گیس کی قلت ، بلوچستان اور سندھ کے عوام کیلئے مسائل کا حل تلاش کرنے کی ہدایت
اسلام آباد (خصوصی نمائندہ)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم نے ہدایت کی ہے کہ گیس کی قلت کے باعث بلوچستان اور سندھ کے عوام کو درپیش مسائل کا حل تلاش کیا جائے اور ریلیف فراہم کیا جائے۔گزشتہ روز سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر محسن عزیز کی زیر صدارت پارلیمنٹ لاجز میں منعقد ہوا۔ کمیٹی کے اجلاس میں سندھ اور بلوچستان میں عوام کو گیس کی قلت کے باعث درپیش مسائل، نوشکئی اور قریبی علاقوں میں گیس فراہمی کیلئے نئی لائنیں بچھانے سے متعلقہ منصوبوں اور سینیٹر محمد عثمان خان کاکڑ کی جانب سے بلوچستان میں ایئر مکس پلانٹس لگانے کے عوامی اہمیت کے مسئلے پر تفصیلی بحث کی گئی۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ گیس کی قلت کے باعث بلوچستان اور سندھ میں عوام کو مسائل کا سامنا کرنا پڑا ہے تاہم متعلقہ اداروں کو چاہئے کہ اس مسئلے کا دیرپا حل نکالیں اور عوام کو ریلیف فراہم کیا جائے۔ سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ کمیٹی کے اجلاس میں متعلقہ وزیر کی عدم شرکت باعث تشویش ہے۔ سندھ کے عوام کو گیس کی قلت کا سامنا ہے اور سخت سردی میں ملک بھر میں عوام پریشانی کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک عرصہ سے سندھ میں گیس کا بحران چل رہا ہے تاہم حکومت کی جانب سے کوئی مناسب حل نکالنے کیلئے کوئی جواب نہیں آرہا۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اس مسئلے کا دیر پا حل نکالنے کی ضرورت ہے اور اس کے حل کیلئے کمیٹی کا خصوصی اجلاس جلد طلب کیاجائے گا۔ ایئر مکس پلانٹس لگانے کے حوالے سے سینیٹر محمد عثمان خان کاکڑ کے عوامی اہمیت کے مسئلے پر کمیٹی نے تفصیلی بحث کی اور تمام ارکان سے رائے لی۔ سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ ایئر مکس پلانٹس لگانے میں تاخیر ہو رہی ہے اور عوام کی مشکلات دن بدن بڑھ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گیس بلوچستان سے نکل رہی ہے جبکہ بلوچستان کے عوام گیس سے محروم ہیں۔ ایئر مکس پلانٹس کیلئے زمینیں دی گئیں لیکن مزید عملدرآمد نہیں ہے۔سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمال دینی نے ایئر مکس پلانٹس کے منصوبوں پر کام تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ سردیوں میں منفی15 درجہ حرارت پر عوام کو مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور گیس کی عدم فراہمی ان کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیتی ہے۔ سینیٹر میر کبیر احمد محمد شاہی نے کہا کہ 4 سال قبل بلوچستان کیلئے 30 ایئر مکس پلانٹس منظور ہوئے لیکن اس پر مزید پیش رفت نہ ہونے کے برابر ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ ایک ڈیڈ لائن دینی پڑے گی۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ بلوچستان کی سیاسی قیادت نے مسائل کے حل کیلئے موثر کردار ادا کیا ہے۔ سیکرٹری پیٹرولیم نے کمیٹی کو بتایا کہ کسی بھی علاقے میں ایئر مکس پلانٹس لگانے کیلئے علاقے کے جغرافیائی خدوخال اور آبادی کو مد نظر رکھنا پڑتا ہے۔انہوں نے ایئر مکس پلانٹس کے منصوبوں پر عملدرآمد کے راستے میں رکاوٹوں کے بارے میں کمیٹی کو آگاہ کیا۔ایم ڈی ایس ایس جی سی نے بتایا کہ تمام آپشنز پر غور کر رہے ہیں تاہم ای سی سی جو بھی فیصلہ کرے گی اس پر عمل کریں گے۔ سیکرٹری پٹرولیم نے کہا کہ بلوچستان صوبہ ایک خصوصی نوعیت رکھتا ہے اور اس کے جغرافیائی اور آبادی کے پہلوؤں کو سامنے رکھنا ہوگا۔ بلوچستان کیلئے ایک خصوصی پیکیج کی ضرورت ہے اور سلنڈکے ذریعے گیس کی فراہمی اس وقت قبل عمل حل ہے۔نوشکئی اور اس کے قرب وجوار میں گیس کنکشن کی فراہمی کیلئے اقدامات اٹھانے پر زور دیتے ہوئے کمیٹی نے علاقے کا سروے کرنے کی ہدایات دیں۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ نوشکئی اور اس کے قریبی علاقوں میں 1662 صارفین گیس کی سہولت سے مستفید ہو رہے ہیں اور مزید 160 درخواستیں زیر غور ہیں۔ قدرتی گیس کی قیمتوں کو آر ایل این جی کے ساتھ یکجا کرنے کے معاملے پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اس سے خیبر پختونخواہ، بلوچستان اور سندھ کی صنعتوں کو نقصان ہو گا۔انہوں نے کہا کہ ویٹڈ شرح کا فارمولا باقی صوبوں کے مفاد میں نہیں اور اس کیلئے مناسب حل نکالنے کی ضرورت ہے۔ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز نعمان وزیر خٹک، ڈاکٹر جہانزیب جمال دینی، شمیم آفریدی، بہرامند تنگی، میر محمد یوسف بادینی، میر کبیر احمد محمد شاہی، شیری رحمان اور محمد عثمان خان کاکڑ کے علاوہ سیکرٹری پیٹرولیم اسد حیا الدین، چیئر پرسن اوگرا، ایس ایس جی سی اور ایس این جی پی ایل کے سربراہان و دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔