اولمپکس میں نمائندگی‘ رینکنگ میں بہتری ہدف ہے: ماحور شہزاد

لاہور (فرزانہ چودھری/سنڈے میگزین) پاکستان کی نمبر ون بیڈ منٹن قومی کھلاڑی اور قومی بیڈ منٹن چیمپئن ماحور شہزاد نے روزنامہ نوائے وقت کے دفتر کا خصوصی دورہ کیا۔ انہوں نے کہا میرے والد سمیت ہم تینوں بہنوں کا تعلق گیمز سے ہے۔ 13 سال کی عمر میں انڈر 19 نیشنل بیڈ منٹن چیمپئن بنی۔ 16 سال کی عمر میں ایشین گیمز 2014ء میں پاکستان کی نمائندگی کی۔ 18 سال کی عمر بیڈ منٹن کی نیشنل چیمپیئن بنی۔ اس کے بعد سے اب تک مسلسل 5 سال نیشنل بیڈ منٹن چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اولمپکس کوالیفائی کرنے کے لیے ورلڈ کے ٹاپ 100 پلیئرز میں آنا ہے۔ میری کوشش ہے کہ میں زیادہ سے زیادہ انٹرنیشنل بیڈمنٹن ٹورنامنٹس کھیلوں اور اپنی ورلڈ رینکنگ کو improve کروں۔ انشا اللہ 2021ء میں اولمپکس انٹرنیشنل میں پاکستان کی نمائندگی کروںگی ۔ پاکستان میں میل بیڈمنٹن پلیئرز کا معیار ماضی کی نسبت آہستہ آہستہ گر رہا ہے۔ جبکہ فی میل بیڈ منٹن پلیئرز میں بھی آج تک کسی نے ورلڈ رینکنگ بیڈ منٹن ٹاپ 150 پلیئرز میں نام نہیں آیا تھا۔ میں پہلی فی میل بیڈ منٹن پلیئر ہوں جس نے ورلڈ رینکنگ بیڈ منٹن پلیئرز میں 133 نمبر پر ہوں۔ میں سمجھتی ہوں پاکستان جو کبھی کوریا، جاپان کو بیڈمنٹن انٹرنیشنل مقابلوں میں ٹف ٹائم دیتا تھا اب اس کے کھیل کے معیار میں کمی آتی ہے۔ جس کی بنیادی وجہ ہمارے یہاں انٹرنیشنل معیارکے بیڈمنٹسن اکیڈمی کا نہ ہونا ہے۔ اس کے علاوہ بیڈمنٹن فیڈریشن کے فنڈز کو ختم کرنا ہے۔فنڈز نہ ہونے کی وجہ سے ٹریننگ کیمپس نہیں لگائے جاتے۔ ہمارا آخری کیمپ 2016ء میں لگا تھا۔ جس میں ملائیشیئن کوچ آئے تھے۔ چار سال سے بیڈمنٹن ٹریننگ کیمپ نہ ہونے سے بیڈ منٹن کے کھلاڑیوں کی کارکردگی کا معیار گر رہا ہے۔ پاکستانی حکومت کو چاہیے کہ وہ انٹرنیشنل لیوی کی بیڈ منٹن اکیڈمی کھولے۔ کھلاڑی اپنے ملک کے بہترین سفیر ہوتے ہیں۔ بیڈمنٹن ایک مہنگا ترین کھیل ہے۔ حکومت کو کھلاڑیوں سپورٹ کرنا چاہیے۔ انہیں پرائیویٹ کلب میں ٹریننگ کرنی پڑتی ہے۔ نیشنل بیڈ منٹن کی چیمپیئن ماحور شہزاد کا دلچسپ تفصیلی انٹرویو 19 فروری کو نوائے وقت سنڈے میگزین میں شائع کیا جائے گا۔