یکم اپریل سے قبل کپاس کی کاشت پر مکمل پابندی عائد
لاہور(نیوزرپورٹر)محمد محمودسیکرٹری زراعت پنجاب نے کہا ہے کہ زرعی ماہرین اور سائنسدانوں کی مشاورت اور سفارشات کی روشنی میںیکم اپریل سے قبل کپاس کی کاشت پر مکمل پابندی عائدکی گئی ہے اور اس سلسلہ میں دفعہ 144کا نفاذ عمل میں لایا جارہا ہے تاکہ کپاس کی اگیتی کاشت پر پابندی پر مکمل عمل درآمد کرایا جاسکے۔دفعہ144 کااطلاق کپاس کی کاشت کے اضلاع میں ہوگا۔سیکرٹری زراعت پنجاب نے کہا کہ کپاس کی اگیتی کاشت پر پابندی لگانے کا مقصد آئندہ فصل کو گلابی سنڈی کے ممکنہ نقصانات سے محفوظ رکھناہے۔کیونکہ اگیتی کاشتہ فصل گلابی سنڈی کیلئے خوراک اور اس کی افزائش نسل کی آماجگاہ کا کام کرتی ہے جو موسمی فصل کی پیداوار اور کوالٹی دونوں کو بری طرح متاثر کرتی ہے۔ انہوں نے بتایاکہ درجہ حرارت میں اضافہ سے گلابی سنڈی کے پروانوںکی تعداد میں اضافہ ہوجاتا ہے۔پروانوں سے نکلنے والے انڈوں اور سنڈیوںکو کنٹرول کرنے کیلئے زرعی زہروں کے استعمال پرکثیر وسائل وزرمبادلہ ضائع ہوتاہے۔اس اقدام سے جہاں کپاس کیڑوں کے حملے سے محفوظ رہنے کے امکانات قوی ہوں گے وہاں ادویات کے استعمال میں کمی واقع ہوگی جس سے ماحولیاتی آلودگی میں بھی کمی ہوگی اور انسانی صحت بھی ادویات کے نقصان سے محفوظ رہے گی ۔ انہوں نے کہا کہ توانائی کے غیر ضروری ضیاع کو کم کرنے کیلئے صوبہ بھر میں ٹیوب ویلز کا انرجی آڈٹ کیا جا رہا ہے۔ زرعی ٹیوب ویل کے انرجی آڈٹ کے سلسلہ میں دیئے گئے اہداف کے حصول کو یقینی بنایا جائے گا۔ پنجاب میں ٹیوب ویلز کی تعداد ایک ملین سے زیادہ ہے جس میں سے ایک لاکھ 20 ہزار کے قریب بجلی سے چلنے والے ٹیوب ویلز ہیں۔ چونکہ فصلوں کی مطلوبہ ضرورت کے پیش نظر دستیاب نہری پانی بہت کم ہے اس کمی کو پورا کرنے کیلئے بارش کے علاوہ بڑا ذریعہ زیرزمین قدرتی پانی ہے جسے ٹیوب ویلوں کی مدد سے نکال جاتا ہے۔ زرعی انجینئرنگ کو ٹیوب ویلز کے انرجی آڈٹ کا ٹاسک سونپا گیا جس کے تحت اسسٹنٹ ایگریکلچر انجینئر (ویل ڈرلنگ) کی سرپرستی میں ماہانہ ہر ضلع میں کم سے کم 15 عدد ٹیوب ویلز کا معائنہ اور انرجی آڈٹ بلا معاوضہ کیا جا رہا ہے۔