کامران کی بارہ دری کی نا گفتہ بہ
مکرمی !لاہور میں دریائے راوی کی سنگ صدیوں پرانی خوبصورت یادگار کامران کی بارہ دری اپنی پوری شان و شوکت کے ساتھ موجود ہے۔ جس کو تھوڑی محنت کر کے ایک شاندار ’پکنک سپاٹ‘ اور ’ٹورسٹ سپاٹ‘ بنایا جا سکتا ہے۔ فی الوقت کامران کی بارہ دری کی حالت نہایت نا گفتہ بہ ہے۔اس کو نکلنے والے دونوں راستے خانہ بدوشوں کی بسائی بستیوں کی لپیٹ میں ہیں جنہوں نے اسے غلاظت کا ڈھیر بنا دیا ہے۔ کامران کی بارہ دری کی پرشکوہ عمارت کا ماحول بھی نہایت غلیظ اورغیر محفوظ ہے۔ اس ضمن میں حکومت پنجاب، حکومت پاکستان، PHA، والڈ سٹی اٹھارٹی لاہوراور محکمہ اثار قدیمہ سے گزارش ہے کہ اس شاندار عمارت کو ایک بہترین ’پکنک سپاٹ‘ اور ’ٹورسٹ سپاٹ‘ بنانے کیلئے اس کے سب راستوں پر سکیورٹی کابہترین انتظام کیا جائے،بارہ دری اور اس کے احاطہ کو جدید انداز میں خوبصورت بنایا جائے۔ بارہ دریاوراس کے احاطہ کی صفائی کے لئے خصوصی انتظامات کئے جایئں، ارد گرد موجود خانہ بدوش بستیاں ختم کی جایئں جن کی موجودگی میں سیاحوں کو وہاں کسی صورت نہیں لایا جا سکتا، ایک خوبصورت کیفے ٹیریا بنایا جائے ۔ گریٹر اقبال پارک کی طرح بارہ دری اور ملحقہ علاقے کو ایک ’کمپاونڈ‘ کی شکل دی جائے تاکہ اس تاریخی جگہ کو شاندار اور خوبصورت بنا کر اسے پرکشش بنایا جا سکے۔ اس کے علاوہ دریائے راوی پل پر صدقہ گوشت کی فروخت پر پابندی لگائی جائے جس کی وجہ سے دریا میں گندے گوشت اور پلاسٹک بیگ کی گندگی کا موجب ہیں۔(محمد عرفان ملک لاہور)