ریاست کے تین مقتدر اداروں کے سربراہوں کو ٹرائیکا کہا جاتا ہے۔ وزیراعظم ریاست کا چیف ایگزیکٹو ہوتا ہے جس کی بنیادی ذمہ داری ریاست کو آئین کے مطابق چلانا ہوتا ہے۔ اگر چیف ایگزیکٹو بدنیت اور نااہل ہو تو ریاست کے اداروں کی فعالیت متاثر ہوتی ہے اور ادارے زوال پذیر ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ گزشتہ 10 سال کے دوران ریاستی اداروں کے درمیان تناؤ اور کشیدگی کے کئی شواہد منظر پر آئے جس نے ریاست کی گورننس کو متاثر کیا۔ سپریم کورٹ کے ایک سابق چیف جسٹس نے وزیراعظم کو ہدایت جاری کی کہ وہ سوئس حکام کو خط لکھیں مگر انہوں نے بوجوہ اس حد تک مزاحمت کی کہ سپریم کورٹ کو انتہائی اقدام لیتے ہوئے ان کو نااہل قرار دینا پڑا۔ پاکستان کے سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کے سپریم کورٹ اور افواج پاکستان کے ساتھ تعلقات کشیدہ رہے جس کے نتیجے میں ریاست جمود کا شکار رہی ۔20 کروڑ عوام کے مفادات متاثر ہوئے۔ 2018ء کے انتخابات نے پاکستان کے سیاسی منظرنامے کو تبدیل کر دیا اور عمران خان وزیراعظم منتخب ہوگئے۔ عمران خان چونکہ نیک نیت اور محب وطن وزیراعظم ہیں لہٰذا اب ریاستی اداروں یعنی سیاسی عدالتی اور عسکری ٹرائیکا کے درمیان ہم آہنگی پیدا ہوچکی ہے جو سب کو نظر آ رہی ہے تینوں ریاستی اداروں کے سربراہ سچے دل سے چاہتے ہیں کہ ریاست کے قومی مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائیں اور ریاستی اداروں کو فعال بنایا جائے۔ وزیراعظم عمران خان عدلیہ سے مکمل تعاون کر رہے ہیں۔ وزارتوں اور کارپوریشنوں میں ان کی مداخلت کے کوئی شواہد سامنے نہیں آئے وہ وفاقی وزیر داخلہ ہیں۔ سی ڈی اے ان کے کنٹرول میں ہے اس کے باوجود سی ڈی اے نے وزیراعظم کے گھر بنی گالہ پر ریگولرائزیشن کے سلسلے میں نوٹس چسپاں کر دیا جو پاکستان کی منفرد اور قابل ستائش مثال ہے۔ طویل عرصے کے بعد پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے دلیرانہ بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نہ کرائے کے قاتل ہیں اور نہ ہی امریکہ کی بندوق بنیں گے۔ وزیراعظم عمران خان کے پاک فوج کے ساتھ تعلقات بھی باہمی اعتماد اور اشتراک پر مبنی ہیں۔ ریاست اب جمود اور تناؤ سے باہر نکل کر باہمی اعتماد اور فعالیت کے دور میں داخل ہو چکی ہے اور روشن مستقبل کے امکانات نظر آنے لگے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کی چونکہ نیت نیک ہے اور وہ پاکستان کی دل سے خدمت کرنا چاہتے ہیں اس لئے انہوں نے یہ ادراک کر لیا ہے ریاست کے مقتدر ادارے اشتراک سے ہی قوم کے مسائل حل کر سکتے ہیں۔ چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار عدالتی تاریخ کے مایہ ناز دردمند اور محب وطن چیف جسٹس ثابت ہوئے ہیں۔ انہوں نے ریاست کا آئینی قبلہ درست کرنے عوام کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرنے حکومتی منصب داروں کو آئین و قانون کے تابع لانے کے لئے دلیرانہ اور جراتمندانہ اقدامات اٹھائے، ریاست میں خوشامدی اور سفارشی کلچر کے خاتمے کے لئے چیف جسٹس پاکستان کی قومی خدمات قابل ستائش ہیں۔ ناجائز تجاوزات کے خاتمے سرکاری زمینوں کی واپسی، لوٹی ہوئی دولت کی واپسی ڈیم کی تعمیر اور بڑھتی ہوئی آبادی کو روکنے کے سلسلے میں ان کی خدمات یادگار اور شاندار ہیں۔ کاش پاکستان کو نیک نیت دردمند اور محب وطن لیڈر مہیا ہوتے رہتے تو آج پاکستان کی حالت بہتر ہوتی۔ دیر آید درست آید کے مصداق موجودہ ٹرائیکا ریاست کے لیے نیک فال ہے۔ پاکستان کو چیلنجوں اور بحرانوں سے نکالنے کے لئے ٹرائیکا کے درمیان ہم آہنگی اور باہمی اعتماد لازمی ہے۔ پاک فوج نے عوام کے بے مثال تعاون سے آگ اور خون کا دریا عبور کیا ہے۔ ریاست کا دفاعی ادارہ اپنی ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے بلوغت کی جانب بڑھ رہا ہے ۔ پاک فوج کے ناقد نئے حقائق اورکردار کا ادراک کرنے سے قاصر ہیں اور ماضی سے باہر نکلنے پر آمادہ نہیں ہیں۔ گزشتہ دس سالوں کے دوران سیاسی حکمرانوں نے قومی مفادات کے برعکس عالمی طاقتوں کے ساتھ تعلقات کے ضمن میں منافقانہ طرز عمل اختیار کیا اور پاک فوج کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا کیے جس کی بنا پر قومی سلامتی کے چیلنج پیدا ہوئے ٹرائکا کی مفاہمت اور باہمی اعتماد سے پاکستان رفتہ رفتہ بیرونی خطرات سے باہر نکل رہا ہے۔ امریکی پالیسی میں واضح تبدیلی نظر آنے لگی ہے۔ اب وہ ڈومور کہنے کی بجائے تعاون کی اپیلیں کر رہا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے قومی سلامتی کے امور کے سلسلے میں پاکستانی عوام کو اعتماد میں لینے کے لیے پریس بریفنگ سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج کی فوج پرانی فوج نہیں ہے یہ نئی فوج ہے جو نئے حالات کے تقاضوں سے بخوبی آگاہ ہے اور ایک ایک اینٹ لگاکر پاکستان کے اندرونی اور بیرونی دفاع کو مضبوط کر رہی ہے۔ انہوں نے پاکستانی قوم کو خوشخبری سنائی کہ پاکستان مشکلات مصائب اور قربانیوں کے بعد اس مرحلے میں داخل ہوچکا ہے جس کے آگے خوشحال اور مستحکم پاکستان صاف دکھائی دے رہا ہے۔ پاکستان کے لیے اگلے چھ ماہ انتہائی اہم ہیں، یہ تاریخ کا وہ نازک لمحہ ہے جس میں پاکستانی قوم کو ثابت قدمی کے ساتھ اتحاد اور یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ہے۔ پاکستان کے دشمن پوری کوشش کریں گے کہ پاکستان یہ تاریخی موقع بھی گنوا بیٹھے۔ میجر جنرل آصف غفور نے پاکستانی میڈیا سے اپیل کی کہ وہ قوم کو مایوسی سے باہر نکالنے اور پاکستان کے دشمنوں کے عزائم کو ناکام بنانے کے لئے پاکستان کا مثبت چہرہ اجاگر کرے اور ہر وقت منفی پہلو پر زور دینے کی روایت کو ترک کردے۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج ریاست کا قومی ادارہ ہے جس کا کسی فرد واحد یا جماعت کے ساتھ تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے قوم کو اعتماد میں لیتے ہوئے بتایا کہ پاک فوج کے اندر احتساب کا مضبوط نظام موجود ہے گزشتہ دو سال کے دوران چار سو فوجی افسروں اور اہلکاروں کا احتساب کیا گیا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا موقف درست ہے۔ پاک فوج کے اندر اگر احتساب کا نظام موجود نہ ہوتا تو اس کا شمار دنیا کی دس بہترین افواج میں کبھی نہ ہوتا۔ پاک فوج اپنے نظم و ضبط اور اعلی مہارت کی بنا پر ہی ہر مشکل گھڑی میں قوم کے اعتماد پر پوری اترتی رہی ہے پاک فوج کے ترجمان نے قوم کو ایک بار پھر یقین دہانی کرائی کہ آئین اور قانون کی حکمرانی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے پی ٹی ایم کو انتباہ کیا کہ وہ ریڈ لائن کراس نہ کرے کیونکہ ریاست نے ہر صورت میں اپنی رٹ نافذ کرنے کا مصمم ارادہ کر لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گورننس معیشت اور عدالتی نظام ریاست کے بنیادی قومی مسائل ہیں جن پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم عمران خان چیف جسٹس میاں ثاقب نثار اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ پر مشتمل ٹرائیکا پاکستان کے لئے اللہ کا انعام ہے یہ تینوں شخصیات نیک نیت دیانتدار اور محب وطن ہیں پاکستان کے عوام کو اپنے اوراپنے بچوں کے مستقبل کی خاطر ان سے مکمل تعاون کرنا چاہیے اور مفاد پرست اقلیت کو ہرگز یہ موقع نہیں دینا چاہیے کہ وہ پاکستان کی ترقی و خوشحالی کے تاریخی امکانات کو ضائع کردے۔ عوام خود بھی آئین اور قانون کا احترام کریں اور ہر اس کوشش کا ساتھ دیں جس کے نتیجے میں آئین اور قانون کی حاکمیت کو یقینی بنا یا جاسکتا ہو۔ آئین اور قانون کا یکسا ں اور مساوی اطلاق اور نفاذ ہی وہ نسخہ کیمیا ہے جس سے قومی امراض کو ختم کیا جاسکتا ہے اور قومی مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے پاکستان کے پاس کسی قسم کی مہم جوئی کے لیے اب کوئی وقت نہیں ہے۔ آئین اور قانون کے سامنے بلاامتیاز اور بلا مشروط سرنڈر ہی ہماری آزادی سلامتی اور خوشحالی کا واحد راستہ ہے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024