ممبئی حملوں کے خوف ناک ڈرامہ کو دس برس بیت گئے لیکن بھارت آج تک کوئی الزام ثابت نہیں کر سکا۔ لیکن بھارتی وحشت زدہ حکومت کی نت نئی الزام تراشیاں جاری ہیں ۔پاک فوج اور پاکستان کا بطل جلیل حافظ سعید اپنے پرائے سب کے نشانے پر ہے بھارت کے پاکستانی شردھالو ‘‘آکاش وانی’’ کی زبان بولتے ہیں ۔امریکی محکمہ خارجہ نے ممبئی حملوں میں ملوث عناصر کی گرفتاری میں مدد دینے پر 50 لاکھ ڈالر کے نئے انعام کا اعلان کر دیا۔ممبئی حملوں کے 10 سال مکمل ہونے پر امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ حملوں میں ملوث عناصر کو اب تک سزا نہیں ملی جو ممبئی حملوں میں ہلاک ہونے والوں کے ورثا کی توہین ہے۔مائیک پومپیو نے کہا کہ وہ تمام ممالک بالخصوص پاکستان پر زور دیتے ہیں کہ لشکر طیبہ سمیت ممبئی حملوں میں ملوث عناصر کیخلاف سلامتی کونسل کی پابندیوں پر عملدرآمد کرے۔امریکی اور بھارتی مل کر حافظ سعید کو ہدف بنا رہے ہیں اسی طرح ایران پر پابندیوں کے باوجود ‘‘چاہ بہار بندرگاہ’’ کو تمام پابندیوں اور قوانین سے آزاد کردیا ہے کہ اس ایرانی بندرگاہ کے ذریعے امریکی گوادر کا راستہ روک رہے ہیں۔اب دنیا بھر میں جھوٹ سے پاکستانی دفاعی اداروں اور بعض دینی و فلاحی تنظیموں کو بدنام کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ ویسے تو یہ سلسلہ سارا سال جاری رہتا ہے لیکن وسط نومبر میں ہندوستانی حکمرانوں اور سیاستدانوں کی ہرزہ سرائی عروج پر پہنچ جاتی ہے۔ اس سال بھی بھارت میں برسراقتدار بی جے پی سرکار نے 26/11 ڈرامہ کے دس سال مکمل ہونے پر ہندوستانی فوج اور حکومت نے مختلف تقریبات کا انعقاد کیا اورپاکستان کے خلاف دھمکی آمیز زبان استعمال کرتے ہوئے اپنی شکست خوردہ فوج اور عوام کو حوصلہ دینے کی کوشش کی گئی کہ ان کی فوج اور ادارے ملکی دفاع کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں۔ بھارتی آرمی چیف بپن راوت کی طرف سے بھی گیدڑ بھبکیوں کا سلسلہ جاری ہے اور ایک مرتبہ پھر انہوں نے کشمیریوں اور پاکستان کیخلاف ڈرون حملوں کی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم ایل او سی پار بھی کاروائی کر سکتے ہیں۔ بھارتی دھمکیوں پر پاک فوج نے منہ توڑ جواب دیا اور واضح کیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کے تحفظ اور کسی بھی قسم کے ایڈونچر کا جواب دینے کیلئے تیار ہے۔ممبئی حملوں کی برسی پر بھارتی حکمرانوں کے پاکستان کے خلاف تندوتیز بیانات کوئی نئی بات نہیں ہے۔ بی جے پی کی ساری سیاست ہی پاکستان دشمنی کے گرد گھومتی ہے۔ بھارت میں ا نتخابات سر پر ہیں مودی اور ان کی کابینہ نے پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی اور الزامات کا عمل تیز کر دیا ہے۔ ممبئی حملوں کے حوالہ سے بھارت نے اس قدر جھوٹ گھڑے ہیں کہ دنیا اب اس کی کسی بات پر اعتماد کرنے کیلئے تیار نہیں ہے۔ امریکہ نے 9/11 کے بہانے عراق اور افغانستان کوجنگ کی آگ میں جھونکا تو بھارتی ایجنسیوں نے بھی 26/11کا ڈرامہ رچا کر امریکہ بننے کی کوشش کی ہے لیکن چہ پدی اور چہ پدی کا شوربہ، بھارت سرکار اور اس کی ایجنسیاں بھول گئیں کہ پاکستان ایٹمی قوت اور ناقابل تسخیر دفاعی قوت بن چکا ہے اسے اب اس طرح کی بھونڈی اور مذموم حرکتوں سے نقصان نہیں پہنچایا جاسکتا۔ حقیقت یہ ہے کہ ممبئی حملوں کا سکرپٹ بہت کمزور تھا۔ ہندوانتہاپسند لیڈروں کو بے نقاب کرنے والے ہیمنت کرکرے کو ہلاک کردیاگیا مقامی افراد کے علاوہ سازش کے تحت سات ملکوں سے تعلق رکھنے والے درجن بھر لوگوں کو بھی نشانہ بنایا گیا تاکہ ان ملکوں کو بھی ساتھ ملایا جائے اور پھر پاکستان کیخلاف مشترکہ یلغار کی جاسکے۔ یہ بہت خوفناک سازش تھی مگر کامیاب نہیں ہو سکی۔2008ء میں ہونے والے ممبئی حملے ابھی جاری تھے کہ بھارتی میڈیا نے حسب سابق توپوں کے دہانوں کا رخ پاکستان کی جانب موڑ دیا اورپاک فوج، آئی ایس آئی، کشمیری جہادی تنظیم لشکر طیبہ اور جماعۃ الدعوۃ کو ملوث قرار دینا شروع کر دیا۔ بھارتی ٹی وی چینلز کی رپورٹیں اور تجزیے، تبصرے دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا تھا کہ جیسے حملوں سے قبل ہی انہیں ہر قسم کی معلومات تھیں۔ بھارت کا دعویٰ ہے کہ حملہ آور کشتی کے ذریعہ ممبئی پہنچے لیکن یہ کیسے ممکن ہے کہ دس حملہ آور و ں نے مبینہ طور پر چھوٹی سی کشتی میں سوار ہو کر سینکڑوں میل کا سفر کیا؟ بھاری اسلحہ بھی انکے پاس تھاتو پھر ایسی صورتحال میں بھارتی بحریہ اور ساحلی محافظین کہاں تھے؟ جبکہ ان دنوں میں بھارتی بحریہ کی ممبئی کے سمندر میں فوجی مشقیں بھی جاری تھیں۔ انہوں نے حملہ آوروں کو روکا کیوں نہیں؟ وہ کس طرح اسلحہ سمیت ساحل پر اترے؟اور پھر آسانی سے ممبئی تاج ہوٹل اور نریمان ہاؤس جیسے حساس ترین علاقوں میں پہنچ گئے۔ یہ ایسے سوالات ہیں جن کا آج تک بھارتی ایجنسیاں اور حکومت کوئی جواب نہیں دے سکی ہیں۔ بھارتی سکیورٹی ایجنسیوں نے اجمل قصاب نامی واحد حملہ آور کی گرفتاری کا دعویٰ کیا اور پھر کہا گیا کہ اس نے ممبئی حملوں کا اقرار کر لیا ہے۔ اگرچہ بھارت سرکار کی طرف سے اجمل کے پیش کردہ بیانات کی کوئی آئینی و قانونی حیثیت نہیں تھی لیکن 18دسمبر 2009کو خصوصی عدالت میں دیے گئے اجمل کے بیان نے بھارتی حکومت کو ہلا کر رکھ دیا جس میں اس نے اقرار کیا کہ مجھے بھارتی ایجنسیوں کے تشدد کی وجہ سے اقبال جرم کرنا پڑا تھا۔ میری آج تک حافظ محمد سعیداور ممبئی حملوں کے مبینہ ماسٹر مائنڈ ذکی الرحمن لکھوی سے کبھی کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔ بھارتی حکومت اور ایجنسیوں کو جب علم ہو گیا کہ اب اجمل قصاب کے حوالہ سے زیادہ پروپیگنڈا کرناممکن نہیں تو پھر افضل گورو کی طرح اسے بھی سازش کے تحت پھانسی دے دی گئی۔ممبئی حملوں کا سارا ڈرامہ پاک، فوج، آئی ایس آئی اور کشمیریوں کی مددوحمایت کرنے والے حافظ محمد سعید اور جماعت الدعوۃ کو بدنام کرنے کیلئے رچایا گیا۔اس دوران انڈیا کو امریکہ کی بھی مکمل حمایت حاصل رہی اور اب بھی ٹرمپ انتظامیہ مودی حکومت کی سرپرستی کر رہی ہے۔ ابھی حال ہی میں امریکی صدر نے دوبارہ کہا ہے کہ ممبئی حملوں کے مبینہ ملزمان کو سزا دلوانے کیلئے وہ بھارتی حکمرانوں کے ساتھ ہیں۔ بہرحال یہ مودی سرکار کی خواہش پر امریکی انتظامیہ کے دباؤ کا ہی نتیجہ تھا کہ کبھی حافظ محمد سعید کے سر کی قیمت مقرر کی گئی تو کبھی بلاوجہ انہیں نظربند اور قید کیا جاتا رہا۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف نے بھی بھارتی و امریکی خوشنودی کیلئے اجمل قصاب کو پاکستانی قرار دے ڈالا اور یہاں تک کہہ دیا کہ ممبئی حملوں کی ساری منصوبہ بندی پاکستان میں ہوئی اور اس کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔سابق وزیر اعظم نواز شریف نے اس سلسلہ میں جو باتیں کیں اس کے متعلق کم بارکر نامی غیر ملکی صحافی نے کتاب بھی لکھی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح اوکاڑہ پولیس نے اپنے آئی جی کے حکم پر اجمل قصاب کو پاکستانی ثابت کرنے کیلئے اوکاڑہ کے فرید کوٹ میں اجمل قصاب کا گھر دکھایا۔حقیقت ہے کہ بھارت سے یکطرفہ دوستی کیلئے ان کے اس کردار نے پاکستان کو سخت مشکلات سے دوچار کیا اور بھارت کو بین الاقوامی سطح پر پاکستان کیخلاف پروپیگنڈا کا موقع مل گیا۔
سابق حکمرانوں نے حافظ محمد سعید اور ذکی الرحمن لکھوی کے خلاف بھارتی حکومت کی طرف سے دیے گئے سبھی ڈوزیئرز پیش کئے لیکن پاکستانی عدالتوں نے انہیں میڈیا تراشوں کا پلندہ قرار دے کر مسترد کر دیااور جراتمندانہ فیصلے کئے اور صاف طور پر کہا کہ محض میڈیا کی پیش کردہ معلومات کو ثبوت قرار دیکر کسی کو جیلوں میں نہیں ڈالا جاسکتا۔ حال ہی میں جرمن صحافی ایلیئس ڈیوڈسن کی ممبئی حملوں کے حوالہ سے شہرہ آفاق کتاب لکھی ہے جس میں بھارتی حکومت اور ایجنسیوں کے سبھی جھوٹ بے نقاب کئے گئے ہیں۔ اب تو بھارتی میڈیا نے بھی تسلیم کر لیا ہے کہ اجمل قصاب بھارتی شہری تھا۔ اس کا ڈومیسائل اور دیگر چیزیں بھی سامنے آئی ہیں تاہم جیسے ہی یہ باتیں ذرائع ابلاغ میں آئیں ممبئی حملوں کے مبینہ ملزم کا ڈومیسائل بنانے والے افسر کو معطل کر دیا گیا ہے۔ اجمل قصاب کے بعد ڈیوڈ ہیڈلی جو سی آئی اے اور ایف بی آئی کا ایجنٹ تھا اسے بھی پاکستان کیخلاف استعمال کرنے کی کوشش کی گئی لیکن اس میں بھی کامیابی نہیں ہوئی۔ بھارت نے ممبئی حملوں کے جس ڈرامہ کی آڑ میں پاکستان کے خلاف طوفان بدتمیزی برپا کیا پاکستانی قوم کو تو 9/11 کے بعد سے مسلسل دہشت گردی کے ایسے واقعات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان نے سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں۔ پاکستان کو ایک سو بیس ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑااور ہزاروں شہادتیں پیش کی گئیں لیکن اسکے باوجود پاکستان کیخلاف پروپیگنڈاکرنے سے یہ بات کھل کر واضح ہوتی ہے کہ بھارت، امریکہ اور انکے اتحادیوں کا اصل مقصد پاکستان کو عدم استحکام ور نقصانات سے دوچار کرنا ہے۔ ممبئی حملوں کے الزام میں اس وقت بھی چند لوگ اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ انہیں بھی فی الفور رہا کیا جائے اور حافظ محمد سعید کی تنظیم جماعۃ الادعوۃ اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کو اپنی رفاہی، فلاحی اور سیاسی سرگرمیاں جاری رکھنے کی مکمل آزادی حاصل ہونی چاہیے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024