اسلامی فلاحی ریاست کے فلسفے پر یقین رکھتا ہوں ,اداروں کو مضبوط کرنے کا مطلب اداروں میں میرٹ لانا ہوتا ہے :عمران خان
پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے کہا کہ اسلامی فلاحی ریاست کے فلسفے پر یقین رکھتا ہوں ,تحریک انصاف اقتدار میں آکر سب سے پہلے اداروں کو مضبوط کرے گی ,اداروں کو مضبوط کرنے کا مطلب اداروں میں میرٹ لانا ہے, جب میرٹ آتی ہے تو ادارے مضبوط ہوتے ہیں ,خیبر پختونخوا میں پولیس کو ٹھیک کرنا مشکل ترین کام تھا کیونکہ پولیس دہشتگردوں سے اپنے آپ کو بچا رہی تھی, فرنٹ لائن سٹیٹ کی دہشتگردی میں اب تک 1200پولیس اہلکار شہید ہو چکے ہیں ،بادشاہ ٹیکس کے پیسے کا غلط استعمال کرتا ہے،عمران خان نے ایک بار پھر یہ دعوی کیا کہ انہیں سینیٹ کے ایک ٹکٹ کیلئے 40 کروڑ روپے کی پیشکش ہوئی ۔پیرکو اسلام آبادمیں وکلا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ دہشتگردی کے باعث سارا قانون مجروح ہو گیا تھا اب وہاں کسی قسم کی سیاسی مداخلت نہیں، این ٹی ایس سسٹم پر بھرتیاں ہوتی ہیں۔ ناصر درانی نے ایک سال میں پانچ ہزار پولیس والوں کو نکالا اور سسٹم بہتر بنایا آج وہاں پولیس مثال بن چکی ہے، خیبر پختونخوا میں دہشتگردی اور جرائم کو کامیابی سے ختم کیا، پنجاب میں جب تک رائیونڈ سے حکم نہ ملے تھانیدار کا بھی تقرر نہیں ہوتا۔جسطرح ہم نے خیبر پختونخوا میں پولیس کو ٹھیک کیا ہے اسی طرح سارے ادارے ٹھیک ہو سکتے ہیں، جان و مال کی حفاظت کے لیے پولیس اور عدل و انصاف ضروری ہوتا ہے ۔بچوں کو سرکاری سکولوں میں اچھی تعلیم ملنی چاہیے۔ طبی سہولیات کی فراہمی شہریوں کی بنیادی ضروریات ہیں۔ کہتے ہیں جمہوریت ہے ،جمہوریت میں لوٹ مار اور کرپشن نہیں ہوتی، جمہوریت میں ترقیاتی کاموں کا بجٹ کا تعین ایم این ایز نہیں کرتے۔ عمران خان نے کہا کہ میرے ذاتی رول ماڈل علامہ اقبال اور سیاسی رول ماڈل قائد اعظم ہیں ،علامہ اقبال گزشتہ صدی کے سب سے ذہین شخص تھے ،علامہ اقبال کی اسلام سے متعلق فکر انقلابی تھی۔عمران خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی اقتدار میں آئی تو ان کا سب سے پہلا کام ریاستی اداروں کو ٹھیک کرنا ہوگا۔ جمہوریت میں ادارے ہوتے ہیں، احتساب ہوتا ہے، اقتدار میں آکر سب سے پہلے اداروں کو مضبوط کریں گے۔جمہوریت میں بجٹ ہوتا ہے، وزیراعظم اور وزیراعلی کے پاس صوابدیدی فنڈ نہیں ہوتا۔ میں سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف ہوں اور اسلامی فلاحی ریاست پر یقین رکھتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ ملک پلوں یا سڑکوں سے نہیں بنتے بلکہ تعلیم سے بنتے ہیں۔ پنجاب میں اس وقت تک کچھ نہیں ہوتا جب تک رائے ونڈ سے حکم جاری نہ ہو، رائے ونڈ کے حکم کے بغیر کوئی ایس ایچ او بھی تعینات نہیں ہوسکتا۔ بادشاہ ٹیکس کے پیسے کا غلط استعمال کرتا ہے، جمہوریت میں ایسا نہیں ہوتا۔ کس نے اجازت دی کہ عوام کا پیسہ اس طرح خرچ کریں۔عمران خان نے ایک بار پھر یہ دعوی کیا کہ انہیں سینیٹ کے ایک ٹکٹ کیلئے 40 کروڑ روپے کی پیشکش ہوئی۔