اپوزیشن میں سب انتقام کی زد میں آ رہے ہیں ایسا نہ ہو قومی اسمبلی کا اجلاس اڈیالہ جیل میں کرنا پڑ جائے:اپوزیشن کی حکومت اور نیب پرتنقید
قومی اسمبلی کی بڑی جماعت پاکستان مسلم لیگ ن نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف ، خواجہ سعد رفیق کی گرفتاریوں کی طرح قائد ایوان عمران خان، علیم خان، پرویز خٹک اور دیگر زیر تفتیش حکومتی ارکان کی بھی گرفتاریوں کا بھی مطالبہ کر دیا یکطرفہ احتساب کے باوجود بھی یہ حکومت نہیں چلا سکیں گے سب کو جیل میں ڈال دیں جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی نے کہا ہے کہ اپوزیشن میں سب انتقام کی زد میں آ رہے ہیں ایسا نہ ہو قومی اسمبلی کا اجلاس اڈیالہ جیل میں کرنا پڑ جائے۔ بُدھ کو سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی کی ذمہ داری تھی کہ وہ 11دسمبر کو ہی خواجہ سعد رفیق کی گرفتاری سے ایوان کو آگاہ کرتے۔ انہیں قومی اسمبلی کا اجلاس جاری تھا کہ گرفتار کر لیا گیا ۔نیب کو اپوزیشن کو دبانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ آئیں میری حکومت سے احتساب شروع کریں ۔ احتساب کو انتقام کے لیے استعمال کرنے پر جمہوریت اور پارلیمینٹ کی بالادستی خطرے میں ہے۔ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کا 64دنوں کا ریمانڈ لیا گیا تھا اتنا تو قاتل کا ریمانڈ نہیں لیا جاتا ۔ ہم پارلیمینٹ کی بالا دستی آزادی و خودمختاری کی بات کرتے ہیں مگر اس قسم کے معاملات سے پارلیمینٹ کی بالادستی پر شکوک و شبہات پیدا ہو رہے ہیں ۔ بدنصیبی ہے کہ نیب کو اپوزیشن کو خوفزدہ کرنے وفاداریاں تبدیل کرنے اور اپنی بات منوانے کیلیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ نیب وہ قانون ہے جو انسانی حقوق کے بھی اور اسلامی تعلیمات کے بھی منافی ہے ۔ سب ارکان کے دفاع کی بات کر رہا ہوں سب کی عزت کی بات کررہا ہوں کسی پر الزام ہے تو ضرور کاروائی کریں مگر ریفرنس دائر ہونے اور چلنے سے قبل میڈیا ٹرائل کیوں؟ہم احتساب سے نہیں گھبراتے نہ بھاگنے والے ہیں۔ چیئرمین نیب اور ڈی جی نیب ارکان پارلیمینٹ کے نام لیکر ان کی ہتک اور تضحیک کر رہے ہیں جس سے عام آدمی واقعی انہیں مجرم سمجھ سکتے ہیں۔ آئین کی شق 10فیئر ٹرائل کے حق کو تسلیم کرتا ہے مگر جب اس معاملے کو اس قدر پھیلا دیا جائے گا تو انصاف کہاں ملے گا ثبوت کوئی نہیں ہیں ۔ارکان کو بدنام ضرور کیا جا رہا ہے ۔آئیں دونوں طرف یہ طریقہ کار اختیار کریں ۔ قائد ایوان عمران خان پر بھی ہیلی کاپٹر کیس میں تفتیش ہو رہی ہے اپوزیشن لیڈر کی طرح قائد ایوان کو بھی گرفتار کر لیں ۔ علیم خان پر EOBIکے حوالے سے الزامات ہیں 207ارب روپے کا معاملہ ہے انہیں بھی گرفتار کریں ۔ علیمہ خان پر بھی الزام ہے انہیں گرفتار کریں ۔ سپیکر پنجاب اسمبلی پر بھی الزام ہے انہیں بھی گرفتار کریں وزیر دفاع پر بھی مالم جبہ کا معاملہ ہے جہانگیر ترین بھی آزاد پھر رہے ہیں بابر اعوان کے خلاف ریفرنس دائر ہو چکا ہے یہاں احتساب آکر کیوں رک جاتا ہے کرپشن ہو ضرور پکڑیں یکطرفہ کاروائیاں ہو رہی ہیں جو کہ پارلیمینٹ اور جمہوریت کے حق میں نہیں ہے۔ سپیکر اس ہائوس کے محافظ ہیں فوج عدلیہ سب تحفظ فراہم کرتے ہیں ۔ ہم انصاف مانگتے ہیں ہراساں نہ کریں۔ کسی کو جیل دکھا کر اپنی بات منوانے کی کوشش نہ کریں ۔ نواز شریف 200عدالتی پیشیاں بھگت چکے ہیں کوئی ہے جس کی اتنی پیشیاں ہوئی ہوں۔ میں اپنی کابینہ کا ذمہ دار ہوں۔ شرم کریں اپوزیشن لیڈڑ خ 64روز کا ریمانڈ لیا کوئی مقدمہ نہ بن سکا۔یہ ضرور کابینہ میں 20منٹ کے امتحان میں پاس ہو گئے ہیں مگر ملک پر حرف آرہا ہے پارلیمینٹ کی بالادستی کو ختم کیا جا رہا ہے ۔پنجاب اسملبی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کا ECLمیں نام نہیں ہے ایئر پورٹ پر ایف آئی اے نے روک لیا۔ جب کہ کابینہ کی منظوری کے بغیر کسی کا نام ECL میں نہیں ڈالا جا سکتا ان معاملات کو سنجیدگی سے لیں اس سے زیادہ پرویز مشرف نے ہمارے خلاف کیا تھا سب سے اب تک کے اثاثوں کے حسابات کا پوچھا جائے ۔ ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے کہا کہ سب قابل احترام ہیں انہوں نے ایوان کو ضابطہ کار کے تحت رکن قومی اسمبلی خواجہ سعد رفیق کی 11دسمبر کو نیب لاہور کی طرف سے گرفتار سے بھی آگاہ کیا۔ شاہدخاقان عباسی نے کہا کہ کیا کوئی ہے جواب دینے سننے والا ہے۔ اس ہائوس کو تحفظ نہ دے سکے تو اپوزیشن میں ایک ایک کر کے سب کو گرفتار کر لیا جائے گا سب کو جیل میں ڈال دیں یہ ملک کو نقصان پہنچا رہے ہیں سب کی عزت کی بات کر رہا ہوں آئیں تمام ارکان کا احتساب کریں سب پیش ہوں جب سے سیاست میں آئے جواب لیا جائے کیا کیا پاس ہے ۔ جو سلوک نواز شریف، شہباز شریف ، خواجہ سعد رفیق کے ساتھ روا رکھا گیا وہی سلوک نیب کی تفتیشں میں قائد ایوان اور دیگر کے ساتھ کیوں نہیں ہوتا ۔دوسری طرف احتساب شروع کردیں کابینہ کے 70فیصد ارکان جیل میں نہ ہوں تو میں ذمہ دار ہوں ۔ احتساب نہیں بلکہ تباہی کے راستے پر ہیں۔ توقیر صادق پر 400ارب روپے کی کرپشن کا الزام لگا سات سال ہو گئے کچھ نہیں ہوا۔ بیوروکریسی کا م چھوڑ چکی ہے کہ کل کو نیب کی اوٹ پٹانگ باتوں کا جواب دینا پڑے گا ۔ کسی کی ذات کا معاملہ نہیں ہے سارے پارلیمینٹ کی بات کر رہا ہوں ہم سب کو جیل میں ڈال دیں پھر بھی حکومت نہیں چل سکے گی۔نیب وہ کالے قانون جسے ہم ختم نہ کر سکے آپ ہی جنوری 2019سے اسے ختم کر لیں بیشک اس سے پہلے اس کو ہم پر لاگو کر لیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سید نوید قمر نے کہا کہ خواجہ سعد رفیق کی گرفتاری کا اعلان 11دسمبر کو ہی ایوان میں ہونا چاہیے تھا گرفتار ایم این اے کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے جائیں۔ ادھر والے تو سب انتقام کی زد میں ہیں ایسا نہ ہو اڈیالہ جیل میں اجلاس کرنا پڑ جائے۔ انہوں نے کہا کہ بلاول سے وہ سوالات کیے جا رہے ہیں جب وہ ایک سال کے تھے اصل مقصد بدنام کرنا ہے کہ اتنا کچرا پھینکو کوئی تو لگ جائے گا ایسا تو مارشل لاء میں بھی نہیں ہوتا تھا ۔ وعدہ معاف گواہ بنائے جا رہے ہیں ۔صرف اپوزیشن کو نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔ملک کو نقصان پہنچاتے ہوئے انتشار پھیلا رہے ہیں۔ احتساب نہیں بلکہ انتقام کی تاریخ ہے کہ سیاستدانوں کو قابو کیا جائے۔ ان کو معلومات ہونا چاہیے یکطرفہ احتساب سے نشانہ بننے والے کے ہمدردی بڑھتی ہے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا کہ نیب کی کن کن چیرہ دستیوں کی بات کروں احتساب کے نام پر اپوزیشن کا شکار کیا جا رہاہے۔ اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کرتا ہوں۔