بھارت کے سابق صدر اور ممتاز سائنسدان اے پی جے عبدالکلام کے والد کا نام زین العابدین ہے اور وہ مدراس کے رہنے والے ہےں۔ عبدالکلام نے اپنی خودنوشت داستان کا نام ”پرواز“ رکھا ہے۔ مختصر سی کتاب ہے 207 صفحات پر مشتمل‘ سائنس مےں عبدالکلام کا کیا مقام و مرتبہ ہے....؟ یہ ہمارا موضوع نہیں اس کا فیصلہ خود سائنس دان ہی کریں گے۔ البتہ ان کی بائیوگرافی سے یہ معلوم ہوا کہ وہ ایک متوسط بلکہ اس سے بھی کچھ کم درجہ کے خاندان مےں پیدا ہوئے۔ محنت اور خداداد ذہانت سے ترقی کرتے ہوئے وہ بھارت کے اول نمبر سائنس دان اور بعد مےں ملک کے صدر بنے۔ ہم پاکستانیوں کو عبدالکلام مےں دلچسپی اس لئے بھی ہے کہ وہ مسلمان ہےں اور حیرت کی بات ہے کہ انتہائی انکسار اور عاجزی ان کا مزاج ہے۔ وہ اخبارات کی ایجنسی پر بھی مزدوری کرتے رہے۔ انکے والد انہیں کلکٹر جیسا بڑا افسر بنانا چاہتے تھے مگر وہ جہازوں کی انجینئرنگ سے ہوتے ہوئے میزائلوں اور اٹامک انرجی ٹیکنالوجی کی طرف آگئے۔ انہوں نے اپنی تصنیف مےں جابجا انگریز شاعروں اور ویداز کا حوالہ دیا ہے۔ ان کے خیالات اور نظریات مےں شاعری نے انہیں وسیع جہتیں عطا کی ہےں۔
رامیشورم، عبدالکلام کے آبائی گاﺅں کا نام ہے جہاں وہ پیدا ہوئے۔ یہ خودنوشت اگرچہ زبان و بیان یا ادب کا کوئی شہہ پارہ تو نہیں مگر ایک بہت بڑے انسان اور عظیم سائنس دان کی عاجزی و انکساری کی داستان ہے اور ہمارے لئے اس مےں بہت سبق ہےں۔
”پرواز“ کا اردو مےں رواں ترجمہ حبیب الرحمن چغانی نے کیا ہے۔ دیدہ زیب سرورق جناب ریاظہ نے بنایا ہے بک ہوم لاہور نے اچھے کاغذ پر عمدہ طباعت کی اس کی قیمت 200 روپے ہے۔ تبصرہ: شائستہ حمید خان
رامیشورم، عبدالکلام کے آبائی گاﺅں کا نام ہے جہاں وہ پیدا ہوئے۔ یہ خودنوشت اگرچہ زبان و بیان یا ادب کا کوئی شہہ پارہ تو نہیں مگر ایک بہت بڑے انسان اور عظیم سائنس دان کی عاجزی و انکساری کی داستان ہے اور ہمارے لئے اس مےں بہت سبق ہےں۔
”پرواز“ کا اردو مےں رواں ترجمہ حبیب الرحمن چغانی نے کیا ہے۔ دیدہ زیب سرورق جناب ریاظہ نے بنایا ہے بک ہوم لاہور نے اچھے کاغذ پر عمدہ طباعت کی اس کی قیمت 200 روپے ہے۔ تبصرہ: شائستہ حمید خان