پاکستان سپر لیگ: کرپشن سکینڈل نے بورڈ کے متعلقہ حکام کو سخت ایکشن لینے پر مجبور کر دیا
لاہور(حافظ محمد عمران/نمائندہ سپورٹس) متحدہ عرب امارات میں پاکستان سپر لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے آغاز میں کرپشن سکینڈل کے بعد کرکٹ بورڈ کے سیکیورٹی اینڈ ویجیلنس ڈیپارٹمنٹ نے نئی گائیڈ لائن جاری کی ہے۔ کرپشن سکینڈل نے بورڈ کے متعلقہ حکام کو سخت ایکشن لینے پر مجبور کر دیا ہے۔ ذرائع کیمطابق سیکیورٹی اینڈ ویجیلنس ڈیپارٹمنٹ نے کرپشن کو قابو کرنے اور حالیہ سکینڈل کے مرکزی کرداروں تک پہنچنے کے لیے نئی منصوبہ بندی کی ہے۔ اس سلسلہ میں سب سے پہلے لیگ میں شامل کھلاڑیوں سے تفتیش کی جائیگی۔ دوسرے مرحلے میں فرنچائز مالکان سے انکے اثاثوں مصروفیات کے بارے سوالات کیے جائیں گے۔ تیسرے اور آخری مرحلے میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے ٹاپ آفیشلز اور پی ایس ایل سے منسلک افراد سے بھی تحقیقات کی جائیں گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے پروٹوکول کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ کے سیکیورٹی اینڈ ویجیلنس ڈیپارٹمنٹ نے متحدہ عرب امارات میں فکسنگ سکینڈل سامنے آنے کے بعد کھلاڑیوں کو " وائٹ" "گرے" اور "بلیک" کی تین کیٹگریز میں تقسیم کر دیا ہے۔ مصدقہ ذرائع کیمطابق ابتدائی تحقیقات میں کچھ کرکٹرز " گرے" کیٹیگری میں شامل ہیں۔ کچھ کرکٹرز تفتیش میں کلئیر ہونے کے بعد وائٹ قرار دیے گئے ہیں جبکہ گرے کیٹیگری میں شامل مشکوک کھلاڑیوں سے مزید تفتیش کی جائیگی۔ جن کھلاڑیوں کے بارے میں ٹھوس ثبوت اور شواہد ہونگے بلیک لسٹ کرنے کیبعد انکے مستقبل کا فیصلہ کیا جائیگا۔ اس طریقہ کار پر لیگ میں شامل فرنچائز مالکان، پی سی بی کے اعلی عہدیداروں اور پاکستان سپر لیگ کی اعلی انتظامیہ کو بھی شامل تفتیش کیا جائیگا۔بلا تفریق سب کے اثاثوں، کاروبار اور ذرائع آمدن کے حوالے تفتیش کی جائیگی۔ ذرائع کا کہنا ہے ابتدائی تحقیقات میں کرکٹرز کی مشکوک افراد سے رابطوں کی تصدیق تو ہوئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے یہ سخت فیصلہ پاکستان سپر لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے آغاز میں فکسنگ سکینڈل سامنے آنے اور کھلاڑیوں کی مشکوک سرگرمیوں میں ملوث ہونیکے کی مصدقہ اطلاعات پر کیا گیا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کا اینٹی کرپشن یونٹ شرجیل خان اور خالد لطیف کو وطن واپس بھجوا چکا ہے جبکہ متحدہ عرب امارات میں میں موجود فاسٹ بولر محمد عرفان، لیفٹ آرم سپنر ذوالفقار بابر، بلے باز شاہ زیب حسن سمیت دیگر کھلاڑیوں سے بھی تفتیش کی گئی ہے۔