتل کردو البتہ کانفرنس میں کہا گیا کہ گستاخِ رسول واجب القتل ہے لیکن کسی کو قتل کیلئے ٹارگٹ نہیں کیا گیا۔ جلسے کی ویڈیو کا غلط تذکرہ کیا جا رہا ہے۔ ہم نے یہ ویڈیو فلم پولیس کے حوالے کردی ہے۔ میری تقریر کو بلاجواز ایشو بنایا جا رہا ہے۔ مفتی حنیف قریشی نے کہا کہ ہم اپنے وکلاءسے مشورہ کررہے ہیں۔ اگر پولیس گرفتاری کی کوشش اور میرے اہل خانہ کو ہراساں کرنے سے باز نہ آئی تو ہم عدالت عالیہ سے رجوع کرینگے۔