پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما و سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ احتساب سے گھبراتے نہیں لیکن انصاف ہوتا نظر نہیں آرہا ہے، اپوزیشن لیڈر کو گرفتار کیا گیا لیکن آج تک کیس نہیں بن سکا، ہم احتساب کے حق میں ہیں، ہماری حکومت سے شروع کریں، ہم انصاف مانگتے ہیں، حمزہ شہباز اپوزیشن لیڈر ہیں، انہیں باہر جانے سے روک دیا گیا لیکن ان کا نام بھی ای سی ایل میں نہیں ہے، زلفی بخاری کا نام ای سی ایل میں ہونے کے باوجود وزیراعظم نے انہیں عمرے پر ساتھ لے گئے، سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری کئے جائیں۔بدھ کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کو گرفتار کیا گیا اور آج تک کیس نہیں بن سکا، اپوزیشن کو دبانے کے لیے احتساب کے ادارے استعمال کیے جا رہے ہیں، ہم احتساب سے نہں گھبراتے لیکن انصاف ہوتا نظر آنا چاہیے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ احتساب ہم سے شروع کریں اس کے مخالف نہیں لیکن اپوزیشن کو دبانے کا طریقہ جمہوریت اور پارلیمنٹ کے حق میں نہیں، سعد رفیق اسمبلی فلور پر بتاچکے کہ ان کا کیس سے تعلق نہیں۔انہوں نے کہا کہ حمزہ شہباز پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ہیں جن کا نام ای سی ایل پر نہیں لیکن ایف آئی اے نے ایئرپورٹ پر روک لیا، زلفی بخاری کا نام ای سی ایل میں ہے لیکن وزیراعظم اپنے جہاز میں بٹھا کر عمرے پر لے جاتے ہیں، کوئی پوچھنے والا نہیں۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جو آج ہورہا ہے وہ کچھ بھی نہیں، لیکن وہ آمر کا دورہ تھا، ملک میں جمہوریت نہیں تھی لیکن آج اس کا کیا جواز ہے، کوئی جواب دینے والا ہے، اسپیکر اسمبلی احتساب سے نہیں انتقام سے اراکین کو بچائیں۔انہوں نے کہا کہ ملک نے وزیروں کو فیل کردیا لیکن وزیراعظم نے انہیں پاس کردیا۔شاہد خاقان عباسی نے کہا آج نیب ممران اپوزیشن پر الزامات لگاتے ہیں جس سے لگتا ہے وہ واقعی مجرم ہیں، آج میڈیا ٹرائل ہوگیا تو کل انصاف کہاں ملے گا۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کا ہیلی کاپٹر کیس نیب میں چل رہا ہے، اپوزیشن لیڈر کو گرفتار کیا جا سکتا ہے تو قائد ایوان کو بھی کیس میں گرفتار کیا جا سکتا ہے، اسپیکر پنجاب اسمبلی پر کیس ہے انہیں بھی گرفتار کرلیں، وزیر دفاع کے خلاف مالم جبہ کیس چل رہا ہے انہیں بھی گرفتار کرلیں۔ انہوں نے کہا کہ کے پی کا احتساب بیورو بنا تھا، اربوں کاخرچہ ہوا کوئی پوچھنے والا نہیں، جہانگیر ترین کے بارے میں عدالتی حکم آیا وہ بھی آزاد پھر رہے ہیں۔
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024