چیف جسٹس آف پاکستان بوڑھے کی فریاد سنیں
مکر می،ہم چک شہزاد کے متا ثر ین ہیں، والدگرامی1957میں فو ت ہو ئے تھے میں نے والد کی وراثت کیلئے در خو است دی جس پر 27-11-1961کو ہمارے گھر کے پا نچ نا م درج ہو ئے تھے،ہماری زمین18-03-1961-1962-1965لی گئی جس کے متبا دل20-06-1966 کو ضلع وہا ڑی میں زمین الا ٹ ہو ئی ہے جس میں پا نچ نام در ج تھے،سی ڈی اے کی غلطی کی وجہ سے ایو ارڈ لسٹ14-12-1967میں پا نچ کی بجا ئے صرف ایک نا م در ج تھااور ساتھ ہی پا نچ فارم بھی دئیے گئے جس پر تا ر یخ19-10-1968درج تھی اور کہا گیاکہ آ پکو پا نچ گھر آ سان قسطو ں پر بنا کر دینگے،ایک مکا ن جو میرے والد نے بڑے بھا ئی کر م داد سے10-11-1944 میں خر یدا تھا یہ مکان ہما رے تا یا فضل داد جو 20-11-1965میں فوت ہو چکے تھے اُ نکے نا م در ج تھا ۔24-06-1984کو صدر جنر ل ضیا ء الحق کا حکمنا مہ جاری کیا گیا کہ چک شہزاد کے تما م متا ثر ین کو زمین کے متبا دل پنجا ب میں ز مین اور مکا ن کے متبا دل30-70کے پلا ٹ چک شہزاد میں ایک ما ہ میں الاٹ کئے جائیں گے،تما م ر شتہ داروں کو 1983میں پلا ٹ الاٹ کر دئیے اُ س وقت 60ہزار روپے میں گھر تعمیر ہوتا تھا، سی ڈی اے ایک ڈا ئر یکٹر چوہدری غلام حیدر نے مٹھی گر م نہ کر نے پر1969میں مھجے نابا لغ قرار دے کر پلا ٹ سے محروم کر دیا اب 50سا ل سے میں اور میرا بھا ئی در بد ر کی ٹھوکر یں کھا رہے ہیںَچیف جسٹس افتخا ر چوہدری جب اپنے عہدے پر بحا ل ہو ئے تو میں نے سپریم کو ر ٹ میں در خو است دی تو عدالت عظمیٰ نے چیئر مین سی ڈی اے کو 02-11-2010کو طلب کر لیا اور ایک گھنٹے کا حکم دیا جس پر پلا ٹ نمبر353گلی نمبر13شہزاد ٹا ئو ن اسلام آباد03-11-2010 کو الا ٹ کرکے قبضہ دیا گیا مگر … 50سا ل گذرنے گئے مجھے44سال بعد حق مل گیا اور مرے بھا ئیوں کو ابھی تک انصا ف نہیں ملا ،گز ارش ہے کہ میرے بھا ئیو ں کو بھی حق دلا یا جا ئے۔
(شفا عت علی شہزاد ٹا ئو ن اسلام آباد، 03045162423)