پاک سعودی حج معاہدہ ؟
پاکستان اور سعودی حکومت کے درمیان حج 2019 کے لئے انتظامات کا معاہد ہ طے پا گیا ہے ۔ بردار ملکوں کے مابین اس طرح کا معاہد ہ ہر سال ہوتا ہے جس میں آئندہ سال کے ٹرانسپورٹ اور خاص کرعازمین حج کی تعداد مقر ر کی جاتی ہے۔ سعودی حکومت نے آنے والے حج کے لئے کچھ احسن فیصلے بھی کئے ہیں جن سے ہمارے عازمین حج کے مزید آسانیاں ہو جائینگی ۔ عازمین حج عام طور پر جدہ حج ٹرمینل پر کئی کئی گھنٹے امیگریشن کے لئے انتظار کرنے کے بہت زیادہ شکایت کیا کرتے ہیں۔ تاہم سعودی حکومت نے پاکستان کے دو شہروں جن میں کراچی بھی شامل ہے سے جانے والے عازمین حج کا امیگریشن پاکستان سے ہی کرنے کی نوید دی ہے اس طر ح بتدریج آنے والے وقتوں میں تمام شہروں سے جانے والے عازمین حج کا امیگریشن پاکستان سے ہی ائیرپورٹ ہو جایا کرئے گا۔ وزارت مذہبی امور کی خبر کے مطابق سعودی حکومت نے پانچ ہزار عازمین حج کوٹہ میں اضافہ کیا ہے حالانکہ حقائق اس کے برعکس ہیں کیونکہ سعودی حکومت نے 2017 پاکستان کو دس ہزار عازمین حج کا اضافی کوٹہ دیا تھا جس میںسے وزارت مذہبی امور نے پانچ ہزار کا کوٹہ سرکاری عازمین حج کے لئے استعمال کر لیا تھا جب کہ بقیہ پانچ ہزار کا کوٹہ استعمال نہیں کیا گیا تھا جو اب ایک مرتبہ پھر سے سعودی وزارت حج نے پاکستان کو دے دیا ہے۔ چنانچہ جہاں تک مردم شماری کے مطابق کوٹہ دینے کا معاملہ ہے وہ شاہ سلمان کی منظوری پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ سعودی وزارت حج نے وہ ٹور آپرٹیر جو منتظم کارڈ ہولڈر ہوں گے وہ ای ویزہ کی سہولت سے استفادہ کر سکیں گے جیسا کہ ٹور آپرٹیرز حضرات پاکستان میں اپنے دفاتر میں ہی بیٹھے سعودی عرب میں مالکان مکانات سے رہائشوں کے معاہدے کر لیتے ہیں اور انہیں کرایوں کی رقوم بھی ترسیل کر دیتے ہیں بالکل اسی طرح ای ویزہ کی سہولت کے بعد ٹور آپرٹیر وں کو اپنے عازمین حج کے پاسپورٹ سعودی قونصیلٹ میں بھجوانے کی ضرورت نہیں ہو گی بلکہ وہ اپنے دفاتر میں ہی عازمین حج کے لئے مذکورہ سٹٹم کے ذریعے ویزوں کا پرنٹ حاصل کر لیا کریں گے۔ اس نظام کے بعد نہ صرف ٹور آپرٹیروں کے لئے آسانی ہو جائے گی بلکہ حج و عمرہ زائرین کو بھی جلد ویزہ مل جایا کرئے گا۔ سعودی حکومت نے عمرہ زائرین سے دو ہزار اضافی فیس کا معاملہ بھی سعودی حکمران شاہ سلمان پر چھوڑ دیا ہے حالانکہ عمرہ زائرین سے ایک سے دوسری مرتبہ جانے پر دو ہزار ریال فیس کا نہ تو قانونی اور نہ ہی اخلاقی جواز ہے ۔ ایک وقت وہ بھی تھاجب عالم اسلام سے زائرین حج و عمرہ حرمین شرفین جاتے تھے تو مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے رہنے والے اللہ تعالیٰ کے مہمانوں کے اپنے گھر خالی کر دیا کرتے تھے ۔ افسوس اس امر کا ہے کہ جب سعودی حکومت عازمین حج سے طرح طرح کی فیس اور ٹیکس وصول کرتی ہے تو عمرہ زائرین سے دو ہزار اضافی لینے کی چنداں ضرورت نہیں رہتی۔خبر کے مطابق ہمارے حاجیوں کو منیٰ میں پرانی جگہ دینے کا بھی وعدہ کیا گیا ہے حالانکہ یہ بات اظہرالتمش ہے کہ سعودی وزارت حج نے معلمین کی بھی کیٹگریاں بنا رکھی ہیں ایک عازم حج سے جمرات کے قریب خیموں میں جگہ کے حصول کے لئے چارہزار ریال لئے جاتے ہیں ۔ جس طرح ہمارے حجاج کرام قریب ترین خیموں کی جگہ کے لئے چار ہزار ریال ادا کرتے ہیں تو اسی طرح دوسرے ملکوں کے حجاج بھی جمرات کے قریب ترین خیموں کے جگہ کے خواہش مند ہوتے ہیں لہذا پاکستانی عازمین حج کو منیٰ میں پرانی جگہ کے لئے زیادہ پر امید نہیں ہونا چاہیے۔ بہرکیف سعودی حکومت کا ہمارے عازمین حج کی کچھ تعداد کو امیگریشن پاکستان سے کرنے کا فیصلہ انتہائی خوش آئند ہے کیونکہ پاکستان میں امیگریشن ہونے کے بعد ایسے عازمین حج کو جدہ حج ٹرمینل سے کسٹمز کرانے کے فوری بعد بسوں میں سوار کرا کر مکہ مکرمہ کے روانہ کر دیا جائے گا جس سے حجاج کرام کو جدہ حج ٹرمینل پر کئی کئی گھنٹے انتظا ر کی صعوبت سے چھٹکارہ مل جائے گا۔ہم سعودی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ پاکستان کو مردم شماری کے مطابق عازمین حج کو کوٹہ دیا جائے اور عمرہ زائرین کے دوبارہ جانے پر دو ہزار ریال اضافی فیس کا فوری طور پر ختم کی جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ مسلمان اللہ کے گھر حاضری د کے ساتھ ساتھ سرور کون و مکانؐ کے روضہ اقدس کی زیارت کر سکیں۔