’’ فصلِ مونگ کی کاشت‘‘
مونگ کو سائنسی زبان میں (Vigna radiata)کہتے ہیں۔پاکستان میں مونگ کا اِستعمال زیادہ تر ناشتے میں کیا جاتا ہے اور اِس کے بے پناہ فوائد ہیں ۔ طبی لحاظ سے دیکھا جائے تو یہ دال تمام دالوں سے زیادہ زود ہضم ہے ۔ اِس میں وٹامِن اے اور سی کثیر مقدار میں پائے جاتے ہیں جبکہ اِس کے علاوہ اِس میں فولاد ، کیلشیم بھی کافی مقدار میں ہوتے ہیں۔ چھِلکے سمیت اِس کا اِستعمال زیادہ موزوں ہے بانسبت بغیر چھلکے کے۔ معدہ اور دِل کو تقویت بخشنے کے ساتھ ساتھ یہ نزلہ اور سر درد کے لیئے بھی مْفید سمجھا جاتا ہے ۔ علاوہ ازیں یہ فصل زرعی لحاظ سے بھی بہت اہمیت کی حامل ہے ، کیونکہ یہ پھلی دار فصل یعنی کہ Leguminous Cropہے اس لیئے اس میں نائٹروجن پکڑنے کا عمل ہوتا ہے جو کہ زمینی تندرستی کے لیئے نہایت موزوں ہے۔
کاشت کے حوالے سے بات کی جائے تو اِسے تقریباٌ پنجاب بھر میں کیا جا سکتا ہے ، مگر اِس کی کاشت زیادہ تر لیہ اور بھکر میں ہوتی ہے۔ بہتر اْگا ئوکے لیئے اِس فصل کو میرا سے ہلکی میرا زمیں در کار ہورتی ہے جبکہ کلراٹھی اور بھای میرا زمینیں اِس فصل کی کاشت کے لیئے موزوں نہیں۔
اِس فصل کو سال میں دو مرتبہ کاشت کیا جاتا ہے ، بہاریہ فصل اور موسمی فصل۔بہاریہ فصل کی بات کی جائے تو اِس کی کاشت کو فروری کے مہینے میں یقینی بنا لیں کیونکہ اگر کاشت میں تاخیر کی گئی تو دانے بننے پر موسم سخت گرم ہوگا جوکہ مونگ کے دانوں کے لیئے نقصان دہ ہے۔ جبکہ موسمی کاشت گندم کے بعد مئی سے جولائی میں ہوتی ہے مگر، بہاریہ فصل موسمی فصل کی نِسبت زیادہ کامیاب اِس لیئے ہے کیونکہ فروری کاشتہ فصل پر کیڑوں اور بیماریوں کا حملہ کم ہوتاہے نیز اِس فصل کو موسمی تغیرات کا سامنا بھی کم کرناپڑتا ہے اِس لیئے بہاریہ فصل کی پیداوار زیادہ آتی ہے بانِسبت موسمی فصل کے۔ موجوہ مْلکی زراعت میں گندم کا رواج زیادہ ہونے کی وجہ سے فروری میں بہاریہ مونگ کی کاشت کے لیئے بہت کم خالی رقبہ دستیاب ہوتا ہے اِس لیئے بہت سے کاشتکار فصلِ مونگ کی مْنافع بخش پیداوار سے کِسی حد تک محروم رہتے ہیں۔ جبکہ اِسی وجہ سے ہمارے پنجاب میں مونگ کی کاشت زیادہ نمایاں نہیں۔
ایک اور اہم بات یہ کہ اِس فصل میں پانی کی قِلت برداشت کرنے کی کافی صلاحیت موجود ہوتی ہے اِس وجہ سے اِس فصل کو بارانی علاقوں میں بھی کامیابی سے کاشت کیا جا سکتا ہے ۔ اچھی پیداوار کے لیئے ٹیوب ویل کی بجائے نہری پانی کو تر جیح دی جا ئے تو زیادہ بہتر ہے ۔ جبکہ وسطی پنجاب کے آبپاش علاقوں میں فصلِ مونگ کو تین سے چار مرتبہ تک آبپاشی کی ضرورت ہوتی ہے۔ آبپاشی کا وقت اور ترتیب ایک اہم عمل ہے اگر اِس کو بہتر انداز سے مینج کر لیا جائے تو پیداوار بڑھ سکتی ہے۔
جڑی بوٹیوں بارے اہم بات یہ ہے کہ بہاریہ مونگ میں باتھو، جنگلی پالک ، دْمبی سِٹی اور کْرنڈ زیادہ نْمایاں ہیں۔ اِن کی تلفی کے لیئے کاشتی طریقوں کے ساتھ ساتھ زہروں کا اِستعمال بھی عہد حاضر میں مجبوری بن چکا ہے۔ اِس فصل پر پینڈی میتھلین زہر، ڈوآل گولڈ کے مْقابلے میں زیادہ محفوظ پایا گیا ہے۔ خْشک وتر پر سپرے کی صورت میںزہر کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔ سپرے کے بعد اگر بارِش ہو جائے تو چھٹے سے کاشتہ فصل کے لیئے تباہ کْن ثابِت ہو سکتی ہے جبکہ موسم اگر سازگار رہے تو جڑی بوٹی مار سپرے بہت مْفید ثابِت ہوتے ہیں۔ جڑی بوٹیاں کِسان کی دْشمن ہوتی ہیںکیونکہ اِن کی وجہ سے فصل کی پیداوار میں تقریباٌ 50فیصد تک کمی واقع ہو سکتی ہے۔