چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو شبر زیدی نے کہا ہے کہ ہمارے تاجروں سے معاملات طے پا گئے ہیں۔تاجروں کی تمام تنظیموںسے بات کی اور ایک بڑا معاہدہ طے پا گیا ہے جس میں شناختی کارڈ کی شرط کو لازم کرنا ہے جسے جنوری سے شروع کر دیا جائے گا۔
تاجر قومی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔پاکستان میں تاجروں اور کاروباری لوگوں کی تعداد کروڑوں میں نہیں تو کروڑ سے تو ہرگز کم نہیں ہے مگرٹیکس دہندگان کی تعداد 25 لاکھ کے قریب ہے۔ پاکستان کا قانون ہے کہ اگر کسی شخص کے پاس ایک ہزار سی سی کی گاڑی ہو اور 5 سو گز کا مکان ہو۔ اس نے ریٹرن فائل کرنی ہے اس کاآمدنی سے کوئی تعلق نہیں۔اس قانون پر کتنے لوگ عمل کرتے ہیں؟ اس میں صرف شہریوں ہی کو موردِ الزام نہیں ٹھہرایا جا سکتا،زیادہ قصور ٹیکس وصول کرنے والے اہلکاروں کا ہے۔مذکورہ قانون پر عمل کرنیوالے کیلئے کرپٹ اہلکار غیر قانونی ہتھکنڈے اختیار کرتے ہوئے عذاب بن جاتے ہیں۔یہی حالت عام ٹیکس گزاروں کی بھی کی جاتی ہے۔حکومت کی طرف سے ایسی پالیسیاں سامنے آئیں جن سے تاجروں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہو تو یقینا لوگ برضا و رغبت ٹیکس ادا کریں اور انکی تعداد میں آج بھی کئی گنا اضافہ ہو سکتا ہے۔سسٹم میں اب اصلاح سے ٹیکس کلیکشن میں اضافہ ہوا ہے جس سے پاکستان کی معاشی حالت بہتری کی جانب گامزن ہے۔شبر زیدی کہتے ہیں کہ ہم نے معاشی سطح پر ایسے اقدامات اٹھائے ہیں جو پاکستان کی 40 سے 50 سالہ تاریخ میں نہیں کیے گئے ہوں گے۔ ایکسپورٹ میں اضافہ ہو رہا ہے اور معیشت استحکام کی جانب گامزن ہے۔ نان ٹیکس ریونیو میں بھی زیادہ اضافہ ہوا ہے،ہم سیلز ٹیکس میں شناختی کارڈ کی شرط کو لازم رکھنا چاہتے ہیں، اس سے معیشت میں استحکام ہو گا۔تاجروں کیساتھ شناختی کارڈ کی شرط وجہ تنازعہ اور ہڑتالوں و احتجاج کا سبب بنی تھی۔اگر تاجروں کیساتھ اس حوالے سے حکومت کے معاملات طے پا گئے ہیں تو بڑا خوش آئند امر ہے۔حکومت معیشت کو دستاویزی شکل دینا چاہتی ہے ،یہ مقصد بھی متعلقہ سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے کر حاصل کرنے کی کوشش کی جانی چاہیے۔
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024