حدیبیہ پیپرز ملز کیس : نہ جے آئی ٹی نے کچھ کیا نہ نیب نے کچھ کیا, نیب کو مکمل منی ٹریل ثابت کرنا ہے : سپریم کورٹ
سپریم کورٹ میں جسٹس مشیر عالم کی سربراہی تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ نیب کے وکیل عمران الحق نے جےآئی ٹی کی حدیبیہ کیس سے متعلق سفارشات پڑھ کرسنائیں۔ جسٹس مظہرعالم نے استفسار کیا کہ کیا حدیبیہ کے حوالے سے پانامہ فیصلے میں ہدایات تھیں۔ سپریم کورٹ کے فیصلے میں حدیبیہ ریفرنس کا ذکرکہاں ملتا ہے۔ وکیل نیب عمران الحق نے کہا کہ حدیبیہ کا ذکرپانامہ فیصلے میں نہیں۔ پانامہ فیصلے کے بعد نیب کے اعلی سطح کے اجلاس میں اپیل کا فیصلہ کیا گیا۔ کچھ افراد کے نام سپریم کورٹ کے فیصلے میں ہیں انکا تعلق حدیبیہ ریفرنس سے ہے جس پر جسٹس فائز عیسی نے کہا کہ یہ سب نام تو آپ کے پاس سن دوہزارمیں بھی تھے۔ جسٹس مشیرعالم نے کہا کہ پانامہ فیصلے کو حدیبیہ کے ساتھ کیسے جوڑیں گے جسٹس مظہر عالم نے کہا کہ جے آئی ٹی سفارشات پرکیا عدالت نے حدیبیہ کے بارے میں کوئی ہدایت کی۔ جسٹس قاضی فائز عیسٰی کا کہنا تھا کہ کیا اکاؤنٹ میں پیسے رکھنا جرم ہے۔ جرم بتانا پراسیکیوشن کا کام ہے۔ پیسے ادھرچلے گئے ادھرچلے گئے یہ کہانیاں ہیں۔ ہم آپ سے ملزمان پر لگایا جانے والاالزام پوچھ رہے ہیں۔ نہ جے آئی ٹی نے کچھ کیا نہ آپ نے کچھ کیا۔ بہت سارے قانونی لوازمات بھی نیب کوپورے کرنے تھے۔ کیا حدیبیہ کےڈائریکٹرز کو تمام سوالات دیئے گئے۔ وکیل نیب نے آگاہ کیا کہ ہم نے ملزمان کو سوالنامہ بھیجا مگر جواب نہیں دیے گئے۔ جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ آپکو مکمل منی ٹریل ثابت کرنا ہے۔ سماعت میں وکیل نیب نے اسحاق ڈار کااعترافی بیان پڑھ کرسنایا۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ اسحاق ڈار نے یہ ساراعمل کس کو فائدے کے لیے کیا۔ وکیل نیب کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار کو شریف فیملی کے لیے کام کرنے کے بدلے سیاسی فائدہ ہوا۔ عدالت نے دلائل سن کر سماعت کل تک ملتوی کردی۔