مراد سعید نے دعویٰ کیا ہے کہ ن لیگ کے 7 رہنماؤں نے ان سے این آر او مانگا، جس رہنما نے سب سے پہلے رابطہ کیا وہ آج بھی ایوان میں موجود ہے، اگر کہیں تو سب کے نام بتانے کے لیے بھی تیارہیں۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے مراد سعید نے (ن) لیگی اراکین کی جانب سے این آر او کے لیے رابطہ کیے جانے کے بیان پر اپوزیشن کی جانب سے ان افراد کے نام لیے جانے کا کہا گیا جس پر انہوں نے کہا این آر او کے لیے سب سے پہلے جس نے رابطہ کیا وہ اس وقت ایوان میں موجود ہے۔مراد سعید نے ایک اور دعویٰ کیا کہ (ن) لیگ کے دور کے پراجیکٹ سے 46 کروڑ کی ریکوری کرلی ہے، جس بے دردی سے ملک کو لوٹا گیا ہمارا عزم ہے ریکوری کرینگے، جن لوگوں نے پیسہ لوٹا، انہیں جیلوں میں بھی ڈالیں گے، اب ایسی پالیسیز بنائی ہیں کہ کوئی قوم کا پیسہ لوٹ کر نہ لے جاسکے، اس سلسلے کو بند ہونا چاہیے، جس نے بھی لوٹا ہے سب کا احتساب ہوگا۔انہوں نے کہا کہ قوم کے ٹیکس کے پیسے کی حفاظت کرنا ہمارا اولین فرض ہے، جو ٹیکے گزشتہ حکومت نے عوام کو لگائے وہ پیسے واپس لے کر آرہے ہیں۔وزیر مملکت نے اسمبلی میں ایک علامتی قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا ایوان میں ایک قرارداد لایا ہوں کہ جس نے قوم کا ایک پیسا بھی لوٹا اس کے اثاثے ڈی چوک پر نیلام کیے جائیں اور قوم کا پیسہ لوٹنے والوں کو ڈی چوک پر پھانسی بھی دی جائے۔اس موقع پر اپوزیشن ارکان نے مطالبہ کیا کہ علیمہ خان سے احتساب شروع کیا جائے جس پر مراد سعید نے حامی بھری اور کہا کہ بالکل شروع کیا جائے۔وزیر مملکت برائے مواصلات مراد سعید نے کہا کہ جب بھی ایوان کی کارروائی شروع ہوتی ہے تو اپوزیشن لیڈر آتے ہیں اور ایک ہی سوال ہوتا ہے ہم پر الزام کیا ہے، نیب اور اداروں پر تنقید ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ شاہد خاقان کہتے ہیں ان پر اور ان کی حکومت پر کوئی الزام نہیں ، کیا کیا صاف پانی بڑا اسکینڈل نہیں؟ کیا آشیانہ، ملتان اور راولپنڈی میٹرو بڑا اسکینڈل نہیں؟۔وزیر مملکت مواصلات مراد سعید نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آج جس طرح سے ایوان کی کارروائی آگے بڑھ رہی تھی تو سوچ رہے تھے آج قانون سازی ہوگی، ہم توقع کر رہے تھے کہ آج ایوان میں عوامی مسائل اٹھائے جائیں گے، کیا اپوزیشن کرپشن سے متعلق اس قرارداد سے اتفاق کرتی ہے ؟ انہوں نے کہا میں کیسز آگے ضرور بھجواؤں گا اور تمام فائلیں دوں گا، میں نے تمام منصوبوں کا فرانزک آڈٹ کرایا، آڈٹ پیراز کاحوالہ نہیں دیا۔