یک جہتی کشمیر کے حوالے سے دنیا بھر میں پاکستانیوںاور کشمیری عوا م نے نہایت جوش و خروش سے تقریبات کا اہتمام کیا اس سلسلے صرف جدہ ہی میں پانچ سے زائد شاندار تقریبات اور اسی طرح سعوی عر ب کے دیگر شہروں ، ریاض ، دمام وغیرہ میں تحریک آزادی کشمیر اور بھارت کی ہٹ دھرمی سے بچوں اور بڑوں کو آگا ہ کیا گیا ۔ پاکستان نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی ) میں اپنا مسقبل مندوب بھی ایک سنیئر سفارت کو نامزد کردیاہے ، سفیر رضوان سعید شیخ جو oic کے ترجمانی کے فرائض بھی ماضی میں کرتے رہے ہیں ایک بہترین مقرر ہیں اور کشمیر کی جدوجہد کے حوالے سے نہایت معلومات پہنچاتے ہیں ، جدہ کی ہر تقریب میں پاکستان کے قونصل جنر ل خالد مجید کے ہمراہ کمیونٹی کو بھر پور وقت دیا ۔ مسئلہ یہ ہے کہ یوم یک جہتی تو ایک دن کا تھا وہ ختم ہوگیا ، وزیر اعظم عمران خان نے بھی حوصلہ افزاء بیان آزاد کشمیر میں اس موقع پر خطاب میں دیا کہ ’’ اب جدوجہد کشمیر اور دنیا کی توجہ اس سنگین مسئلے کی طرف دلانے کیلئے مزید آگے جائینگے ‘‘ خدا کرے ایسا ہی ہو اور ہماری حکومت اپنے وعدے کے مطابق اپنی سفارتی ذمہ داریاں احسن طریقے سے ادا کرے نہ کہ یہ صر ف ’’کھوکھلا وعدہ ہو جسطرح ہم نے ہر جمعہ کو چند گھنٹے احتجاج کرکے دنیا کی توجہ دلانے کا وعدہ کیا تھا جو صرف ایک جمعہ ہی شاید ہوسکا اور جو ش ختم ہوگیا۔ کشمیر ی نہتے عوام جو آج تک 193 دن کرفیو زدہ زندگی گزار رہے ہیں اور بھارتی ’’سورمے‘‘ اپنی بات منوانے کیلئے انکے گھروں کے سامنے مہلک ہتھیار لئے کھڑے ہیں، دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے دعویدار غیر جمہوری بھارت کی شرم بھی ختم ہوچکی ہے ، مگر کشمیر ی عوام کے حوصلے پست نہیں ہوئے وہ روز اول کی طرح تازہ دم ہیں، چاہے گرفتاری ہو یا شہادت وہ ہر چیز کیلئے تیار ہیں ۔ مسئلہ کشمیر کسی سیاسی جماعت ، کسی فرد کا مسئلہ نہیں پاکستان کے عوام اور حکومت کا کشمیری عوام سے یک جہتی کا اظہار بانی پاکستان محمد علی جناح کے فرمان کے مطابق جب انہوں نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرارد دیا تھا آج وقت ثابت کررہا ہے میرے قائد محمد علی جناح کا یہ فرمان ستر سے بھی زیادہ سال ہوگئے ، کتنا اہم تھا ۔ آج بھارت اپنے توسیع پسند انہ خیالات ، RSS کی دہشت گردانہ سوچ اور خود بھارتی وزیر اعظم جنہیں دنیا آر ایس ایس کے دہشت گرد کے نام سے جانتی تھی، آج معاشی فوائد اور مسلمانوںکے خلاف سوچ کی وجہ سے یہ ممالک اس دہشت گرد کو گلے لگاتے ہیں آج توسیع پسندانہ سوچ کی بناء پر بھارتی حکومت اندھی ہوچکی ہے ،
بھارت صرف کشمیر میں ہی نہیں بلکہ اپنے ملک کے اندر بھی دہشت گردہ سوچ کی بناء کروڑوں مسلمانوں کیلئے مسائل کھڑے کررہا ہے، ستر سال بعد ان سے انکی ملک سے وابستگی کی تصدیق مانگی جا رہی ہے اور بھارتی حکمران پاکستان دشمنی میں ان سے کہتے ہیں کہ ’’ پاکستان چلے جائو ‘‘ ہمیں تو اس بات پر فخر ہے کہ دہشت گرد مودی اور RSS کو یقین ہے کہ علاقے میں مسلمانوں کی حفاظت کرنے والا صرف پاکستا ن ہی ہے ۔ مگر یہ بات کشمیر میں اسے سمجھ میں نہیں آتی ، وہاں کے مسلمانوں سے بھارت سے محبت کرنا ، بھارتی دہشت گرد اور توسیع پسندانہ پالیسوں کی حمایت کرانا چاہتا ہے ، کشمیر میں بسنے والے مسلمانوں کو اقلیت کا درجہ دینے کی ناپاک سوچ ذہن میں لئے ہندوؤں کو کشمیر میں آباد کرنا چاہتا ہے ۔ 5 فروری ہمیں یاد دلاتا ہے ۔بھارتی ’’سورمے‘‘ کس طرح کشمیر کے متعلق عالمی اداروں کو یقین دلاکر اپنے ہی مطالبات سے بھاگ گئے اور اپنے ہی اکابرین کی کہی ہوئی بات سے کس طرح منہ پھیر گئے ۔ پاکستان کی لہلہاتی فصلوں میں پانی کے ساتھ ساتھ کشمیریوں کا خون بھی شامل ہے۔کشمیری بھارت کا راستہ نہ روکتے تو پاکستان کے اندر ہزاروں کلبھوشن تخریب کاری کررہے ہوتے۔ پاکستان کے جغرافیائی تحفظ کیلئے کشمیریوں نے لاکھوں جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔ بھارت نے پاکستان پر تین جنگیں مسلط کیں اور کشمیریوں کی نسل کشی کیلئے 70 سال سے جارحیت کررہاہے مگر عالمی برادری نے آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔ قابض فورسز کی طرف سے ممنوعہ پیلٹ گن کے استعمال پر بھی عالمی برادری کا ضمیر نہیں جاگا۔اگر عالمی ادارے آج بھی نہ جاگے ، مسلمان قیادتوں نے بھارت کا حقہ پانی بند نہ کیا تو کشمیری شہداء روز قیامت ہمارا گریبان پکڑینگے ۔ علاقائی مسائل کے باوجود کشمیری عوام کا یہ حق ہے کہ کم از کم ــ ’’ مسلم امہ ‘‘ تو کشمیری عوام کی جدوجہد کی بھرپور مدد و حمایت کرے ۔ مگر کیا جائے کہ جدہ میں ہونیوالے اجلاس نے امریکی بیانات اور اسرائیلی معاملات پر اقوام متحدہ کے ہنگامی اجلاس کی اپیل کی جو ایک ایسا ادارہ جسکے ریکارڈ میں کوئی بھی مسئلہ حل ہونا رقم نہیں ۔ اگر عالمی رائے عامہ چپ کا روزہ رکھے رہی تو صرف ۵ فروری ہی نہیں ۵ اگست بھی ہر سال منانا پڑے گا ، اور کشمیری مجاہدین اپنی جانوں کا نذرانہ دیتے رہینگے ۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024