سپریم کورٹ کا خواتین کے مقدمات میں خاتون آئی او سے تفتیش یقینی بنانے کا حکم
اسلام آباد( خصوصی رپورٹر ) سپریم کورٹ نے خواتین کے مقدمات میں خاتون آئی او سے تفتیش یقینی بنانے کا حکم دیدیا سپریم کا آئی جی پنجاب کو ایس او پیز کا اردو ترجمعہ تمام تر ایس ایچ او زتک پہنچانے اور ایس او پی تمام تھانوں میں آویزاں کرانے کا بھی حکم دیا ہے۔ سپریم کورٹ میں بابر نامی ملزم کی ضمانت قبل از گرفتاری کی سماعت جسٹس قاضی فائیز عیسی کی سر برا ہی میں دو رکنی بینچ نے کی کیس سماعت کے دوران ایس پی کی جانب سے آئی جی کیلئے صاحب کا لفظ استعما ل کرنے پر جسٹس قاضی فائیز عیسی نے بر ہمی کا اظہا ر کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آئی جی صاحب کوئی نہیں ہوتا آئی جی صرف آئی جی ہوتاہم نے 1947 میں آزادی حاصل کر لی تھی پولیس ابھی تک انگریز کے دور میں ہے دنیا میں کہیں آئی جی کو آئی جی صاحب نہیں کہا جاتا، پولیس اپنی ذہنیت تبدیل کرے اور غلامیت سے نکل جائے، جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کیس میں خاتون کی بجائے مرد سے تحقیقات کروانے پر بھی بر ہمی کا اظہار کرتے ہوے کہا ایس او پی کے مطابق خواتین کے مقدمات میں خاتون آفیسر تفتیش کر سکتی، وکیل نے موقف اپنایا کہ گجرانوالہ میں خاتون کو مبینہ طور پر اغواء کے بعد زناء کے مقدمے میں مرد آئی اوسے تفتیش کرائی گئی،مرد کی تفتیش پر عدالت نے سوال اٹھا تو ایس پی نے آئی کو کو شوکاز نوٹس جاری کیاجس پر جسٹس قاضی فائیز عیسی نے کہا کیا ایس پی اپنے ماتحت جسکو وہ خود تعینات کرتا شوکاز نوٹس جاری کر سکتا سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ ایس پی شوکاز نوٹس نہیں جاری کر سکتا۔شوکاز نوٹس واپس لے لیں گے،جس پر سپریم کورٹ نے مرد آئی او مقرر کرنے پر متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او کیخلاف کارروائی کا حکم دیدیااور گجرانولہ میں خلع کے بعد اغواہ کی جانے والی خاتون کی درخواست نمٹا دی۔