ترکی میں پاکستان، افغانستان اور ترکی کے درمیان سہ فریقی سربراہ کانفرنس ختم ہوگئی۔ تینوں ممالک نے دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کارروائیوں اور تجارتی تعلقات کو فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے۔
ترک دارالحکومت انقرہ میں پاکستان، افغانستان اور ترکی کی سہ فریقی سربراہ کانفرنس ختم ہوگئی۔ کانفرنس کے اختتام کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے تینوں سربراہان نے دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں اور تجارتی تعلقات کے فروغ پر اتفاق کیا۔ صدر زرداری نے میزبانی پر ترک قیادت اور عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں کامیاب ہورہی ہیں جس کے باعث دہشت گرد جوابی حملے کررہے ہیں۔ پاکستان اور افغانستان کو انتہا پسندانہ سوچ کا سامنا ہے تاہم اب یہ سوچ شکست کھا رہی ہے۔ ترک صدر عبداللہ گل نے کہا کہ دہشت گردی کسی ایک ملک کا مسئلہ نہیں ہے۔ اس کے خاتمے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے جبکہ خطے میں امن وامان اور استحکام تینوں ممالک کا مشترکہ مفاد ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن کے حوالے سے پرعزم ہیں۔ افغان صدر حامد کرزئی کا کہنا تھا کہ پاک افغان عوام کو دہشت گردی سے نجات دلانا ہوگی جبکہ افغان امن عمل کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان وسیع سیاسی رابطے موجود ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ کانفرنس سے تینوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری آئے گی اور خطے میں امن و امان کی کوششوں کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔ تینوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے مفاہمتی یادداشت پر دستخط بھی کیے۔