پی اے سی‘ مجالس قائمہ کی تشکیل: شہباز شریف‘ اپوزیشن جماعتیں ایک ’’صفحہ‘‘ پر
منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں ’’پرائیویٹ ممبرز ‘‘ ڈے تھا اجلاس کی کارروائی مجموعی طور اڑھائی گھنٹے تک جاری رہی سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے سوا گھنٹے تک اجلاس کی صدارت کی جب اجلاس شروع تو ایوان میں 63ارکان موجود تھے جب اجلاس برخواست ہوا تو ایوان میں 79ارکان موجود تھے اس طرح’’ پرائیویٹ ممبرز‘‘ ڈے پر بھی ایوان میں کورم پورا نہیں تھا یہ الگ بات ہے اپوزیشن نے ایوان میں کورم پورا نہ ہونے کی نشاندہی نہیں کی ۔ منگل کو قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف نے پارلیمنٹ ہائوس میں مصروف دن گذارا انہوں نے اپوزیشن جماعتوں کے رہنمائوں کے اجلاس کی صدارت کی جس میں اہم فیصلے کئے یہ بات قابل ذکر ہے پبلک اکائونٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ اور قومی اسمبلی کی مجالس قائمہ کے قیام بارے میں پوری اپوزیشن ایک ’’صفحہ ‘‘ پر ہے حکومت کی جانب سے اپوزیشن کو تقسیم کرنے کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہوئی اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس کے بعد میاں شہباز شریف نے سپیکر قومی اسمبلی کی خواہش پر ملاقات کی ْ انہوں نے ملاقات میں سپیکر کو چیئرمین پبلک اکائونٹس اور قومی اسمبلی کی مجالس قائمہ کی تشکیل کے بارے اپوزیشن جماعتوں کے متفقہ موقف سے آگاہ کر دیا ایوان میں 5پرائیوٹ بل پیش کئے گئے جو متعلقہ کمیٹیوں کو سپرد کر دئیے گئے حکومت اور اپوزیشن کی مخالفت پر ملک میں شراب پر مکمل پابندی کا حکومتی اقلیتی رکن کا بل مسترد کر دیا تحریک انصاف اور حکومت اس معاملے میں ایک ’’ صفحہ‘‘ پر نہیں تھی۔اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے بھی بل کی مخالفت کی۔اپوزیشن نے ڈپٹی سپیکر کی طرف سے ایجنڈے کو بلڈوز کرنے پر احتجاجاً واک آئوٹ کر دیا اجلاس کے دوران یہ بات دیکھنے میں آئی ہے حکومتی ارکان کو کوئی گائیڈ لائن نہیں دی گئی اس لئے وہ اپنی مرضی کے مطابق اجلاس کی کارروائی میں حصہ لے رہے تھے انسداد تشدد و انتہاء پسندی کے بارے قومی مرکز کے قیام اور معذور افراد کے بارے میں آئین میں ترمیم کا بل بھی مسترد کر دیا گیا۔ تحریک انصاف کے اقلیتی رکن ڈاکٹر رمیش کمار وینکوانی نے تمام مذاہب کے افراد کے لئے ملک میں شراب پر مکمل پابندی کا بل پیش کیا ڈاکٹر رمیش کمار نے کہا کہ ہندو مذہب میں بھی شراب پر پابندی ہے اس حوالے سے آئین میں ترمیم ضروری ہے ڈپٹی سپیکر نے حکومت سے بل بارے رائے لی پارلیمانی سیکرٹری داخلہ ملیکہ بخاری نے بل کی مخالفت کی اورکہا کہ یہ بل پہلے بھی آیا تھا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔