جمعرات کے عام انتخابات کے بعد جمعہ کی طرح نئے ہفتے کے پہلے دن بھی پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مندی کا رجحان برقرار رہا۔جمعہ کو سرمایہ کاروں کے میں شدید تذبذب کے باعث بینچ مارک انڈیکس میں ایک ہزار پوائنٹس سے زیادہ کی کمی دکھائی دی تھی۔ آئی تھی۔ پیر کو صبح کے سیشن کے دوران بینچ مارک انڈیکس میں مزید ایک ہزار پوائنٹس کی کمی واقع ہوئی۔پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی ویب سائٹ کے مطابق پیر کو صبح کے سیشن میں 1356.22 پوائنٹس کی کمی واقع ہوئی۔ مجموعی طور پر 2.12 فیصد کی کمی سے بینچ مارک انڈیکس 61587.52 کی سطح پر آگیا۔ایک رپورٹ میں ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے کہا کہ سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنے کے لیے لازم ہے کہ نئی حکومت کی تشکیل سے متعلق معاملات واضح ہوں، وزیر اعظم کے انتخابات کے حوالے سے ابہام زیادہ دن نہ رہے اور یہ بھی واضح ہو جانا چاہیے کہ نئی حکومت کی معاشی ٹیم کن لوگوں پر مشتمل ہوگی۔عام انتخابات کے غیر حتمی سرکاری نتائج کی روشنی میں قومی اسمبلی میں آزاد امیدوار سب سے بڑے گروپ کی شکل میں سامنے آئے ہیں جبکہ باضابطہ سب سے بڑی پارٹی پاکستان مسلم لیگ ن ہے۔ نشستوں کی تعداد کے لحاظ سے پاکستان پیپلز پارٹی تیسرے نمبر پر ہے۔ وزیر اعظم کی حیثیت سے نواز شریف کا نام لیا جاتا رہا ہے۔ یہ تاثر بھی عام رہا ہے کہ نواز شریف کو اسٹیبلشمنٹ کی تائید و حمایت حاصل رہی ہے۔عام انتخابات کے نتائج نے معیشتی امور کو مزید الجھادیا ہے۔ یہ خبر بھی گرم رہی ہے کہ نئی حکومت کو چارج لیتے ہی بین الاقوامی مالیاتی سے بھی نپٹنا ہوگا۔ اگر وفاق میں بننے والی حکومت کمزور رہی تو معیشت کو دوبارہ ٹریک پر ڈالنا آسان نہ ہوگا۔مبصرین کا کہنا ہے کہ معلق پارلیمنٹ دوسرے بہت سے معاملات کی طرح ملک کے معاشی امور پر بھی اثر انداز ہو رہی ہے۔ اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کا اعتماد بری طرح مجروح ہوا ہے۔ ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ قومی اسمبلی میں سب سے بڑی دو جماعتیں مل کر بھی سادہ اکثریت حاصل کرنے میں ناکام ہیں۔ ایسے میں ایک انتہائی کمزور اور پیچیدہ مخلوط حکومت پائپ لائن میں ہے۔