مکرمی! اعلیٰ اور نیک شخصیت جن پر تبصرہ کرنا چاہتا ہوں وہ میرے محترم دوست حکیم سید محمود احمد سرو سہارنپوری مرحوم کی ہے۔ محترم حکیم صاحب میرے نہایت اچھے دوست اور میرے مداح جناب سعود ساحر کے بڑے بھائی تھے۔ میری ان سے ملاقات پہلی مرتبہ ان کی والدہ محترمہ کی تجہیز و تدفین کے موقع پر ہوئی۔ دبلے پتلے درمیانہ قد، چھوٹی خوبصورت داڑھی، جناح کیپ و شیروانی میں ملبوس ایک جاذب شخصیت کی عکاسی کرتے تھے۔ میں انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد کے بورڈ آف گورنرز کا ممبر تھا اور آپ وہاں پر اعزازی لیکچرر دعوة اکیڈمی تھے اور اکثر تشریف لایا کرتے تھے۔ یہ ہمارے انتہائی عزیز و قابل دوست پروفیسر ڈاکٹر محمد الغزالی کے بھی بہت قریبی عزیز دوست تھے۔ آپ کا انتقال 2 اگست 2012ءکو پنڈی میں ایک طویل علالت کے بعد ہوا۔ حکیم صاحب ایک ہمہ گیر شخصیت کے مالک تھے۔ آپ صاحب علم تھے اور طب کے علم سے بھی پوری طرح واقفیت رکھتے تھے بلکہ اعلیٰ طبیب اور معالج تھے غالباً یہی ان کی کامیاب اور باعزت زندگی کا راز تھا۔ جب اللہ تعالیٰ کسی کا سینہ ایمان و علم کی روشنی سے اجاگر کر دیتا ہے تو پھر اس کے ہر کام میں برکت دے دیتا ہے۔ آپ نہایت ایمانداری اور صدق دل سے مریضوں کا علاج کرتے تھے۔ مریض ان کے پاس بیٹھتا اور ان کی تسلی آمیز گفتگو سے ہی خود کو بہتر محسوس کرنے لگتا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کے ہاتھ میں بہت شفا دی تھی۔ یہی وجہ تھی کہ ان کے مطب میں ہمیشہ لوگوں کا تانتا لگا رہتا تھا۔ نہایت ہی کم برائے نام فیس اور دواﺅں کی قیمت ایک طرح سے ملت خدمت خلق کا جہاد تھا۔حکیم محمود احمد سروسہارنپوری کی علمی قابلیت کے پیچھے ان کی عربی، فارسی اور اردو زبان پر مکمل دسترس تھی۔ آپ نے تمام مشہور تفاسیر کا گہرا مطالعہ کیا تھا اور تاریخ اسلام پر مکمل عبور حاصل کیا تھا۔ آپ نے حکمت کی تمام اہم کتابوں کا مطالعہ کیا تھا۔ آپ کا مطب علاج کے علاوہ ایک نہایت مقبول علمی و ادب کی نشست گاہ تھی۔ آپ نے حکمت کی کتب کے مطالعے کے علاوہ منشی فاضل کا امتحان بھی پاس کیا تھا۔ حکیم محمود احمد سروسہارنپوری طویل عرصہ تک درس و تدریس کے شعبے سے بھی منسلک رہے۔ آپ نے کئی برس ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر درس قرآن، درس حدیث اور فرمان الٰہی کے پروگرامز میں شرکت کی۔ اس کے علاوہ تقریباً 20 سال مختلف کالجوں میں ایم اے کے طلبا و طالبات کو اردو اور اسلامیات کے درس دیتے رہے۔ اس کے علاوہ قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد، دعوة اکیڈمی انٹرنیشنل، اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد، محمد علی جناح یونیورسٹی کراچی، لاہور کالج برائے طالبات، یونیورسٹی آف لاہور میں اسلامیات پر روح افزا لیکچر دئیے۔ آپ نے لاتعداد سوگوار شاگرد چھوڑے ہیں۔ حکیم صاحب تحریک پاکستان کے سرگرم کارکن بھی تھے۔ آپ کی وفات پر ملک کے اخبارات میں ملک کے مایہ ناز صحافیوں نے اعلیٰ خراج تحسین پیش کیا تھا۔ حقیقت یہ ہے کہ ایسی شخصیات شاذونادر ہی پیدا ہوتی ہیں اور جب اللہ تعالیٰ ان کو بلا لیتا ہے تو ان کا نعم البدل ملنا ناممکن نہیں تو بہت مشکل ہو جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ حکیم صاحب کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام پر ہمیشہ ہمیشہ براجمان رکھے۔ آمین۔(ڈاکٹر عبدالقدیر خاں)
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38