ناموس رسالت قانون میں تبدیلی کا کوئی ارادہ نہیں‘ نوازشریف کا ایجنڈا مل جل کر پورا کریں گے : وزیراعظم گیلانی
اسلام آباد (نوائے وقت نیوز) وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ نوازشریف کا ایجنڈا مل جل کر پورا کریں گے‘ حج سکینڈل کے معاملے پر پارلیمانی کمیٹی بنا دی گئی ہے کمیٹی کی رپورٹ میں سب کچھ سامنے آ جائے گا‘ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں واپس لینے کے معاملے پر آئی ایم ایف کا کوئی دباو نہیں اگر آئی ایم ایف نے تحفظات کا اظہار کیا تو وزارت خزانہ جواب دے گی‘ ناموس رسالت قانون میں تبدیلی کا کوئی ارادہ نہیں اس حوالے سے قانون موجود ہے جس پر حکومت عمل پیرا رہے گی اس لئے اب اس تنازعہ کو ختم ہو جانا چاہئے۔ وزیراعظم گذشتہ روز اسلام آباد میریٹ ہوٹل میں او آئی سی ماڈل ویلج کی افتتاحی تقریب کے بعد اخبار نویسوں سے بات چیت کررہے تھے۔ وزیراعظم نے کہاکہ دس نکاتی ایجنڈے کے بارے میں میاں نوازشریف کا خط انہیں مل گیا ہے تمام سیاسی قائدین مل کر اس ایجنڈے کو مکمل کریں گے۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں واپس لینے کے حوالے سے وزیراعظم نے کہاکہ تمام سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرز کا اس حوالے سے ایک ہی نقطہ نظر تھا۔ حج سکینڈل میں اپنے خاندان کے ملوث ہونے سے متعلق سوال کے جواب میں یوسف رضا گیلانی نے کہاکہ الزامات تو سب پر لگتے رہتے ہیں۔ حج سکینڈل کیس سپریم کورٹ میں زیرسماعت ہے اس حوالے سے ہم نے ایک پارلیمانی کمیٹی بھی تشکیل دے دی ہے حج انتظامات میں خامیوں کی نشاندہی کے لئے اراکین پارلیمنٹ اس کمیٹی میں اپنی آراءپیش کریں گے۔ پارلیمانی کمیٹی اپنی رپورٹ مرتب کرے گی اور رپورٹ میں سب کچھ سامنے آ جائے گا۔ ناموس رسالت کے قانون میں تبدیلی کے حوالے سے پوپ بینڈیکٹ کے بیان سے متعلق سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہاکہ توہین رسالت قانون میں تبدیلی کا مطالبہ پوپ بینڈیکٹ کا اپنا ہے حکومت اپنا کام کرے گی‘ ہم نے واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ ناموس رسالت کے قانون میں تبدیلی کا کوئی ارادہ نہیں ہے چنانچہ اب اس تنازعہ کو ختم ہو جانا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہاکہ وہ مولانا فضل الرحمان کا بہت احترام کرتے ہیں اس لئے اب ان کے بارے میں کچھ نہیں کہیں گے۔ وزیراعظم نے اور قومی اداروں کی نجکاری کے لئے آئی ایم ایف کے دباو سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہاکہ قومی اداروں کی نجکاری سے متعلق حکومت پر آئی ایم ایف کا کوئی دباو نہیں۔ مانیٹرنگ نیوز/ وقت نیوز کے مطابق وزیراعظم نے کہا ہے کہ نوازشریف کا ایجنڈے سے متعلق خط مل گیا ہے۔ اس پر عملدرآمد سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے بعد کیا جائیگا۔ تمام فیصلے عوام کے مفاد میں کئے جائینگے۔ حکومت میری نہیں عوام کی ہے۔ یوسف رضا گیلانی سے سری لنکا کے پارلیمانی وفد نے بھی ملاقات کی۔ قبل ازیں میاں محمد نوازشریف کے دس نکاتی ایجنڈے کا مسودہ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو بھیج دیا گیا ہے۔ تفصیلی بات چیت اسحاق ڈار ملاقات میں کرینگے۔ وزیراعظم کو لکھے گئے خط میں دس نکاتی اصلاحاتی ایجنڈے سمیت کمیٹی کے اراکین کے نام بھجوائے گئے ہیں۔ چار رکنی کمیٹی میں اسحاق ڈار، سنیٹر پرویز رشید، سردار مہتاب احمد عباسی اور عبدالقادر بلوچ شامل ہیں۔
اسلام آباد (نوائے وقت نیوز) وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ 21 ویں صدی میں صرف وہی قومیں ترقی کر سکیں گی‘ جنہیں سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں مہارت حاصل ہوگی۔ اسلامی ممالک کو اﷲ تعالیٰ نے بھرپور وسائل فراہم کئے ہیں۔ انہیں ان وسائل سے بھرپور استفادہ کرتے ہوئے 21 ویں صدی کے چیلنجز کا مقابلہ کرنا ہو گا۔ اگست میں او آئی سی کے رکن ممالک کے سائنسی ماہرین کی کانفرنس پاکستان میں بلائی جائے۔ تمام اسلامی ممالک سائنس و ٹیکنالوجی کے دس سالہ پروگرام پر عملدرآمد میں اپنا کردارادا کریں تاکہ عالم اسلام پرامن اور پرمسرت دنیاکی تعمیر میں اپنا فعال کرداراداکر سکے۔ وزیراعظم کنونشن سنٹر میں او آئی سی کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی تعاون (کامسیٹک) کی جنرل اسمبلی کے 14 ویں اجلاس کی افتتاحی تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے مزید کہاکہ بے پناہ مالی و انسانی وسائل کے باوجود اسلامی دنیا کو پس ماندہ تصور کیا جاتا ہے کیونکہ ہم سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں بہت پیچھے ہیں۔ دنیا میں 8 ویں صدی مسلمانوں کی سائنس و سکالر شپ کی صدی تھی دنیا نے بڑے بڑے دانشور پیدا کئے۔ وزیراعظم نے کامسیٹک کی فنڈنگ کے دیرینہ مسئلے کے جزوی حل پر او آئی سی کے سیکرٹری جنرل کی ذاتی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہاکہ سعودی عرب‘ پاکستان‘ شام اور ایران نے 2011ءکے لئے منظور شدہ 70 ملین ڈالر کے بجٹ کے لئے پانچ پانچ ملین ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے تاکہ رواں سال ہی میں ان ممالک میں سائنسی پروگرام شروع کئے جا سکیں۔ سید یوسف رضا گیلانی نے کہاکہ پاکستان نے کامسیٹک کو تحقیقی صلاحیتوں میں اضافے کے لئے سالانہ 10 لاکھ ڈالر فراہم کئے ہیں۔ انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ دیگر اسلامی ممالک بھی کامسیٹک کے پروگراموں کی تکمیل کے لئے فراخدلانہ تعاون کریں گے۔ اجلاس سے اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی کے سیکرٹری جنرل اکمل الدین احسان اوگلو نے بھی خطاب کیا۔ این این آئی کے مطابق او آئی سی کے سیکرٹری جنرل اکمل الدین احسان اوگلو سے ملاقات کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان افپاک کی ا صطلاح کی حمایت نہیں کرتا ‘ جدہ میں بین ا لاقوامی رابطہ گروپ کے اجلاس کے انعقاد کی تجویز پر حکومت پاکستان سے لازماً مشاورت کی جانی چاہئے‘ ایسا اجلاس ہونے کی صورت میں پاکستان نہیں صرف افغانستان سے متعلق تبادلہ خیال کیا جائے‘ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے ادراک کے لئے او آئی سی کی مستقل حمایت ضروری ہے کشمیر سے متعلق او آئی سی کی قراردادوں پر عملدرآمد سے مقبوضہ کشمیر کے عوام کی مشکلات کم کرنے میں مدد ملے گی۔ پاکستان قدرتی آفات کی صورت میں او آئی سی رکن ممالک کی مدد کے لئے ایمرجنسی رسپانس فنڈ کے قیام میں بھرپور تعاون کرے گا۔ او آئی سی کے سیکرٹری جنرل نے تنظیم کی مکمل حمایت اور دنیا بھر میں اسلامی مقاصد کے فروغ کے لئے پاکستان کے اہم کردار کی تعریف کی۔ انہوں نے مغربی ممالک میں اسلامو فوبیا کو ادارہ جاتی شکل دینے کے معاملہ کو ایک بڑا چیلنج قرار دیتے ہوئے کہاکہ بعض ممالک میں یہ سیاسی ایجنڈا بنتا جا رہا ہے انہوں نے ان منفی رجحانات کے خاتمے کے لئے او آئی سی کے تمام رکن ممالک کی سیاسی حمایت کی ضرورت پر زور دیا۔ او آئی سی کے سیکرٹری جنرل نے پاکستان کو تنظیم کا بنیادی اور اہم رکن قرار دیتے ہوئے کہاکہ پاکستان نے امت مسلمہ سے تعاون اور ان کے مقاصد کے فروغ کے لئے ہمیشہ قائدانہ کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے وزیراعظم کو یقین دلایا کہ او آئی سی سیکرٹریٹ بین الاقوامی رابطہ گروپ کے اجلاس سے متعلق پاکستان کے تحفظات سے آگاہ ہے اور وہ پاکستان کے مفادات کے خلاف کسی اقدام کی اجازت نہیں دے گا۔
اسلام آباد (نوائے وقت نیوز) وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ 21 ویں صدی میں صرف وہی قومیں ترقی کر سکیں گی‘ جنہیں سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں مہارت حاصل ہوگی۔ اسلامی ممالک کو اﷲ تعالیٰ نے بھرپور وسائل فراہم کئے ہیں۔ انہیں ان وسائل سے بھرپور استفادہ کرتے ہوئے 21 ویں صدی کے چیلنجز کا مقابلہ کرنا ہو گا۔ اگست میں او آئی سی کے رکن ممالک کے سائنسی ماہرین کی کانفرنس پاکستان میں بلائی جائے۔ تمام اسلامی ممالک سائنس و ٹیکنالوجی کے دس سالہ پروگرام پر عملدرآمد میں اپنا کردارادا کریں تاکہ عالم اسلام پرامن اور پرمسرت دنیاکی تعمیر میں اپنا فعال کرداراداکر سکے۔ وزیراعظم کنونشن سنٹر میں او آئی سی کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی تعاون (کامسیٹک) کی جنرل اسمبلی کے 14 ویں اجلاس کی افتتاحی تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے مزید کہاکہ بے پناہ مالی و انسانی وسائل کے باوجود اسلامی دنیا کو پس ماندہ تصور کیا جاتا ہے کیونکہ ہم سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں بہت پیچھے ہیں۔ دنیا میں 8 ویں صدی مسلمانوں کی سائنس و سکالر شپ کی صدی تھی دنیا نے بڑے بڑے دانشور پیدا کئے۔ وزیراعظم نے کامسیٹک کی فنڈنگ کے دیرینہ مسئلے کے جزوی حل پر او آئی سی کے سیکرٹری جنرل کی ذاتی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہاکہ سعودی عرب‘ پاکستان‘ شام اور ایران نے 2011ءکے لئے منظور شدہ 70 ملین ڈالر کے بجٹ کے لئے پانچ پانچ ملین ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے تاکہ رواں سال ہی میں ان ممالک میں سائنسی پروگرام شروع کئے جا سکیں۔ سید یوسف رضا گیلانی نے کہاکہ پاکستان نے کامسیٹک کو تحقیقی صلاحیتوں میں اضافے کے لئے سالانہ 10 لاکھ ڈالر فراہم کئے ہیں۔ انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ دیگر اسلامی ممالک بھی کامسیٹک کے پروگراموں کی تکمیل کے لئے فراخدلانہ تعاون کریں گے۔ اجلاس سے اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی کے سیکرٹری جنرل اکمل الدین احسان اوگلو نے بھی خطاب کیا۔ این این آئی کے مطابق او آئی سی کے سیکرٹری جنرل اکمل الدین احسان اوگلو سے ملاقات کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان افپاک کی ا صطلاح کی حمایت نہیں کرتا ‘ جدہ میں بین ا لاقوامی رابطہ گروپ کے اجلاس کے انعقاد کی تجویز پر حکومت پاکستان سے لازماً مشاورت کی جانی چاہئے‘ ایسا اجلاس ہونے کی صورت میں پاکستان نہیں صرف افغانستان سے متعلق تبادلہ خیال کیا جائے‘ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے ادراک کے لئے او آئی سی کی مستقل حمایت ضروری ہے کشمیر سے متعلق او آئی سی کی قراردادوں پر عملدرآمد سے مقبوضہ کشمیر کے عوام کی مشکلات کم کرنے میں مدد ملے گی۔ پاکستان قدرتی آفات کی صورت میں او آئی سی رکن ممالک کی مدد کے لئے ایمرجنسی رسپانس فنڈ کے قیام میں بھرپور تعاون کرے گا۔ او آئی سی کے سیکرٹری جنرل نے تنظیم کی مکمل حمایت اور دنیا بھر میں اسلامی مقاصد کے فروغ کے لئے پاکستان کے اہم کردار کی تعریف کی۔ انہوں نے مغربی ممالک میں اسلامو فوبیا کو ادارہ جاتی شکل دینے کے معاملہ کو ایک بڑا چیلنج قرار دیتے ہوئے کہاکہ بعض ممالک میں یہ سیاسی ایجنڈا بنتا جا رہا ہے انہوں نے ان منفی رجحانات کے خاتمے کے لئے او آئی سی کے تمام رکن ممالک کی سیاسی حمایت کی ضرورت پر زور دیا۔ او آئی سی کے سیکرٹری جنرل نے پاکستان کو تنظیم کا بنیادی اور اہم رکن قرار دیتے ہوئے کہاکہ پاکستان نے امت مسلمہ سے تعاون اور ان کے مقاصد کے فروغ کے لئے ہمیشہ قائدانہ کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے وزیراعظم کو یقین دلایا کہ او آئی سی سیکرٹریٹ بین الاقوامی رابطہ گروپ کے اجلاس سے متعلق پاکستان کے تحفظات سے آگاہ ہے اور وہ پاکستان کے مفادات کے خلاف کسی اقدام کی اجازت نہیں دے گا۔