ممتازسائنسدان ڈاکٹر ثمرمبارک مند نے سپریم کورٹ میں بیان دیا ہے کہ یورینیم کے برعکس سونا اور تانبہ نکالنا زیادہ آسان ہے، اگر یہ کام ہم خود کریں تو معیشت مستحکم ہوگی۔
سپریم کورٹ میں رکوڈک کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں قائم بینچ نے کی۔ سماعت کے دوران ڈاکٹر ثمر مبارک مند نےعدالت کو بتایا کہ ہماری کاپر کی سالانہ ضرورت ایک لاکھ ٹن ہے اور خوش قسمتی سے اس چھوٹے سے علاقے سے پینتالیس ہزار ٹن کاپر مل سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بلوچستان میں انڈسٹری رہے گی تو لاکھوں لوگوں کو روز گار ملےگا۔
غیرملکی کمپنی کےمشیرڈاکٹر زبیر نے کہا کہ پانچ ٹرک خام پیداوارمیں سے صرف ایک انگوٹھی کا سونا نکلتا ہے یہ کوئی سونے کی اینٹیں نہیں جو ہم اٹھا کرلے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ڈیڑھ ارب ڈالر کا بوجھ حکومت پرنہیں ڈالا،پاکستان کا کوئی نجی شعبہ ایسے پروجیکٹس کو چلانے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ غیرملکی کمپنی مقامی کمپنیوں کی طرح ٹیکس چوری نہیں کرے گی جبکہ آٹھ فیصد بجٹ خسارے والی حکومت ایسے منصوبے میں کیسے سرمایا کاری کر سکتی ہے۔ اس پرچیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کی تحقیرنہ کریں یہ ہمارے لیے باعث تکلیف ہے،
ہمارا ملک خودمختارہے،عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔
غیرملکی کمپنی کےمشیرڈاکٹر زبیر نے کہا کہ پانچ ٹرک خام پیداوارمیں سے صرف ایک انگوٹھی کا سونا نکلتا ہے یہ کوئی سونے کی اینٹیں نہیں جو ہم اٹھا کرلے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ڈیڑھ ارب ڈالر کا بوجھ حکومت پرنہیں ڈالا،پاکستان کا کوئی نجی شعبہ ایسے پروجیکٹس کو چلانے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ غیرملکی کمپنی مقامی کمپنیوں کی طرح ٹیکس چوری نہیں کرے گی جبکہ آٹھ فیصد بجٹ خسارے والی حکومت ایسے منصوبے میں کیسے سرمایا کاری کر سکتی ہے۔ اس پرچیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کی تحقیرنہ کریں یہ ہمارے لیے باعث تکلیف ہے،
ہمارا ملک خودمختارہے،عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔