سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں انکشاف کیا ہے کہ سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کو مشترکہ مفادات کونسل میں بجلی اور گیس صوبوں کے حوالے کرنے کی پیشکش کی تھی ورنہ مسئلہ حل نہیں ہو گا۔ مشیر خزانہ آئی ایم ایف کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان کے بیان کو کیوں بھول گئے ہیں۔ مہنگائی کے حوالے سے اقدامات نہ کئے گئے تو لوگ سڑکو ں پر آئیں گے۔ تو کسی کو جگہ نہیں ملے گی۔ بھوکے اور افلاس زدہ عوام کو کیا حلقوں میں یہ کہیں کہ وہ موڈیز اور آئی ایم ایف کی رپورٹس پڑھ لیا کریں، آٹے اور چینی کے حوالے سے روزانہ صارفین سے دو ارب روپے لوٹے جا رہے ہیں۔ کوئی ہے جو ان مافیاز کے خلاف اقدامات کرے جو وزیراعظم کے اخراجات بھی پورے کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو قومی اسمبلی میں پاکستان کے اقتصادی حالات پر جاری بحث میں حصہ لیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کے معاشی ترقی کے دعوؤں کو مسترد کر دیا اور کہا کہ مشیر خزانہ کی ایک بھی بات حقیقت پر مبنی نہیں، حفیظ شیخ نے خوش کن اعدادو شمار بیان کئے ، چینی اور آٹے کی قیمت کا ذکر نہیں کیا گیا ،مہنگائی کے معاملے پر حکومت کو وارننگ دیتے ہوئے کہا کہغلط فہمی میں نہ رہیں، عوام سڑکوں پر نکل آئے تو جگہ نہیں ملے گی ، موجودہ حکومت نے 5 سال پورے کر لئے تو قرضہ دگنا ہو چکا ہو گا۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں مشیر خزانہ کی تقریر پر ردعمل دیتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مشیر خزانہ نے بہت خوش کن اعداد و شمار سامنے رکھے، اب میں اپنے حلقے کے عوام سے کہوں گا کہ کہ موڈیز کی رپورٹ پڑھ لیا کریں اور پرائمری سرپلس کھا لیا کریں۔انہوں نے کہا کہ مشیر خزانہ نے سب باتیں کیں لیکن آٹے اور چینی کی قیمتوں کا ذکر کرنا بھول گئے، 2018 میں آٹا 40 روپے تھا اور آج 70 روپے فی کلو مل رہا ہے، چینی 53 روپے تھی جو آج 70 روپے مل رہی ہے، کون اس کا جواب دے گا۔ان کا کہنا تھا حکومت نے اگر 5 ہزار ارب روپے کا قرض واپس کیا ہے تو 12 ہزار ارب روپے کا قرض لیا بھی ہے، اس کا کیا جواب ہے؟رہنما ن لیگ نے کہا کہ کسی غلط فہمی میں نہ رہیں، جب لوگ سڑکوں پر نکل آئے تو چھپنے کے لیے کوئی جگہ نہیں ہو گی۔انہوں نے کہا کہ مشیر خزانہ کی حب الوطنی پر شک نہیں لیکن جو 342 لوگ اس ہائوس میں بیٹھتے ہیں وہ بھی اتنے ہی محب وطن ہیں، یہ افراد ہائوس کے فلور کر کھڑے ہو کر کہہ دیں کہ ہم 10 سال تک ملک چھوڑ کر نہیں جائیں گے، ہمیں نہ بتائیں کہ محب وطن کیا ہوتا ہے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن 10 سے 12 تقاریر کرتی ہے تو ایک وزیر ذمہ داری کے ساتھ تمام تقریروں کا جواب دیتا ہے لیکن وزرا ء کی کل والی تقاریر نکال کر دیکھ لیں، کیا ملک اس طرح چلے گا۔ملک میں جاری آٹے اور چینی کے بحران کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا ایک پاگل وزیر نے بیان دیا کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے آٹے کا بحران پیدا ہوا۔انہوں نے کہا کہ پوری کابینہ میں صرف ایک خاتون وزیر نے کام کیا ہے، وزیر نے اسلام آباد سے پلاسٹک شاپنگ بیگ ختم کیے، باقی وزرا کی کارکردگی دکھا دیں۔وزیراعظم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے شاہد خاقان عباسی بولے کہ وزیراعظم نے کہا کہ آٹے کا بحران مافیاز نے پیدا کیا، یہ فرما کر وہ اپنی معمولی سی غلطی کو ٹھیک کرنے کے لیے کوالا لمپور چلے گئے اور ان کے دورے کا خرچہ دوستوں نے ادا کیا، واپس آکر انہوں نے کہا کہ بحران کی وجہ سرمایہ دار طبقہ ہے لہذا ملک بھر میں چھوٹے دکانداروں کے لیے 50 ہزار دکانیں بنائی جائیں گی جنھیں 5، 5 لاکھ روپے دیئے جائیں گے جو تقریبا 35 ارب روپے بنتے ہیں۔شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ وزیراعظم کے اعلان کے حساب سے 200 دکانیں فی قومی اسمبلی حلقہ بنتی ہیں، اس سے یہ سارا مسئلہ حل ہو جائے گا، اس سارے عرصے میں پاکستان کے عوام آٹے اور چینی کی مد سے 2 ارب روپے یومیہ زیادہ ادا کر رہے ہیں، اس کا کیا جواب ہے وزیر خزانہ کے پاس؟انہوں نے کہا کہ کیا یہ مافیا وہی لوگ نہیں ہیں جو وزیراعظم کے اخراجات اٹھاتے ہیں، اللہ کرے کہ ایسا نا ہو۔ان کا کہنا تھا حکومت کی جانب سے کسی نے بھی نہیں کہا کہ آٹے کے بحران کا ذمہ دار کون ہے اور اس پر کیا کارروائی ہوئی اور یہ بحران آخر حل کیسے ہو گا۔وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کو گوہر نایاب قرار دیتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کیا ان کے بارے میں کوئی بات کر سکتا ہے، اسپیکر صاحب میری گزارش ہے کہ تھوڑی ہمت کریں اور پہلی جنوری سے اب تک 60 ارب روپے کا جو ڈاکا پڑ چکا ہے، اس کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دیدیں، موڈی اور آئی ایم ایف کی تعریف کر کے کام نہیں چلے گا، یہ سب باتیں مشیر خزانہ پہلے بھی کر چکے ہیں۔رہنما ن لیگ نے کہا کہ اگر مشیرخزانہ ان باتوں پر یقین رکھتے ہیں تو اچھی بات ہے لیکن مشیر خزانہ کی ایک بات بھی حقیقت پر مبنی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک کی معیشت تباہ ہو چکی ہے، اسے سہارا دینا ہے، حکومت ہوش کے ناخن لے، باتوں سے یہ مسائل حل نہیں ہو سکتے، حقائق بہت تلح ہیں، اگر یہ حکومت 5 سال پورے کر گئی تو پاکستان کا قرضہ دوگنا ہو گا۔شاہد خاقان عباسی نے وزرا پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ اتنے ایکسپرٹ ہیں اس حکومت میں کہ ہر وزیر دوسرے کے کام کا ایکسپرٹ ہے، ایک قطار ہے پڑھے لکھے جاہل ایکسپرٹ کی لیکن اتنے ٹیلنٹڈ لوگوں کی موجودگی میں ملک نہیں چل سکتا۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اصل معاملہ صوبوں سے متعلق ہے۔ میں نے اپنے دور میں مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کو پیشکش کی تھی کہ گیس اور بجلی کو صوبوں کے حوالے کر دیا جائے ورنہ حل نہیں نکلے گا۔ بجلی گیس کی قیمتیں کہاں پہنچ چکی ہیں۔ معیشت تباہ ہو چکی ہے باتوں سے عوام کو ریلیف نہیں ملے گا۔ وزراء سے کہنا چاہتا ہوں کہ وہ Annimal Form نامی کتاب جو چند صفحات پر مشتمل ہے ضرور پڑھ لیں، فائدہ ہو گا اگر یہ نہیں خرید سکتے تو 200 کاپیاں میں خرید کر حکومتی ارکان میں تقسیم کر دیتا ہو
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024